بے رحم بارش!!!

0
54
شبیر گُل

آسمان سے بے رحم بارش زمین کا قہر ، پہاڑوں کا پھٹنا۔اچانک آسمان سے دریا کا گرنا۔ آناً فاناً ہزاروں گھروں کا صفحہ ہستی سے مٹ جانا ، لوگوں کو آہ بکا کا موقع بھی نہ مل سکا ۔ لوگوں کی چیخیں کسی کو سنائی نہ دیں بلکہ یو ں کہیں کہ آواز خوف و دہشت میں دبی گئیں۔ ایسا خوف اورز ایسی دہشت جسے ہم نے کبھی اپنی زندگیوں میں نہیں دیکھا۔ کلاڈ برسٹ کو پہلی بار سنا اور دیکھا۔ ہر کوئی اس قیامت خیزی کے سامنے لاچار اور بے بس ۔ آسمان پھٹا ، پہاڑ پھٹے۔ زمین اپنی جگہ سے کھسک گئی۔ گھر صفحہ ہستی سے مٹ گئے۔ سینکڑوں بستیاں ملیا میٹ ہوگئیں۔اچانک چند منٹوں میں ہر طرف لاشیں اور تباہی۔ قیامت صغری ۔ سینکڑوں خاندان اپنوں سے بچھڑ گئے۔ سینکڑوں اپنوں کو دفنا آئے ۔ سینکڑوں اپنوں کی لاشوں کے منتظر۔ قدرت کا قہر ، بادلوں اور آسمان کا غضب ۔ پورے پورے خاندان کو دفنانے والے پریشان کہ اب ہم کیا کرینگے۔ ہزاروں گھروں کی نہ کوئی دیوار اور نہ کوئی چھت، ملبے کے ڈھیر اور کھلے آسماں تلے ہزاروں خاندان مجبور و بے کس خیبرپختونخواہ میں خوفناک سیلاب نے تباہی مچادی ۔ سینکڑوں ہلاکتیں ہوگئیں۔ سینکڑوں افراد لاپتہ ہیں۔ ہزاروں افراد بے گھر ہیں۔ مکانات پانی میں بہہ گئے ہیں۔ دوکانیں اور بزنس ملیا میٹ ہوگئے ہے۔ سیاچین گلگت بلتستان ، سکردو، ہنزہ ، شانگلہ ،بونیر،سوات، باجوڑ کے علاقوں میں بادل پھٹنے سے طوفانی بارشوں سے کئی گاں صفحہ ہستی سے مٹ گئے۔ہولناک تباہی سے قیامت کا منظر پیش کررہی ہے۔ بہت درد ناک، مناظر ہیں۔ جن کی لاشیں ہیں انکے لواحقین نہیں ۔جن کے لواحقین زندہ ہیں انکے پیارے نہیں مل رہے سینکڑوں افراد یا تو ملبے میں دب گئے ہیں یا پانی میں بہہ گئے ہیں۔ اس وقت تک پندرہ سو افراد کی ہلاکتوں کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ بونیر ضلع کے صرف ایک گاں پشنوئی میں دو سو بیس افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اور ایک سو افراد لا پتہ ہیں۔ قد آور مولوی ، سرکردہ سیاسی رہنما ابن الوقت لیڈر ، سجادہ نشین اور گدی نشین سیلاب کی ان تباہ کاریوں میں کہیں بھی دیکھے نہیں گئے۔ نہ کوئی قوم پرست رہنما، نہ کوئی لسانیت پرست، اور نہ کوئی سیاسی پارٹی سیلاب زدگان کی فوری مدد کو پہنچی۔ نہ کوئی ٹائیگرز ،جیالے ،یوتھییے ،اور نہ پٹواری امدادی سرگرمیوں میں نظر نہیں آئے۔فوٹو سیشن کے لئے ایکا دکا مقامی لیڈر نظر آرہے ہیں۔ یہ پیر ، بڑے بڑے ناموں والے علما آپکو مظلوموں کی دادرسی۔ طوفان ، قدرتی آفات ، فلڈریلیف یا عام لوگوں کی مالی مدد کیوں نظر نہیں آتے ۔ یہ لوگ صرف ووٹ کے لئے ہی نظر آتے ہیں۔ لیکن جس جماعت جو لوگ ووٹ نہیں دیتے ۔ جو نہ فرقہ پرست ہے اور نہ ان میں کرپٹ افراد ہیں۔ صرف یہی کنارے کیوں ہمیشہ عوام کے ساتھ کھڑی نظر آتی ہے۔ عوامی مسائل کواجاگر کرتی ہے۔ صرف جماعت اسلامی اور الخدمت کے کارکنان کی اکثریت ہی کیوں امدادی سرگرمیوں میں نظر آتے ہیں۔ ان کربناک، دردناک، اندوہناک لمحات کے مواقع پرجماعت اسلامی ہمیشہ آگے بڑھ کر لوگوں کو دلاسہ دیتی ہے۔ کھانا، اجناس، کپڑے،ادویات بے لوث فراہم کرتے ہیں۔ جماعت اسلامی اور الخدمت کے رضاکار، خدمت گذار ہر مشکل گھڑی میں قوم کے ساتھ نظر آتے ہیں۔
