ممدانی بن گیا طوفانی !!!

0
122
رمضان رانا
رمضان رانا

نیویارک کے پرائمری میئر شپ کے انتخابات کا خاتمہ ہوا جو عام انتخاب سے زیادہ ہنگامہ خیز تھا کہ جب ایک نامعلوم اور نوجوان نیو امیگرینٹس اسٹیٹ اسمبلی ممبر مسلم امریکن دنیا کے مشہور اور امریکہ کے سب سے بڑے شہر نیویارک کے میئر شپ کے امیدوار بن کر سامنے آئے۔ جنہوں نے نعرہ بلند کیا کہ میں مسلمان اور سوشلسٹ ہوں جس کو سن کر دنیا دھنگ رہ گئی کہ مجوزہ اصلاحات جو امریکہ میں مجرم بن چکی ہیں کہ جس میں مسلمان کو دہشت گرد اور سوشلسٹ غدار کہا جاتا ہے اس کانام لینا کتنا مشکل ہوچکا ہے وہ شخص صرف اور صرف ممدانی ہی ہوسکتا ہے جس پر ہم جیسے سیاسی ایکیٹوسٹ حیران رہ گئے جنہوں نے نیویارک میں ممدانی کی عمر سے زیادہ عرصہ ایکٹوازم میں گزارہ چاہے وہ پاکستان میں جنرل ضیا اور جنرل مشرف کی آئین شکنی اور بغاوت ہو یا پھر امریکہ میں جنگ وجدل کی مخالفت میں سڑکوں پر احتجاجات کہئے ہوں جس کو ممدانی نے بہت پیچھے چھوڑ دیا کہ ان ہونی کو حقیقت میں بدل دیا ہے تاہم ممدانی کا بیگ گرائونڈ بڑا ہی دلچسپ ہے کہ جناب کا تعلق ایک مسلمان اسماعیل خاندان سے ہے جن کے والد محمود ممدانی ایک پروفیسر اور والدہ میرانیمئر فلم میکر ہیں جو بھارت سے ہجرت کرکے پہلے یوگنڈا افریقہ آئے پھر وہ نیویارک میں آکر آباد ہوئے چنانچہ زہران ممدانی کی پیدائش یوگنڈا کمپالا میں1991میں ہوئی جو7برس کی عمر میں1998میں نیویارک میں والدین کے ساتھ آباد ہوئے۔ ممدانی صاحب نے2018میں امریکن شہریت اختیار کرکے 2021میں نیویارک اسٹیٹ اسمبلی کے ممبر بن گئے جس کا پاکستان امریکن کو خبر تک نہ تھی۔ ہم جیسے سوشلسٹ نظریات کے حامی لوگوں کو یہ ملک نہیں پتہ تھا۔ کہ ممدانی ایک پکے سوشلسٹ ہیں جن پر ان کے والدین پر بہت اثر ہوا ہے جنہوں نے اتنی چھوٹی سی33سالہ عمر میں وہ کارنامہ کر دکھایا ہے جو ممکن نظر نہیں آتا ہے کہ آج نیویارک جیسے بڑے شہر جس کی آبادی تقریباً9ملین سے زیادہ ہے اس کے وہ میسر بننے جارہے ہیں جہاں نان الیون کے بعد مسلمان کہلانا ایک جرم بن گیا تھا یا پھر سوشلسٹ کا نام لینا غداری تصور ہوتا تھا یہ دونوں الزامات لے کر ممدانی نے اعلان کیا کہ میں مسلمان اور سوشلسٹ ہوں جس کا پیغام امریکی گنواروں کے علاوہ ان مسلمانوں کے لئے بھی ہے جو پاکستان میں سوشلسٹوں کو کافر قرار دیا کرتے تھے جس کے ہم جیسے لاکھوں لوگ شکار ہوئے تھے یہ جانتے ہوئے کہ سوشلزم ایک نظریہ حیات ہے جس میں انسانیت کا درس دیا گیا کہ ہر انسان پرابلم ہے اس کے بنیادق حقوق پورے کیسے کیے جائیں۔ ہر انسان کو معاوضہ اس کی ضرورت کے مطابق اور کام اس کی قابلیت کی بنا پر دیا جائے تمام انسانی بنیادی ضروریات رہائش، صحت اور تعلیم پوری کی جائیں۔ سودی نظام خاتمہ کیا جائے وغیرہ وغیرہ جس کو مسلم دنیا میں کافرانہ اور امریکہ میں غدرانہ نظام کا نام دیاگیا تاکہ جاگیرداریت سرمایہ درایت، بادشاہت آمریت اور ملائیت قائم رہے۔ تاہم ممدانی بن گیا طوفانی جس نے پوری دنیا میں ہل چل مچا دی جو ایک بہادر اور دلیر نوجوان سیاستدان ہیں جنہوں نے سب سے پہلے فلسطینیوں کی حمایت میں صہیونی طاقت اسرائیل کی کھل کر مخالفت کی ہے جو اسرائیل کی بربریت قتل وغارت گری کے خلاف احتجاجوں میں شریک ہوئے جس سے صہیونی طاقتوں اور ان کے حمائیتوں کو ناگوارا گزرا ہے ممدانی نے اہلیان نیویارک کے لئے مکانوں کا کرایہ کم، بسوں کا فری سفر بچوں کی فری ضروریات اور دوسروں عورضی ضروریات کا ایجنڈا دے رکھا ہے جس کی وجہ سے آج شہر کے نوجوانوں نے ان کی حمایت میں انقلاب برپا کردیا ہے کہ جن کے سامنے بڑے بڑے سرمایہ دار سیاستدان اور عہدیداران مات پڑ چکے ہیں جس میں بل کلنٹن، بلوم برگ جیسے منافقیان شکست فاش سے دوچار ہوئے ہیں۔
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here