گمشدہ تمام ہمسائے !!!

0
146

امریکہ میں پاکستانیوں کی تعداد دن بدن بڑھتی جارہی ہے اور زندگی کے تمام شعبوں میں امریکہ کی تعمیرترقی میں برابر کا حصہ ڈال رہے ہیں، اکثرپاکستانی نہایت خوشگوار کامیاب زندگیاں بسر کر رہے ہیں، ان پاکستانیوں میں پاکستانی کرسیجنز(عیسائیوں) کی اچھی خاصی تعداد ہے جو امریکہ میں رہ کر نہایت وفاداری سے پاکستان سے محبت کرتے ہیںاور پیشہ ورانہ انداز میں تقاریب کا اہتمام بھی کر رہے ہیں ،پاکستانی امریکنز کرسچنز میں کئی شخصیات چرچز میں مذہبی رہنما بھی ہیں جو دعائوں کی اور عبادات کی رہنمائی کرتے ہیں گزشتہ پندرہ سال سے ایک ایسا گروپ نمودار ہوا جو تمام ہمسایوں کو ساتھ لیکچر چلنے کا دعویٰ کرتا ہے، اس کی نمائندگی ایک ایسے پاکستان کی امریکن کرسچن کر رہے جو شروع میں انڈیا کا یوم آزادی مناتے تھے اور پاکستان کا بھی لیکن کچھ عرصے بعد پاکستان کے یوم آزادی کو ظاہری طور پر منا رہے ہیں اور دل ہی دل میں انڈیا کا یوم آزادی مناتے ہیں ان کو مبارکباد دیتے ہیں کہ وہ گزشتہ کئی سالوں سے عیسائیت کی بہترین انداز میں تبلیغ کر رہے ہیں ،پاکستان کے دورے بھی کرتے ہیں جن میں ہر چیز کے دو تین پادری بھی ان کے ساتھ ہوتے ہیں اور پاکستان میں بڑی بڑی سیاسی کاروباری اور سرکاری شخصیات سے بھرپور علاقاتیں کر رہے ہیں گزشتہ دنوں انہی تمام ہمسایوں نے پاکستان کا دورہ کیا لیکن کسی بھی اہم شخصیت سے ملاقات کا موقع نہ ملا اور بغیر طے شدہ پروگرام کے آزاد کشمیر کا دورہ کرکے پہنچ گئے لیکن شیڈول کے نہ ہونے کی وجہ آزادکشمیر سے ان کو نکال دیا گیا کیو نکہ ان تمام ہمسایوں کے گروپ کئی انڈین امریکن بھی ان کے ساتھ ہوتے ہیں، آزادکشمیر حساس علاقہ ہونے کی وجہ سے پاکستانی اور کشمیری ادارے بہت محتاط ہوتے ہیں اور یہ گزشتہ دورہ تمام ہمسایوں کے لئے ناکام ترین دورہ رہا تمام ہمسایوں کے اس رہنما کو کبھی بھی آپ کسی کشمیری احتجاج میں نہیں دیکھیں گے اور نہ ہی فلسطین کے ساتھ یکجہتی کی کوئی بات سنیں گے ،ہمارا واشنگٹن کا سفارت خانہ باقاعدگی سے ان کی سپورٹ کرتا ہے وجہ یہ ہی ہے پاکستانی کرسچنز کی خدمات کو اہم سمجھتے ہیں لیکن امریکہ میں پاکستان کے سفیر صاحب دوسری پاکستانی امریکہ عیسائی تنظیموں پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ خاص طور پر جو پاکستانی چرچز میں پاسٹر میں ان کے پیچھے علاقہ کے گورنر اراکین کانگریس سینٹرز اور امریکی معاشرے کے اہم لوگ ہوتے ہیں۔ اور یہ پڑھے لکھے اور پیشہ وار لوگ بھی ہوتے ہیں جو اگر سفیر صاحب اور ہماری پاکستانی کمیونٹی دیگر پاکستانی عیسائیوں پر توجہ دیں تو یہ لوگ امریکہ پاکستان کے عابین ایک موثر برج کا کردار ادا کرسکتے ہیں موجودہ حالات میں جس طرح پاکستانی فورسز میں نے بھارت کو ناکوں چنے جبوائے اور جدید ٹیکنالوجی کے ان کے میزائل رافیل کو تباہ برباد کیا اس تباہی میں پاکستانی عیسائی کامران مسیح کا کمال ہے جس نے جان پر کھیل پاکستان کی حفاظت میں اپنا کردار ادا کیا پوری پاکستانی قوم اور اورسیز پاکستانی پاکستانی افواج کو اور کامران مسیح کو خراج تحسین پیش کر رہی ہے لیکن میری سفیر پاکستان اور پاکستان امریکن کمیونٹی سے درخواست ہے امریکہ میں دیگر پاکستانی کرسچنز پر توجہ دیں اور ان کو آگے لائیں تمام ہمسایوں کو بھی ساتھ رکھیں، ان پر نظر بھی رکھیں کہ یہ اتنے پاکستانی دورے پر یہاں بھرپور تقریبات کیسے منعقد کرتے ہیں اور ان کے اغراض مقاصد کیا ہیں جو آج کل گمشدہ ہیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here