ہر مسلمان کیلئے ایک پیغام!!!

0
104

ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ اس حدیث میں اپنا مقام پہچانے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے غزہ کی عظیم قربانی کے بارے میں یہ پیش گوئیاں ہیں، جنہیں ہم میں سے بہت سے لوگ نہیں جانتے یا ان سے چھپائی گئیں، اور یہ کہ غزہ کی قربانی قیامت کے قریب کی نشانیوں میں سے ہے۔ یہ احادیث صحیح ہیں اور بہت سے راویوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہیں۔ میں یہاں سب سے اہم احادیث پیش کرتا ہوں تاکہ وہ دلوں کو سکون دے سکیں جو غم، جدائی اور حیرانی سے تھک چکے ہیں۔ انہیں دوسروں تک پھیلائیں، شاید یہ پڑھنے والوں کے لیے ٹھنڈک اور سلامتی بن جائے اور غزہ والوں کو معلوم ہو کہ ان میں سے صابر لوگ جنت کے دُلہے اور دُلہنیں ہوں گے۔ اہم نوٹ: 1947ء تک غزہ کو عسقلان کے بڑے علاقے کا حصہ سمجھا جاتا تھا، اور امام شافعی رحمہ اللہ کبھی خود کو “غزہ” کا اور کبھی “عسقلان” کا کہتے تھے۔پہلی حدیث: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عسقلان دونوں(عزیز)شہروں میں سے ایک ہے، وہاں سے قیامت کے دن ستر ہزار لوگ بغیر حساب کے اٹھائے جائیں گے، اور پچاس ہزار شہیدوں کی حالت میں، جو اللہ کے مہمان ہوں گے۔ وہاں شہدا کی صفیں ہوں گی، ان کے سر ان کے ہاتھوں میں ہوں گے، رگوں سے خون بہہ رہا ہو گا، اور وہ کہیں گے: اے ہمارے رب! ہمیں وہ عطا کر جو تو نے اپنے رسولوں کے ذریعے ہم سے وعدہ فرمایا تھا، یقینا تو وعدے کے خلاف نہیں کرتا۔ اللہ فرمائے گا: میرے بندوں نے سچ کہا، انہیں سفید نہر میں غسل دو۔ وہ اس سے پاک اور سفید ہو کر نکلیں گے اور جنت میں جہاں چاہیں گے گھومیں گے۔ دوسری حدیث: دارقطنی نے اپنی کتاب “المخرج عل الصحیحین” میں ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک قبرستان پر نماز پڑھ رہے تھے، صحابہ نے پوچھا: یا رسول اللہ، یہ کون سا قبرستان ہے؟ آپ نے فرمایا: دشمن کی سرزمین پر ایک قبرستان، جسے “عسقلان” کہا جاتا ہے۔ میری امت کے کچھ لوگ اسے فتح کریں گے، اللہ وہاں سے ستر ہزار شہدا کو اٹھائے گا، اور ان میں سے ہر ایک شخص قبیلہ ربیعہ اور مضر جتنے لوگوں کی شفاعت کرے گا، اور ہر شہید کے لیے جنت کی دُلہن ہو گی۔ عسقلان جنت کی دُلہن ہے۔ تیسری حدیث: سعید بن منصور نے اپنی “سنن” میں ابو النضر سے روایت کی کہ عوف بن مالک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ مجھے وصیت کیجیے۔ آپ نے فرمایاجبل الخمر کو لازم پکڑو۔ انہوں نے پوچھاکہ جبل الخمر کیا ہے؟ آپ نے فرمایا وہ قیامت کا میدان (محشر کی زمین)ہے۔ اور عطا الخراسانی سے روایت ہے: مجھے یہ بات پہنچی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایاکہ اللہ اس قبرستان پر رحم فرمائے۔ صحابہ نے پوچھا: وہ کون سا قبرستان ہے؟ آپ نے فرمایا: وہ قبرستان جو عسقلان میں ہو گا۔ چنانچہ تابعی عطا بن بی مسلم رحمہ اللہ ہر سال غزہ اور عسقلان میں چالیس دن تک قیام کیا کرتے تھے، یہاں تک کہ ان کا انتقال بیت المقدس میں ہوا۔ قیامت سے پہلے بڑی فتح دو عظیم باتوں سے جڑی ہوئی ہے، 1۔ ایمان اور نفاق کے دو الگ الگ گروہ ظاہر ہوں گے۔ 2۔ اور (بہت بڑی) خیانت اور بے وفائی اگر یہ تمام نفاق، دشمنی، اور سازش نہ ہوتیں تو ہمیں یقین نہ آتا کہ فتح اتنی قریب ہے بلکہ وہ تو سورج کی طرح واضح ہو چکی ہے*۔ لہٰذا،ثابت قدم رہو اے لوگو*، یہ دن فیصلہ کن اور آشکار کرنے والے دن ہیں۔ مبارک ہو تمہیں اے اہلِ غزہ اللہ تمہیں اپنی پناہ میں رکھے، تمہیں فتح دے، اے اللہ!اہل غزہ کی حفاظت فرما، ان کے قدموں کو ثابت رکھ، ان کے دلوں کو سکون دے، ان کے زخموں پر مرہم رکھ، ان کے نشانے درست کر، ان کا پرچم بلند کر، انہیں غم سے نجات دے، ان کے شہدا کو قبول فرما، ان کی کمزوری کو طاقت میں بدل دے، اور اپنی طرف سے مدد نازل فرما۔ ان بشارتوں کو پھیلا، انہیں اپنے پاس مت روکو، تاکہ اہلِ غزہ کو معلوم ہو کہ ان کا صبر، استقامت، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت کا انعام کتنا عظیم ہے۔
٭٭٭

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here