”بڑے دشمن بنے پھرتے ہیں،جو بچوں سے لڑتے ہیں”

0
858
جاوید رانا

ہم نے گزشتہ کالم میں بھارت کی عبرت ناک شکست اور عالمی رسوائی کے حوالے سے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے دنیا بھر خصوصاً عالمی قوتوں کے پاکستان کی برتری تسلیم کرنے کے اقبال و اعتراف کا حوالہ دینے اور مودی کی کمینہ فطرت کے تناظر اور اپنی سیاست کو برقرار رکھنے کی تگ و دو میں اپنی پراکسیز کے ذریعے اسکول بس پر خود کش حملے میں 3 طالبات اور بس ڈرائیور و ہیلپر کی شہادت اور درجنوں بچوں و بچیوں کے زخمی ہونے پر دشمن بھارت کی انسانیت و مسلم دشمنی پر اپنے جذبات کا اظہار کیا تھا۔ جس وقت ہم یہ سطور لکھ رہے ہیں مزید طالبات اور ایک طالبعلم شہادت کا درجہ پا چکے ہیں ار خبر یہ ہے کہ کئی بچے ابھی بھی تشویشناک حالت میں ہیں۔ اللہ کریم خیر کا معاملہ فرمائے اور شہداء کے والدین کو صبر جمیل عطاء فرمائے، زخمی بچوں کی صحتیابی اور ماں باپ کے کلیجوں کی ٹھنڈک برقرار رکھے۔ ایک بات سمجھ سے بالا تر ہے کہ ظلم و بربریت میں ملوث اور بالخصوص مسلم دشمن ممالک کے فرعون حکمران بھارت و اسرائیل اپنی ناپاک کارروائیوں و دہشتگردی سے معصوم شہریوں اور بچوں پر کیوں قیامت ڈھاتے ہیں اور انہیں یہ احساس کیوں نہیں ہوتا کہ ان کے اپنے خاندانوں و بچوں کیساتھ بھی یہ افتاد ہو تو انہیں کس پاتال کا سامنا ہوگا۔ بھارت تو گزشتہ 75 برسوں سے مقبوضہ کشمیر میں اپنی فوجوں کے ذریعے اور پاکستان میں اپنی ایجنسیز و پراکسیز کے ذریعے یہ انسانیت سوز و قابل نفرت حرکت کر رہا ہے سانحہ اے پی سی سے حالیہ 7/6 مئی و خضدار واقعہ تک یہ واقعات بزدل بھارت کی ناکامی و کھسیانی بلی کھمبا نوچے کی تاریخ ہے۔ مسلم دشمن خصوصاً فلسطینیوں کے خون کا پیاسا اسرائیل بھی ظلم و بربریت اور معصوموں کے خون سے نہایا ہے، گزشتہ تین برسوں سے آگ و خون کے اس کھیل میں لاکھوں فلسطینی بے گھر اور سامان زندگی و خوراک سے محروم ہو چکے ہیں، 60 ہزار مرد و زن اور بچے شہید ہو چکے ہیں، ہسپتال، تعلیمی ادارے، عبادت گاہوں کو مسمار کر دیا گیا ہے اور شام، اردن و لبنان سمیت کئی ممالک کیساتھ حماس کی قیادت کو ملیا میٹ کر دیا گیا ہے، دو روز قبل خوراک کی فراہمی نہ ہونے کے سبب جہاں ہم نے بھوک سے بلبلاتے بچوں کو خالی برتن ہاتھ میں لئے تڑپتا دیکھا اور دُکھی ہوئے وہیں ایک ماں کے 9 بچوں کی اسرائیلی بمباری سے شہادت کے سانحے نے ہماری روح کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا، مذکورہ خاتون ایک چائلڈ ڈاکٹر ہے اور وحشی اسرائیلی بمباروں کی دہشتگردی کے وقت وہ ہسپتال میں اسرائیلی دہشتگردی سے متاثرہ بچوں کے علاج میں مصروف تھی اور اس کے گھر پر یہ قیامت برپا ہوئی، جب اس کے بچوں کے لاشے ماں کے سامنے ہسپتال لائے گئے تو سوچیں کہ اس ماں کی کیا کیفیت ہوئی ہوگی جبکہ اس کا ڈاکٹر شوہر بھی شدید زخمی ہوا۔ کسی ماں کی ایک اولاد بھی گزر جائے تو اس کی زندگی بے معنی اور دائمی دکھ کی نظر ہو جاتی ہے۔ بھارت و اسرائیل کے ظلم و استبداد، کشمیریوں، فلسطینیوں پر غاصبانہ قبضہ، پاکستان، ایران و مسلم ممالک اور اقلیتوں سے نفرت و تعصب کے طوفان کو بڑھاوا ااور اعانت فراہم کرنے میں مغربی طاقتوں اور امریکی انتظامیہ کے کردار سے کوئی انکار نہیں کیا جا سکتا۔ سوال یہ ہے کہ انسانی اقدار و معاشرت کے ان دعویداروں کو بھی اس حقیقت کا احساس و ادراک نہیں کہ معصوم شہریوں، عورتوں و بچوں پر ظلم و ہلاکت کا قدام نہ کسی مذہب میں جائز ہے اور نہ ہی کسی عالمی قانون و اصول میں اس کی گنجائش ہے۔ سیدھی سی بات ہے کہ مقتدر اقوام و ممالک اپنی چوہدراہٹ اور برتری کے مقصد کے تحت ناجائز کو جائز اور غلط کو درست بنا لیتے ہیں۔ دنیا کی مقتدر ترین مملکت امریکہ کے موجودہ صدر ٹرمپ کے حوالے سے ہم پہلے بھی عرض کر چکے ہیں کہ وہ کاروباری و شو مین ہونے کے ناطے مفاہمت، معاہدات، ٹریٹی و مذاکرات کا اظہار کرتے ہیں۔ البتہ وہ پینٹاگون و انتظامیہ کی متعینہ پالیسیوں اور ایجنڈے سے ہر گز گریز نہیں کر سکتے، فلسطین کے حوالے سے ان کا بیان کہ غزہ کے مسلمان سعودی عرب کے مضافاتی علاقوں میں منتقل ہو جائیں، شدید مخالفت کا سبب بنا۔ موصوف کے دیگر بیانات و اعلانات بھی تکمیل و عملدرآمد سے محروم ہی نظر آتے ہیں۔ دس مئی کے پاک بھارت معرکہ میں سیز فائر کا مقصد بھی امریکی انتظامیہ کی بھارت کی شکست کے خوف کے تحت تھا۔
ہم نے سطور بالا میں عرض کیا ہے کہ معصوم شہریوں خصوصاً بچوں کو نشانہ بنانا نہ کسی مذہب کی روح سے جائز ہے اور نہ انسانیت کے حوالے سے ایسی اجازت ہے۔ تاریخ بھی اس حقیقت کی گواہ ہے کہ جنگوں، محاذ آرائیوں میں خواتین و بچوں کو تحفظ و امان سے نوازا جاتا ہے لیکن دنیا کے یہ دو مسلم دشمن ممالک بھارت اور اسرائیل نئی نسل و بچوں کو ہی ختم کرنے کو اولین ترجیح دیتے ہیں، مقصد ان کا یہ ہے کہ مسلم امہ و اقلیتوں کی نسلوں کو ختم کر دیا جائے اور ہندو توا و زیانزم کے سواء دیگر مذاہب کا نام و نشان بھی نہ رہے، ہم بھارت کے اے پی ایس کارنیج کے بعد پاکستانی بچوں کے عزم و استقامت کا یہ نغمہ ان دونوں مسلم دشمنوں کو یاد دلا دیتے ہیں۔
میں ایسی قوم سے ہوں جس کے بچوں سے وہ ڈرتا ہے
بڑا دشمن بنا پھرتا ہے جو بچوں سے لڑتا ہے
میں آنے والا کل ہوں وہ مجھے کیوں آج مارے گا
یہ اس کا وہم ہوگا کہ وہ ایسے خواب مارے گا
ان مسلم دشمنوں کو باور کرا دیتے ہیں کہ دین اسلام تا قیامت رہے گا کہ یہ رب کائنات کا وعدہ ہے اور واقعہ کربلا سے تاہنوز معصوموں کی شہادت دین مبین کے قائم و دائم رہنے کی ضمانت و تصدیق ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here