شہیدوں کا لالہ رنگ خون!!!

0
110
ڈاکٹر مقصود جعفری
ڈاکٹر مقصود جعفری

پھر آسماں پہ آج یہ سرخی ہے کس لیے؟
کیا پھر کسی نے گولوں کی بارش یہاں پہ کی؟
یہ کس کے سر میں آج بھی جنگی جنون ہے ؟
رنگِ شفق پہ کس کے شہیدوں کا خون ہے؟
جس بے حیا نے ہم کو نشانہ بنایا ہے
عبرت کا ہم نشان بنا دیں گے اب اِسے
پہلے بھی ہم نے خاک میں اِس کا ملایا تھا
اب کے بھی اِس کو خاک میں ہم ہی ملائیں گے
طاقت پہ تجھ کو اپنی بہت ہی غرور ہے
مودی یہ تیرے ذہنِ غبی کا فتور ہے
تو مردِ بے ضمیر ہے اور بے شعور ہے
ضیغم کو ایسے دشت میں للکارتے نہیں
اور اژدھے کی شکل میں پھنکارتے نہیں
ہم وہ ہیں جو کہ موت سے ڈرتے نہیں کبھی
تم وہ ہو جو کہ موت سے پہلے ہی مرتے ہو
بزدل عدو ہیں بھارتی، ڈرتے ہیں موت سے
اسلام کے سپاہی تو لڑتے ہیں موت سے
بچوں کا خوں بہایا ہے بھارت کی فوج نے
یہ لالہ رنگ خون تو سرخی شفق کی ہے
یہ رزقِ خاک خوں نہیں، لعلِ بدخشاں ہے
ماتھے پہ یہ سحر کے چمکتی ہوئی کرن
پھر خون میں نہائے ہیں پھولوں سے کچھ بدن
ان کے لہو کی ہم کو قسم، جان لے عدو
زندہ زمیں میں گاڑ کے اِس بدخصال کو
عبرت کا ہم نشان بنا دیں گے چار سو
آوارگی میں پھرتا رہے گا یہ کو بہ کو
جس سے ڈرون لے کے گرائے ہیں ہم پہ آج
وہ بھی ہمارے بم کے نشانے کی زد میں ہے
بہتر یہی ہے آگ سے کھیلو نہ اِس طرح
ورنہ اسے بھی گھاس کی صورت جلائیں گے
اور جشنِ فتح ہند میں جا کر منائیں گے
بہتر یہی ہے جنگ سے دنیا کرے گریز
توقیر سب کو کرنی ہے انساں کے خون کی
تحقیر آ سب کریں جنگی جنون کی
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here