اس سیلاب میں ہر طرف لاشیں ہی لاشیں ۔ دلدوذ مناظر۔ اداسی اور غمی۔ اپنوں سے بچھڑنے کا غم۔ ملبے کی ڈھیر ، کیچڑ اور دلدل سے اپنے پیاروں کی لاشوں کی تلاش۔ لوگ اپنے پیاروں کی لاشوں کو ڈھونڈ رہے ہیں۔ مگر کوئی سیاسی بندر ان مواقع پر نظر نہیں آتے ۔ کیا وجہ ہے کہ یا تو عوام انتہائی جاہل ہیں۔ یا پھر یہ اسی لٹیرے بہت سمجھ دار ہیں۔ کہ جو ان قومی درندوں سے اپنا حق نہیں لے سکتے۔ عوام جن کو ووٹ اور نوٹ دیتے ہیں ان سے کیوں نہیں پوچھتے کے اس مصیبت کی گھڑی میں تم کہاں ہو۔ جب انکے زخموں پر مرحم رکھنے کا موقع ہے۔ ووٹ لیے کے لئے پہنچ جا گے۔ لیکن اسکے برعکس جس جماعت جو عوام ووٹ نہیں دیتے وہ عوام کا دست و بازو ہے۔ عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔ جو یہ پورا نہیں کرتی کہ ان لوگوں نے ہمیں تو ووٹ نہئں دیا۔ سب کے قطع نظر جماعت اسلامی کا مقصد زندگی ، عبادت خدا کی اطاعت مصطفے کی، خدمت مخلوق خدا کی۔ یہی انسانی زندگی کا حاصل ہے بحیثیت مسلمان مخلوق خدا کی خدمت ہماری زندگی کا نصب العین ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ غیر قانونی تعمیرات ۔ دریائوں کا کٹائو۔پہاڑی علاقوں سے درختوں کا کٹائو۔ ندیوں، نالوں اور دریاں پر تعمیرات۔اس سیلاب میں زیادہ نقصانات کی وجہ ہیں۔ ہم نے پہاڑوں سے درخت چھینے۔ دریاں کو آلودہ کیا۔ ان دریاں پر ناجائاز تعمیرات کیں ۔ جس کا خمیازہ آج بھگت رہے ہیں۔ بونیر کے ایک سکول میں ایک سو پچاس بچے تہے۔ اب نہ وہ سکول موجود ہے اور نہ وہ بچے۔ ہزاروں مال مویشی ،ایک ہزار سے زائد لوگ طوفانی بارش کی نظر ہوگئے۔ بڑے بڑے پتھر پانی کے ریلے میں تنکوں کی طرح بہہ کر آئے جس کی وجہ سے ہر طرف تباہی پورے پورے گائوں ختم ہوچکے ہیں۔ جتنی زیادہ تباہی ہوئی ہے۔ اسکی دوبار تعمیر میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔ وفاقی اور صوبائی حکومت ملکر بھی ان نقصانات کا ازالہ نہیں کرسکتیں۔ اسکے لئے پوری قوم کو آگے آنا ہوگا۔ پاکستانی قوم اس لخاظ سے قابل مثال قوم ہے۔ درد دل رکھنے والی قوم ہے۔ زلزلہ ہویا طوفان۔ ہر قدرتی آفت کے نقصانات میں قوم یکجا نظر آتی ہے۔ قرب وجوار کے سینکڑوں لوگ امدادی سامان اور کھانے لیکر متاثرین کی امداد کے لئے پہنچے۔ جماعت اسلامی کے سینکڑوں کارکن اور الخدمت کے وائلنٹیتززامدادی کارروائیوں میں پہلے دن سے شریک ہیں۔ جسے حکومت اور عوام نے سراہا۔ محکمہ موسمیات پاکستان کا کہنا ہے کہ آئندہ چند دنوں میں کراچی اور پنجاب میں سیلاب کے خطرات ہیں۔ کشمیر ،گلگت بلتستان ، خیبرپختونخواہ ، پنجاب اور کراچی میں آئندہ کچھ دنوں میں بارشوں اور سیلاب کی وارننگ دی گئی ہے۔ ایسے محسوس ہوتا ہے کہ پورا خطہ غضب الٰہی کی لیپیٹ میں ہے۔ اللہ بارک ہماری کمزوریوں،کوتاہیوں ،لغزشوں ہماری بداعمالیوں اور گناہوں کو معاف فرمائے۔ (آمین ) ہم گنہگار اور اللہ رب العزت سے رحمت کے طلبگار ہیں۔ مشکل کی اس گھڑی میں قوم کو مصیبت زدگان اور سیلاب زدگان کی مدد میں آگے آنا چاہئے۔ جیسا کہ پاکستانی قوم سیلاب، زلزلوں اور ہر قدرتی آفت میں تن من دھن نچھاور کرتے ہیں۔ دل کھول کر مدد کرتے ہیں۔ یہی ہماری قوم کا حسن ہے۔ اللہ بارک سے دعا ہے کہ ہمیں ملکر مصیبت کی اس گھڑی میں متحد ہوکر خیبر پختونخواہ کے سیلاب زدگان کے ساتھ کھڑی ہونا چاہئے۔ یہ ہمارا اخلاقی، نظریاتی اور ایمانی فریضہ ہے۔ کیونکہ ہماری زندگی کا محور عبادت خدا کی ۔ اطاعت مصطفے کی ۔ خدمت مخلوق خدا کی۔ اللہ بارک ہماری اندر یہ تینوں خوبیاں عطا فرمائے آمین !
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here