فائر بندی اوربنیادی تنازعات کا حل!!!

0
111

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں پاکستان و بھارت کے درمیان فائر بندی پر آمادگی کی اطلاع نے امن پسند حلقوں میں اطمینان کی لہر دوڑا دی ہے۔ایکس پر جاری بیان میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا نے رات بھر ثالثی کی اور انہیں یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ بھارت اور پاکستان نے مکمل اور فوری جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے۔امریکی صدر نے کہا کہ ذہانت اور سمجھداری کا مظاہرہ کرنے پر دونوں ممالک کو مبارکباد دی ۔ادھر، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ایکس پر بتایا کہ 48 گھنٹوں کے دوران امریکی نائب صدر اور میں نے سینئر بھارتی اور پاکستانی عہدیداروں کے ساتھ بات چیت کی، جن میں وزیر اعظم نریندر مودی اور شہباز شریف، وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر، چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول اور عاصم ملک شامل ہیں۔ نائب وزیراعظم اسحق ڈار نے تصدیق کیکہ سیز فائر کا اطلاق فوری ہوگا۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت پر سمجھوتہ کیے بغیر خطے میں امن و سلامتی کے لیے کوششیں کی ہیں۔دو ہفتوں سے جاری کشیدگی اور تصادم کو روکنے کے لئے ابتدائی بین الاقوامی رابطوں کے بعد دونوں افواج کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان رابطہ ہوا۔ پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کا بھارت کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز سے سہ پہر 3 بج کر 35 منٹ پر رابطہ ہوا۔اس میں اتفاق کیا گیا کہ دونوں فریق تمام قسم کی فائرنگ اور زمینی، بحری اور فضائی فوجی کارروائیاں روک دیں گے۔بھارتی سیکرٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز دوبارہ 12 مئی کو بات کریں گے۔ فائر بندی سے قبل پاکستان نے مسلسل بھارتی اشتعال انگیزیوں کے جواب میں آپریشن بنیان مرصوص شروع کیا۔ اس آپریشن میں بھارت کے فوجی و انٹیلی جنس اہداف کو تیزی سے نشانہ بنایا گیا۔ علی الصبح پاکستان نے بھارتی جارحیت کے جواب میں کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے بھارت میں ادھم پور، پٹھان کوٹ، آدم پور ایئربیسز اور کئی ایئرفیلڈز سمیت براہموس اسٹوریج سائٹ اور ایس 400 میزائل دفاعی نظام کے علاوہ متعدد اہداف کو تباہ کردیا تھا۔ آپریشن بنیان مرصوص کا آغاز فتح ون میزائل فائر کر کے کیا گیا۔ پاکستانی میزائلوں نے راجوڑی اور نوشہرہ میں پاکستان میں دہشت گردی کروانے والے بھارتی ملٹری انٹیلی جنس کے تربیتی مراکز بھی تباہ کر دیے ۔ برسہا برس سے علاقائی تھانیداری کے خواب دیکھنے والے بھارت کے لئے پاکستان کی یہ کارروائی غیر متوقع تھی۔پاکستان نے روس، اسرائیل اور فرانس کے دفاعی آلات و نظام کو بے بس کر کے چین کے تعاون سے تیار جے ایف ٹین طیاروں ، پی ایل پندرہ میزائل اور ڈرونز سے پانسہ پلٹ دیا۔پاکستان کی فضائیہ نے بہادری کی تاریخ رقم کر دی ہے۔ اگرچہ بھارت کو اپنے ہائی ٹیک رافیل طیاروں اور ڈیڑھ ارب ڈالر کے جدید ترین ایس 400 ائیر ڈیفنس سسٹم پر ناز تھا، جبکہ پاکستان کی دفاعی افواج کی تربیت، نظم و ضبط اور جذبہ ایمانی کی وجہ سے دشمن کی چالیں ناکام ہوگئیں۔ بھارت میں تجزیہ کار پہلے پاکستان کے جس دفاعی ساز و سامان کو اپنے اسلحے کے مقابلے میں کم تر سمجھتے تھے، وہی ساز و سامان ان کیلئے تباہی کا سبب بن گیا۔پاکستان کی طرف سے اپنے میزائل نظام، ڈرونز، ائیر فورس کے بہترین استعمال کے ساتھ ہمارے جیمنگ ٹولز نے بھارتی دفاعی نظام کو چاروں شانے چت کر دیا۔ چند ہی گھنٹوں میں اہم بھارتی فوجی اور دفاعی ڈھانچہ بے اثر ہوگیا، کمانڈ سینٹرز خاموش ہوگئے اور ریڈار سسٹم بیکار ہوگیا۔ بھارتی دفاع مکمل صدمے کی حالت میں تھا۔ بھارت کو سب سے غیر متوقع دھچکا پاکستان کی سائبر وار سے لگا۔ آئی ٹی کا چیمپئن سمجھے جانے والے بھارت کو پاکستان کے ایک ایسے سائبر حملے کا سامنا کرنا پڑا جسے ماہرین پاکستان کی طرف سے کیا جانے والا تاریخ کا سب سے بڑا سائبر اٹیک قرار دے رہے ہیں، حالانکہ آئی ٹی کے شعبے میں پاکستان کو بھارت کا مد مقابل ہی نہیں سمجھا جاتا۔پاکستان کے غیر متوقع رد عمل نے امریکہ کا غیر جانبدار رہنے کا فیصلہ تبدیل کیا اور امریکی صدر ، نائب صدر و وزیر خارجہ جنگ بندی کے لئے سرگرم ہو گئے ۔کچھ دوست ممالک بھی فعال ہوگئے۔پاکستان نے ان کے احترام میں حملے روک دیئے لیکن وہ اپنے بنیادی اہداف سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔پاکستان کے لئے کشمیر کے تنازع کا حل کشمیری باشندوں کی رائے سے مشروط ہے ،پاکستان سندھ طاس معاہدے کو بھارت کے یکطرفہ جذبہ انتقام کی بھینٹ نہیں چڑھنے دے سکتا۔ صدر ٹرمپ اپنے اگلے ٹویٹ میں مسئلہ کشمیر کے حل میں دلچسپی کا اظہار کر چکے ہیں۔بھارت کی حد تک اتنی برف ضرور پگھلی ہے کہ وہ اب مسائل کو کسی تیسرے فریق کی ثالثی میں طے کرنے پر آمادہ ہوا ہے۔ پاکستان کی معیشت اور ماھول کے درست رہنے کا بڑی حد تک انحصار اس دریائی پانی پر ہے جو مودی حکومت بند کئے بیٹھی ہے۔ پاکستان پانی کو اپنی ریڈ لائن قرار دے چکا ہے۔سیز فائر کے دوران دونوں ممالک کا کشمیر اور سندھ طاس کے حوالے سے موقف بنیادی اہمیت کا حامل رہے گا۔اگر ان امور کو ایک طرف رکھ کر باقی جزئیات پر بات ہوتی رہی تو اس کا مطلب یہی ہو گا کہ پاکستان نے اپنے اہداف حاصل کرنے کا موقع ضائع کردیا۔مودی حکومت نے پاکستان پر بلا ثبوت الزام تراشی کی اور جنگ مسلط کی اس کے لئے اس کے خلاف کارروائی ضروری ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here