”عزت”

0
91
عامر بیگ

القادر یونیورسٹی اس مقصد کے لیے بنائی گئی تھی کہ وہاں پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی پر تحقیق ہوگی کہ کیسے عرب کے بدو صرف ایک سو سال میں اس وقت کی عظیم سلطنت” قیصر و قصریٰ” کو پچھاڑ کر دنیا کی ایک بڑی طاقت بن کر اُبھرے ۔ یونیورسٹی کے لیے زمین اور اس پر تعمیر میں معاونت ملک ریاض نے مہیا کی کہ وہ پاکستان میں اس شعبہ میں سب سے زیادہ تیزی سے تعمیرات کرنے میں ماہر ہے ،اس کے پاس جدید مشنری اور ورکرز ہیں پھر عطیات کے ذریعے یونیورسٹی کو چلایا گیا ،دنیا بھر سے فیکلٹی ممبرز بلائے گئے، پاکستان کے دوردراز سے مستحق طلبا و طالبات کو داخلہ دیا گیا بہت ہی کم عرصہ میں یونیورسٹی شروع بھی ہو گئی لیکن اغیار کو کھٹکا لگ گیا انہیں لگا کہ یہ پلان اپنے مقصد میں اگر کامیاب ہو گیا تو دنیا میں اسلام کا بول بالا ہو جائے گا لہٰذا سازش کے ذریعے عمران خان کی حکومت ختم کر دی گئی، دانشوروں نے سب سے پہلا کام ہی یہ کیا کہ القادر یونیورسٹی کو دانش سکول میں تبدیل کر دیا” نہ رہے بانس نہ بجے بانسری” یہاں تک بات تو سمجھ میں آتی ہے مگر اس بندے کو جس نے اس کام کا بیڑہ اُٹھایا تھا ،اسے نہ صرف جیل میں ڈال دیا گیا بلکہ اس کی کردار کشی بھی کی گئی، کیا کیا نہ کہا گیا ،اس کے بارے میں اس کی بیوی پر کیچڑ اُچھالا گیا جس بندے نے ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے دنیا بھر میں مہم چلائی جس کے نتیجے میں اقوام متحدہ نے حرمت رسالت صلی اللہ علی وسلم پر دن منانے کا اہتمام کیا جی ہاں عمران خان نے دنیا کے سب سے بڑے پلیٹ فارم پر کھڑے ہو کر کہا تھا کہ جس طرح دل کا درد سب سے بڑا درد ہوتا ہے ہمیں دلی تکلیف ہوتی ہے جب رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کی کوئی بے حرمتی کر تا ہے اسے جیل میں بھی چین سے نہ رہنے دیا گیا عجیب طرح کے لوگ اس کی کردار کشی کے لیے طرح طرح کی باتیں کرنے لگے ان میں ایک انجینئر مرزا بھی تھا جو عمران مخالف ایجنڈے پر کاربند تھا لیکن قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا وہ حرمت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو پامال کرنے کے الزام میں جیل میں بند کر دیا گیا ،سچا ہے یا جھوٹا عدالت فیصلہ کرے گی پر لوگ لعن طعن کر رہے ہیں اسے مقدمات کا سامنا ہے، اسے اس کی جان بچانے یا نقص امن کے باعث جیل میں بند کر دیا گیا اور جس نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نام نامی کو بلند کرنے کے لیے القادر یونیورسٹی بنائی تھی اس کی جیل میں بھی مقبولیت ہے کہ کم ہونے کا نام ہی نہیں لیتی ،اس کے خلاف جو چالیں بھی چلی جاتی ہیں ،اُلٹ ہو کر انہیں پر پڑ جاتی ہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ورفعنا لک ذکرک اے نبی ہم نے تمہارا ذکر بلند فرما دیا ، ذکر بلند کیسے ہوگا ؟اسے اللہ کے بندے بلند کریں گے، عمران خان بھی انہیں میں سے ایک ہے جو اللہ کے محبوب کاذکر بلند کرنے کی پاداش میں یعنی کہ القادر یونیورسٹی کیس میں ناحق سزا بھگت رہا ہے۔ یہ تو تمغہ ہے کہتے ہیں کہ غازی علم دین شہید کو کسی نے کہا تھا کہ صرف ایک دفعہ کہہ دو کہ تم نے اس ملعون کو قتل نہیں کیا۔ تجھے پھانسی کی سزا سے بچا لیا جائے گا تو کہنے لگا کہ یہ تو میرے لیے نجات کی راہ ہے تمغہ امتیاز ہے میں کیسے انکار کر سکتا ہوں تو کیا اللہ اپنے محبوب کے ذکر کو بلند کرنے والے کو تنہا جیل میں سڑنے کے لیے چھوڑ دیں گے، ہر گز نہیں !اللہ اسے دن دُگنی اور رات چوگنی عزت سے نواز رہا ہے، وہ جیل میں بیٹھا برانڈ ہے اور مقتدرہ اس سے معافی منگوانے کے لیے ذلیل ہو رہی ہے، اللہ الحق ہے اور یہ کہ وہ جسے چاہتا ہے عزت دیتا ہے ،خاص کر اس کے محبوب کی عزت و ناموس کے تحفظ کرنے والے کو تو خاص عزت سے نوازتا ہے۔
عامر عزت رب کی ذات ہی دیتی ہے
سب کو اس کے در سے عزت ملتی ہے
٭٭٭

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here