قارئین اور عزیزان وطن! گزشتہ عید الاضحیٰ مبارک میں نے قربانی کے گوشت کا مزا ق لیگ کے صدر نواب زادہ میاں ذاکر نسیم دیبالپوری کے دولت کدہ میں انجوائے کی نواب صاحب نے دوستوں کا ایک ہجوم اکھٹا کیا ہوا تھا ظہرانہ پر نواب صاحب کے ہجومِ دوستاں میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے احباب جمع کئے تھے ہمارے کونسل خانہ کی نمائندگی کرنل آصف صاحب نے کی تھی تحریک انصاف نیو یارک کے صدر امجد نواز شاہ صاحب کی سربراہی میں چوہدری اکرم چوہدری قیوم صاحب اور ہمارے بڑے ہر دل عزیز ڈاکٹر شاہد چغتائی ل ن صاحب بڑے زور شور سے اپنے لیڈر عمران خان کی جرأتوں اور بہادری کا ذکر خیر کر رہے تھے اور دیگر مہمانوں کو ہمارے تازہ دم فیلڈ مارشل جرنل عاصم منیر کی امریکہ آمد کے حوالے سے ان کے خلاف مظاہرے کی دعوت عام دے رہے تھے دیگر مہمانوں میں مسجد فیزان ِ عائشہ کے بزرگ چوہدری حاجی مصطفی صاحب اور صدر چوہدری شاہد لنگڑیار صاحب اور ملک منصور صاحب نمایا تھے بہت سے مہمانوں کے نام سے واقف نا ہونے کی وجہ سے ان کا نام لکھنے سے قاصر ہوں امجد نواز شاہ صاحب سے دو دہائیوں سے زیادہ کی یاد اللہ ہے ہمارے پاکستان مسلم لیگ کے پرانے ساتھی ہیں شاہ صاحب کے ساتھ سیاسی گفتگو کا بڑا مزہ آتا ہے ویسے تو تحریک انصاف میں بڑے بڑے ڈاکٹر اور نئے نئے دولتیوں کا جھرمٹ ہے لیکن سیاست کی کھٹالی میں ڈھلنے والا پولیٹیکل سوچ فکر اور پارٹی ڈسپلن کا پابند عمران خان کے نظریہ کا پیکر شاہ صاحب ہیں شاہ جی سے عمران خان کی دو سال سے اوپر جرنیلی پابند سلاسل پر اوپن مائینڈڈ گفتگو سننے کے بعد میرے ذہن میں نیلسن مینڈیلا کی لانگ والک ٹو فریڈم گھومنے لگی مینڈیلا صاحب نے اپنے ہی ملک میں سفید فام کے ہاتھوں سال کی قید کاٹی اور جس کرب اور تکلیفوں کا پہاڑ اپنی جراتوں اور بہادری سے کاٹی اس کی مثال عمران خان کی دوسالہ قید تنہائی میں نظر آتی ہے اس کی سب سے بڑی نشانی کہ نہ کوئی اسٹیبلشمنٹ سے سودے بازی نہ ملک سے راہ فرار کی کوئی سبیل نہ جھکا نہ بکا اسی کریکٹر کی پیروی میں اسٹیبلشمبٹ کی ہر آفر کو ٹھکرایا نیلسن منڈیلا اپنی آب بیتی میں بتاتے ہیں کہ ایک صبح جب وہ اٹھے تو ان کی کھوٹھری اور تمام جیل کے دروازے کھلے ہوئے تھے اور دور دور تک کسی پہرہ دار کا سایہ بھی نظر نہیں آ رہا تھا ان کے فرار کی ہر راہ کھلی تھی لیکن وہ اپنی اسٹیبلشمنٹ کی چال میں نہیں آئے اس سے ان کی سیاسی پختگی کا ثبوت ملتا ہے اور یہ ساری خصوصیات عمران خان میں ملتی ہیں ایک زرداری کی گیارہ سالہ جیل کاٹنے کی کہانی بھی بڑی سنی ہے اس کی جیل فائیو سٹار ہوٹل کی داستان میں آرام ہی آرام نظر آتی ہے آج کی تاریخ کا نیلسن منڈیلا عمران خان ہے عمران الللہ پاک تمہیں اور جعلی فارم 47 کی حکومت اور اس کے پشتی نئے نویلے فیلڈ مارشل عاصم منیر کے جبر کو سہنے کی ہمت رندانہ عطا کرے امجد نواز سے عمران خان کی داستان قید پر بڑا مزہ آیا عمران زندہ باد۔
قارئین اور عزیزان وطن! پاکستان کی ترقی تو صرف مریم صفدر کے اشتہار بازی میں نظر آتی ہے یا عظمی بخاری کے شور میں نظر آتی ہے یہ تو اللہ پاک کا کرم ہے کہ انٹرنیشنل سروص پر ہماری ائیر فورس کے بہادروں نے بھارت کے گھمنڈ کو مٹی میں ملا کر مودی اور اس کی گودی اینکروں اور صحافیوں کا منہ کالا کر دیا ہے اب تو اس کے ائیر مارشل نے بھی اپنی شکست کا اعتراف کر لیا ہے یاد رہے 1971 میں بھی ہماری ائیر فورس نے جی ایچ کیو کی عدم کوآرڈینیشن کے باوجود بھارت کے 32فائیٹر جٹس مار گرائے تھے ان چار دنوں کی جھڑپ نے نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا میں اپنی صلاحیتوں کی دھاگ بٹھا دی ہے اور سارا کریڈٹ جرنل عاصم نے چرا لیا ہے واہ جرنل صاحب!
