اقوال زریں… سب کیلئے!!!

0
60
کامل احمر

قول اور کہاوتیں، ایسے ہی نہیں بنتے یہ تجربہ اور مشاہدے کی دین ہیں۔ اور تم کوشش مت کرو ایسا ہی تجربہ کرنے کی یہ تمہارے لئے بے سول خزانہ ہیں ان کا فائدہ اٹھائو۔ ہمیں امریکہ آئے اٹھارہ سال ہوچکے تھے جب ہمارے بھائی اور بہن آنا شروع ہوئے ہمارے بڑے بھائی نے استعمال کی ہوئی کاریں لینا شروع کیں تو ہم نے کہا یہ تجربہ ہم کر چکے ہیں وقت، پیسہ برباد نہ کرو کہ یہاں پر کوئی بھی مکینک اپنے پیشے میں تجربہ کار نہیں اور کچھ بریک کی جگہ بریک سے متعلق پر چیز بدل دیتے ہیں وہ نہیں مانے ہمارا مشورہ تھا کار تین سال کیلئے لیز کرو اور بے فکری کی زندگی گزارو۔ لیکن وہ ان کا شوق تھا ہمارے تجربہ سے فائدہ نہ اٹھانے کی قسم کھا رکھی تھی اور ہم نے مختلف شخصیات کے قول اور ان کی زندگی کا جائزہ لیا کہ امریکہ میں اچھی اور لمبی زندگی گزارنے کا طریقہ کیا ہے ایک ہی جواب کہ سچ بولو ایمانداری سے کام کرو اور کامیابی تمہارے قدم چومے گی۔ اللہ پر بھروسہ ضروری ہے اس زمانے میں پاکستان سے مولویوں کی دھڑا دھڑ آمد کا سلسلہ نہیں تھا۔ چند مساجد تھیں اور بہت کم لوگ تھے لیکن وقت کے ساتھ ہجوم آنے لگا اور ہر طرح کے مسالک کے لوگ غیر تعلیم یافتہ لوگوں کو مسالک کے چکر میں علیحدہ کرنے لگے۔ تبلیغ جماعت کے حضرات نے بھی پائوں جما لئے۔ اکنا نے بھاگ دوڑ کی اور اپنے طریقہ سے مہنگے ہوٹلوں میں ہزاروں ڈالر خرچ کرکے تین تین دن کے سیمنار کرانے شروع کئے لوگ تفریح کے طور پر شریک ہونے لگے، اور اکنا کو لاکھوں ڈالرز ملتے رہے۔ مسجدوں میں بھی اپنے طور طریقے چلانے لگے اسلام کے نام پر یہ سب کچھ ہوتارہا۔ کچھ لوگوں نے نیویارک اور نیوجرسی میں میڈیکیڈ کا فائدہ اٹھایا اور ڈے کیئر سینٹر کھولنا شروع کئے اور مقابلہ ہونے لگا لوٹ مار کا نیویارک اور نیوجرسی جو پورے! امریکہ میں مریضوں اور ڈاکٹروں کے علاوہ فراڈی لوگوں کی بھی سونے کی جانی (CASH COCO)ہے پکڑ دھکڑ ہونے لگی اور سزائیں ملتی رہیں ان میں فلاریڈا کے ڈاکٹر بھی شامل تھے جو پاکستان سے ایم بی بی ایس کرکے یہاں کا لائینس لے کر ایم ڈی بن گئے تھے۔ ان سے جڑے فارماسٹ بھی تھے جو آہنی فارمیسی میں اس نظام سے گھپلے کرتے تھے لونگ آئیلینڈ میں ایک صاحب نے سینکڑوں ملین کا چونا لگایا جب پولیس نے چھاپہ مارا تو تو وہ پاکستان فرار ہوچکے تھے لیکن ان کے بیٹے کو دھر لیا۔نیویارک اسٹیٹ نے یہاں تھرڈ ورلڈ ملکوں سے آکر بسنے والوں کے ہجوم کو ان میڈیکیڈ اور ڈے کیر سینٹر کے حوالے کیا ہے جو موقعہ سے فائدہ اٹھاتے ہیں یہ مسلمان ہیں۔ حضورۖ اور انکے خلیفائوں کو بھی پڑھا ہوگا لیکن عمل کرتے ہیں انہیں ہچکچاہٹ ہوتی ہے اُن کے لئے اور وہ جو دوسرے بزنس کر رہے ہیں ریستوران ، حلال گوشت کنسٹرشن، سب کے لئے ان کہاوتوں میں بہت کچھ ہیں۔ پہلے حضورۖ کی احادیث کا جائزہ لے سکتے ہیں۔ ”معلومات لینا ہر ایک مسلم کی ڈیوٹی ہے” یہ حدیث کہتی ہے تعلیم حاصل کرو۔ ”ہم میں وہ شخص سب سے برا ہے جس کے دو چہرے ہوں” ایک اور حدیث ” جو شخص خدا اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے اُسے چاہیئے کہ رشتوں کو جوڑ دے” چھوٹی بڑی سینکڑوں احادیث ہیں تقریباً سب جانتے ہیں لیکن مجال ہے کہ عمل کریں۔ اس کے بعد ہمارے چاروں خلیفہ آتے ہیں خلیفہ ابوبکر کا قول ہے ”میری بات پر عمل کرو کہ میں اللہ اور اس کے پیغمبر پر عمل کرتا ہوں لیکن اگر نہ کروں تو تمہیں میرے کہے پر یقین کرنے کی ضرورت نہیں” خلیفہ عمر نے کہا تھا” لوگوں کو اسلام کی دعوت دو اپنے اچھے رویّئے سے” خلیفہ عثمان کا قول ہے” آپ کے لئے یہ کافی ہے کہ آپ سے حسد کرنے والا آپ کی خوشی کے وقت پریشان ہو۔
خلیفہ حضرت علی نے کہا تھا، بہترین خوبی کسی بڑے شخص کی یہ ہے کہ وہ مخالف کو معاف کردے اور بھول جائے، اس کے علاوہ بڑے مدبروں، لیڈروں نے بھی اپنی ذاتی زندگی سے بہت کچھ نکال کر سامنے رکھا ہے۔
ارنسٹ بینگولے بیت بڑا امریکی لکھاری تھا اس نے کہا تھا ”الشان” شکست کے لئے نہیں بنا۔ وہ تباہ ہوسکتا ہے لیکن شکست نہیں کھا سکتا”
اور علامہ اقبال نے اپنی ذات کے حوالے سے کہا تھا
”خدا سے میں دیکھو کتنا ڈر رہا ہوں
تجوری اور جیب دونوں بھر رہا ہوں
پڑوسی بھوکا ہے تین دن سے
میں چوتھی بار عمرہ کر رہا ہوں
خلیل جبران کو بہت سوں نے پڑھا ہوگا ایک دلچسپ بات کہہ گیا ہے ”میں سویا اور خواب دیکھے کہ زندگی عیاشی سے بھرپور ہے لیکن جب جاگا تو دیکھا کہ زندگی تو دوسروں کی خدمت کرنے میں ہے”
آپ کو شاید یہ پسند نہ ہو کہ عوام کو آرمی جنرلوں سے شدید نفرت ہے جو کچھ انہوں نے کیا ہے جس میں عاصم منیر کی حرکات دیکھ کر معلوم نہیں ہوتا کہ وہ ملک اور قوم سے دشمنی کر رہا ہے یا کچھ اور”
ایوب خان کو ہی پڑھ لیتا”سچی بڑائی اس میں نہیں کہ تم کس پوزیشن میں ہو لڑائی یہ ہے کہ تم دوسروں کو کیا فائدہ پہنچاتے ہو”۔
”کسی قوم کی طاقت عوام کا اتحاد ہوتی ہے”
سائوتھ امریکہ کے ملک ارجنٹائن سے نکلے بین الاقوامی لیڈر چی گوارا نے انقلاب بھر کہا تھا ”انقلاب کوئی سیب نہیں کہ وہ پک جائے تو گرے اور تم اٹھا لو، بلکہ تمہیں اُسے گرانا ہوگا” ایک اور بات میں پیغام دیا تھا”بہتر ہے کہ تم اپنے پیروں پر کھڑے مر جائوں۔بجائے اس کے کہ تم گھٹنوں کے بل جھکے جیتے رہو”۔
ڈاکٹر مارٹن لوتھر کنگ جونیر نے آج کے حالات پر60کی دہائی میں کہا تھا” ہماری سائنسی طاقت نے ہماری روحانی طاقت کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ ہم نے میزائلوں کو گائڈ کیا ہے اور انسانوں کو گمراہ کیا ہے” جان ایف کینڈی امریکی عوام کا مقبول صدر گزرا ہے اس کا کہنا تھا ”اپنے دشمن کو بھول جائو لیکن اس کا نام یاد رکھو” ایک اور بات کامیابی کے سینکڑوں چاہنے والے ہیں لیکن شکست یتیم ہے”۔
حال ہی میں14اگست پاکستان میں بڑے دھوم دھام سے منایا گیا پنجاب میں اسٹیج پر نیم برہنہ لباس میں پیشہ ور عورتوں(طوائف) نے بالی وڈ کے شوکی مانند ٹھمک ٹھمک کر ڈانس کیا اور بنگلہ دیشی کہاوت نے بتایا۔
”انقلاب خون مانگتا ہے ڈانس نہیں ”نچن آلیاں دے بچے آزادی دی جنگ نہیں لڑسکدے”!!!۔
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here