”خواب”

0
91
ماجد جرال
ماجد جرال

کیا پاکستان اور بھارت کبھی اچھے ہمسایوں کی طرح رہ سکتے ہیں،دنیا میں ایسی مثالیں موجود ہیں جہاں ماضی کے بدترین دشمن آج اچھے دوست ہیں۔ایشیا کے دو اہم ممالک، پاکستان اور بھارت، اگرچہ جغرافیائی طور پر قریب ہیں، لیکن ان کے تعلقات اکثر کشیدگی، بداعتمادی اور تنازعات سے بھرپور رہے ہیں۔ قیام پاکستان کے بعد سے اب تک دونوں ممالک کے درمیان تین بڑی جنگیں اور متعدد سرحدی جھڑپیں ہو چکی ہیں، جنہوں نے دونوں ممالک کی معیشت، ترقی اور عوامی فلاح پر منفی اثرات ڈالے ہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ دونوں ممالک ماضی کی تلخیوں کو پس پشت ڈال کر اچھے ہمسایوں کی طرح آگے بڑھنے کی کوشش کریں۔ 1947 میں تقسیم ہند کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے تعلقات شروع ہی سے تنازعات کا شکار رہے ہیں، جن میں سب سے بڑا مسئلہ کشمیر کا ہے۔ اس کے علاوہ پانی کی تقسیم، سرحدی تنازعات، دہشت گردی کے الزامات اور سفارتی کشیدگی نے بھی حالات کو مزید بگاڑا لیکن ان سب کے باوجود دونوں ممالک کے عوام کے درمیان ثقافتی، مذہبی اور سماجی مماثلتیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ یہ قومیں ایک دوسرے سے دور نہیں بلکہ قریب ہیں۔ عالمی سطح پر بدلتے حالات، ماحولیاتی چیلنجز، معیشت کی زبوں حالی اور علاقائی امن کی ضرورت اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ پاکستان اور بھارت ایک دوسرے کو دشمن نہیں بلکہ شراکت دار سمجھیں۔ دونوں ممالک کی معیشتیں اگر تعاون کریں تو نہ صرف غربت کم کی جا سکتی ہے بلکہ عوام کو بہتر تعلیم، صحت اور روزگار کے مواقع بھی میسر آ سکتے ہیں۔اچھا ہمسایہ بننے کے کئی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، دونوں ممالک کو چاہیئے کہ تمام تنازعات کو بات چیت سے حل کرنے کا عمل جاری رکھیں۔ جنگ یا کشیدگی مسائل کا حل نہیں بلکہ مزید مسائل کو جنم دیتی ہے۔تجارتی تعلقات کو فروغ دے کر نہ صرف دونوں ممالک فائدہ اٹھا سکتے ہیں بلکہ عوامی روابط بھی مضبوط ہو سکتے ہیں۔ویزہ پالیسی میں نرمی، تعلیمی و ثقافتی تبادلے، میڈیا اور کھیلوں کے ذریعے عوام کو قریب لانا دونوں طرف کے شکوک دور کر سکتا ہے۔دونوں ممالک کی قیادت، ذرائع ابلاغ اور تعلیمی اداروں کو چاہیئے کہ نفرت کو نہیں بلکہ امن و بھائی چارے کا پیغام عام کریں۔دونوں ممالک کے درمیان کچھ رکاوٹیں دور کرنا بھی ضروری ہیں۔ سب سے بڑی رکاوٹ باہمی عدم اعتماد ہے۔ اسے ختم کرنے کے لیے مستقل رابطہ کاری، سچائی پر مبنی سفارت کاری اور بین الاقوامی ثالثی کا استعمال ضروری ہے۔ اس کے علاوہ داخلی سیاسی مفادات کو قومی مفادات پر ترجیح نہ دی جائے۔پاکستان اور بھارت کے درمیان بہتر تعلقات صرف ان دو ممالک کے لیے ہی نہیں بلکہ پورے خطے کے لیے مفید ثابت ہوں گے۔ ایک پرامن اور مستحکم جنوبی ایشیا ہی ترقی و خوشحالی کی ضمانت ہے۔ وقت آ چکا ہے کہ دونوں ممالک ایک نئے باب کا آغاز کریں، جہاں نفرت کے بجائے محبت، دشمنی کے بجائے تعاون اور جنگ کے بجائے امن کو اہمیت دی جائے۔ یاد رکھیں دونوں ممالک کے درمیان اچھے تعلقات کتنے ہی پاکستانیوں اور بھارتیوں کا خواب ہے۔
٭٭٭

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here