نیرنگئے سیاست دوراں تو دیکھئے
منزل انہیں ملی جو شریک سفر نہ تھے
جب سے پاکستان معرض وجود میں آیا ہے اقتدار اور قومی اداروں پر گھس بیٹھیے اور پیرا شوٹ کے ذریعے قبضہ گروپوں کا راج رہا ہے – میرے دوست پوچھتے ہیں سردار کب سحر ہوگی کب ملک اس تیرگی سے چھٹکارا پائے گا میں ان کو جگر کا شعر سنا کر !
طولِ غمِ حیات سے گھبرا نہ اے جگر
ایسی بھی کوئی شب ہے جس کی سحر نہیں
ایک نیا حوصلہ دیتا ہوں اور ساتھ میں ان کو کہتا ہوں کہ جو ظلم سہتے ہیں اور بولتے نہیں ہیں تیرگی ان کا پیچھا نہیں چھوڑتی جب تک انقلاب کی شمع روشن نہیں ہوگی اور ہم جعلی حکومتوں سے نجات نہیں پائیں گے ہم روتے ہی رہیں گے نہ جگر نہ اقبال کوئی ہمارے کام نہیں آئیں گے ۔
قارئین اور عزیزان وطن! ملک کی سیاسی پسماندگی سب کے سامنے ہے اس کی ذمہ داری پوری قوم کی ہے کہ ہم نے انصاف کی راہیں خود اپنے اوپر بند کی ہوئی ہیں اور نیک لوگوں کو اپنا رہنما بنانے کے بجائے خائین اور بد کردار لوگوں کو بنایا چلیں یہاں تک تو ٹھیک تھا اب ہم نے ان کی اولادوں کو چننا شروع کردیا مغربی پنجاب کا حال ہمارے سامنے ہے پتا جی تو تھے اور ہیں ہی گوف بیٹی کا حال کون نہیں جانتا ابھی دو چار دن پہلے بھارتی ڈیلیگیشن جو پاکستان کے خلاف منفی پراپیگنڈہ ٹیم جس کی سربراہی ششی تھروڑ کے مقابلے پر زرداری کے بیٹے بلاول زرداری کو میدان میں اتارا گیا اہل کراچی خاص طور پر مکرانی اس کو بلاول جانو کے نام سے بلاتے ہیں بلاول جی پورے جوش و خروش کے ساتھ تھروڑ کے پراپیگنڈہ کے اثرات کو برہنہ کرنے پوری برات لے کر پہنچے دائیں بائیں حنا ربانی کھر اور شیری رحمان اور کافی قابل لوگ شامل تھے ان کے گینگ میں لیکن سمجھ نہیں آئی کے اس نے امریکن انتظامیہ اور تھینک ٹینک کو کیا کہا اور کیا سمجھایا بھارتی دہشت گردی کے خلاف وطن عزیز سے بھی دوست فون کرکے پوچھ رہے ہیں کہ بلاول صاحب کیا بول کر گئے ہیں کہ اخباروں میں تو اس کے قد سے بڑے بڑے بیانات لگے ہوئے ہیں میں نے کہا اللہ جانے مملکت خدا داد ہے جہاں سب کچھ ہو جاتا ہے – ان سب دکھوں سے نجات حاصل کرنے کے لئے ہمیں ایک قوم بن کر کچھ قدم بڑھانے ہوں گے اس سے پہلے کہ زرداروں اور شریفوں کے یہ نونہال پاکستان کو دیمک کی طرح چاٹ جائے بس پاکستان کو بچانا ہے پاکستان زندہ باد۔
٭٭٭














