بلاشبہ پاکستان لاکھوں انسانوں کی قربانیوں سے وجود میں لایا گیا تاکہ اس ملک میں ہر قسم کا سیاسی، معاشی اور سماجی انصاف قائم ہو جو بدقسمتی سے نہ ہو پایا۔ ناانصافیوں سے ملک ٹوٹ گیا بچے کھچے پاکستان کو سیاستدانوں نے میثاق آئین کے تحت بچایا جس میں نیشنل عوامی پارٹی کی قیادت ولی خان، غوث بخش بزنجو، عطاء اللہ مینگل نے بھی آئین پر دستخط کرکے ملک کو متحد کیا جن پر ہمارا وقت غداری کی تلوار لٹکتی رہی تھی۔ راقم الحروف کو گزشتہ پچاس سال سے زیادہ سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے کا موقع ملا میں نے عوامی لیگ نیشنل عوامی پارٹی، بی بی بی یا پھر مسلح لیگ نون کی قیادتوں پر ظلم وستم اور بربریت برپا اپنی آنکھوں سے دیکھا ہوا ہے کے جب کارکنوں کو پھانسیوں، کوڑوں اور ہتک آمیز سلوک کی سزائیں دی جاتی تھیں۔ جنرل ایوب خان نے شیخ مجیب پر اگر تلہ سازش کیس بنایا تو بنگالی رقوم نے پاکستانی پرچم، پاسپورٹ نہ جلایا تاہم یوم آزادی کو ٹھکرایا تھا۔ نیشنل عوامی پارٹی کی قیادت اور کارکنوں کو بغاوت حیدر آباد سازش کیس میں طویل قیدی اور سزا دی گئی تو قیادت اور کارکنوں نے پاکستان کے جھنڈے، پاسپورٹ کی بے حرمتی نہ کی نہ تھی ناہی یوم آزادی کا بائیکاٹ کیا تھا۔ بھٹو حکومت کا جنرل ضیاء الحق نے تختہ الٹا کر بھٹو کو پھانسی دے دی مگر پی پی پی کی قیادت اور کارکنوں نے کوئی ملک کا پرچم اور پاسپورٹ نہ جلایا ناہی آج تک یوم آزادی سے انکار کیا بینظیر بھٹو کو سرعام قتل کردیا گیا جس کے خلاف پاکستان نہ کھپے کے نعرے کو پی پی پی کی قیادت نے فوری طور پر مخالفت کی تھی۔ نوازشریف کی حکومت کا تختہ الٹا گیا۔ بار بار حکومت سے ہٹایا گیا۔ بار بار جیلوں میں خاندان سمیت ڈالا گیا مگر کسی کا کارکن نے پرچم اور پاسپورٹ نہ جلایا ناہی یوم آزادی کے خلاف کوئی حرکت کی ہے برعکس عمران خان کی پہلی گرفتاری پر ان کے پیروکاروں نے فوجی بیرکوں، چھائونیوں، ہیڈکوارٹوں، یادگاروں پر حملہ کیا جب دوبارہ بیت المال کی چوری ، ہیرا پھیری پر عمران خان کو سزا دی گئی تو ان کے پیروکاروں نے دنیا بھر میں پاکستان کا پرچم اور پاسپورٹ جلانے کے ساتھ ساتھ چودہ اگست کی یوم ازادی کی بھی مخالفت کر دی کہ اب پاکستان کا یوم آزادی نہیں منایا جائے گا۔ جو ایک ملک دشمنی کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ جس کی وجہ سے مجھ جیسے انسان کا بڑا دل دکھا کہ وہ ملک جس کے لئے ہمارے آبائو اجداد نے قربانیاں دی تھیں آج اس کا پرچم اور پاسپورٹ جلایا جارہا ہے۔ جس کی بنا پر ہم جیسے تارکین وطن دوسرے ملکوں میں آباد ہوئے ہیں جس میں پاکستان کی شہریت کے بعد دوسری شہریت ملی تھی۔ ایسے موقع پر مجھے ایک واقعہ یاد آگیا کہ جب ہم لوگ امریکہ میں جنرل ضیاء الحق کے خلاف تحریک چلا رہے تھے تو ایک انڈین سفارت کار مجھے ملا جنہوں نے مجھے ایسی لالچ دی جو بیان کرنا مشکل ہے۔ جس میں وطن دشمنی کا عنصر تھا جو بھارت میں خالصتان تحریک کو کائونٹر کرنے کا منصوبہ تھا جس کو میں نے نہ صرف رد کیا بلکہ کہا کہ آپ نے کیسے یہ جرات کی ہے۔ ہم لوگ پاکستان میں فوجی مارشلاء کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں وطن فروشی نہیں کر رہے ہیں تاہم پاکستان کے جنرلوں اور ججوں نے جو بویا تھا وہ آج کاٹ رہے ہیں جنہوں نے عمران خان کی گزشتہ چالیس سال سے زیادہ عرصہ پیدائش سے لے کر پرورش کی اور آج بغاوت تک ہر طرح مدد کی تھی جو اب رنگ لا رہی ہے کہ پاکستان کے فوجی ادارے غیر محفوظ ہیں یہاں عمران خان کے پیروکار پائے جاتے ہیں سابقہ فوجی افسروں تو ابھی تک عشق عمران میں مبتلا ہیں جن کے خاندان راتوں کو ان کی تصویر کی پوجا کرتے ہیں۔ اعلیٰ کلاس کے گھروں میں عمران خان کے مجسمے آویزاں ہیں جن کا کہنا ہے کہ عمران خان نہیں تو پاکستان نہیں یہ وہ کلاس نعرہ بلند کر رہی ہے جو ملک کے جنرلوں ججوں اور اہلکاروں کے عہدوں پر فائز ہیں جن کی وجہ سے9مئی کا واقعہ برپا ہوا ہے لیکن کوئی بغاوت کا مقدمہ نہ بن پایا کیونکہ جنرلوں اور ججوں کی کلاس سامنے آڑے آرہی ہے ورنہ کسی ملک کی فوجی اداروں پر حملہ ہوجائے تو یہ حالت ہوگی جو پاکستان میں ہے کہ سسرالی عدلیہ یہ سماعت کر رہی ہے کہ فوج پر حملہ آوروں پر سول یا فوجی عدالتوں میں مقدمات چلنے چاہئے یا نہیں چونکہ9مئی کے حملوں میں جنرلوں اور ججوں کے خاندان ملوث ہیں اس لئے مقدمہ بنانا اور چلانا مشکل ہوچکا ہے بہرحال عمران خان ایک کالک بن چکا ہے۔ جن کے پیروکار خودکشی کرنے کے لئے تیار ہیں جو نہ جانے مکی نقصان کرسکتے ہیں جسکا ایک مظاہرہ ان کی اتحادی گروہ ٹی ٹی پی نے کیا ہے جس میں درجنوں لوگ مارے گئے اور سینکڑوں زخمی ہوئے ہیں اس لئے اب عمران خان ہر لحاظ سے قابو میں لانا لازم ہوگا ورنہ کوئی بھی ملکی اور قومی سانحہ رونما ہوسکتا ہے۔
٭٭٭٭