یوم دفاع آج بھی یادوں میں !!!

0
85
سردار محمد نصراللہ

قارئین اور عزیزان وطن! عید میلاد نبی ۖ پاکستان سے لے کر دنیا کے ہر ملک جہاں مسلمان آباد ہیں، بڑی شان و شوکت سے منایا گیا، میں اپنے کالم کی ابتدا مرشد کے اس شعر سے کرتا ہوں!
کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں
ستمبر یوم دفاع بھی پاک فوج نے بڑے جوش و خروش سے منایا آہ چھ ستمبر سال کی عمر میں میری رگِ جاں میں آج بھی زندہ ہے میں سینٹ انتھونی ہائی اسکول میں پڑھتا تھا تقریباً 11 بجے ایک دھماکے کی آواز آئی اور چھٹی کا اعلان ہو گیا اور بچے گھروں کو جانے لگے ہم کوئی دس بارہ بچے اپنے پی ٹی ماسٹر صاحب کے گرد اکھٹے ہو گئے وہ سابق فوجی تھے ابھی ہم ان سے باتیں کر رہے تھے کہ ایک اور دھماکہ ہوا دو دھماکہ ایسے تھے جیسے ہمارے قریب ہی پھٹے ہیں ماسٹر صاحب نے بتایا کہ ہندوستان نے لاہور پر حملہ کر دیا ہے ماسٹر صاحب نے کہا کہ اب وہ واپس ملک کے دفاع کے لئے اپنی یونٹ میں جا رہے ہیں انہوں نے ہم بچوں کے ساتھ ہاتھ ملایا اور ہم بھی اپنے گھروں کی جانب چل پڑے میرا گھر سب سے قریب تھا کوئی دوپہر کے بارہ بجے تھے کہ میرے گھر کے سامنے سے فوجی ٹرک گزرنے شروع ہو گئے پرانے لوگوں کو یاد ہو گا کہ میسن روڈ کے قریب ایک قلعہ تھا جہاں فوجی چھانی بنی ہوئی تھی ٹرک گزر رہے تھے اور اللہ اکبر کے نعرے بلند ہو رہے تھے ہم بچے بھی اپنے گیٹ کے سامنے گزرتے فوجی جوانوں کے ساتھ اپنی معصہومانہ انداز میں نہ صرف نعرے لگا رہے تھے بلکہ دل تو یہ کر رہا تھا کہ ہم بھی اس قابل ہوتے کہ اپنے جوانوں کے شانہ بشانہ ہندوں کے ساتھ لڑیں کوئی ایک بجے تھے جب ایوب خان کی تقریر ریڈیو پر نشر ہو رہی تھی ایوب کی تقریر نے پوری قوم کے رونگٹے کھڑے کر دیے تھے ایسا جذبہ تھا کہ آج بھی جب اس دن کی یاد آتی ہے 17 دن کی جنگ کا سارا منظر میری نظروں کے سامنے گھوم جاتا ہے۔ میرے والد سردار محمد ظفراللہ مرحوم بھی اسی وقت دفتر سے لوٹے تو میں نے ان کو مخاطب ہو کر پوچھا کے ڈیڈی انڈیا نے حملہ کر دیا ہے اور اب آپ تو ایوب خان کے خلاف ہیں انہوں نے کہا کہ اب ہم اس کے ساتھ ہیں ایوب خان نے کیا کیا 17 دن کی جیتی ہوئی جنگ تاشقند میں جا کر لال بہادر شاستری کے سامنے ہار دی جس نے قوم میں مایوسی پھیلادی اتنے سالوں کے بعد بھی ہم نہ شہیدوں کی قربانیاں بھولے اور نہ غازیوں کے کارنامے کہ کس طرح سے انہوں نے اپنے سے دس گناہ بڑے دشمن کے دانت کھٹے کئے پاکستان زندہ باد۔ قارئین اور عزیزان وطن! ملک پورا کا پورا سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے لیکن مجال ہے جعلی حکمرانوں کو ذرا بھر بھی احساس ہے ویسے تو بڑے بڑے پست حکمران ہمارے حکمرانی سرکل میں رہے ہیں فوجی اور سویلین بھی لیکن آجکل یہ نواز شریف کی بیٹی اللہ اللہ ہر کوئی توبہ توبہ کر رہا ہے کہ اس قدرتی آفات کے دور میں بھی اس کو ایک ہی شوق حکمرانی ہے کہ بہنے والی شہ پر بھی اس کی تصویر چسپاں ہونی چاہیئے خواہ وہ مسجد کا دروازہ ہو یا مرا ہوا جانور۔ پوری قوم کو جہاں اس برساتی آفات سے بچنے کی رب جلیل کے حضور دعائیں مانگیں وہیں پر ان نتھلے حکمرانوں سے نجات کی بھی گڑ گڑا کر دعا کریں کے اس آفات کے ساتھ ساتھ اس حکمرانی آفات سے بھی نجات ضروری ہے خیر دیکھیں کب تک یہ عذاب نازل رہے گا ویسے تو 40/45 سال ہو گئے ہیں۔ کل میں احمد نورانی صاحب جو مشہور انوسٹیگیٹو صحافی ہیں کی جمعید پیرزادہ سے گفتگو سن رہا تھا یاد رہے کہ دونوں حضرات اپنی جان بچانے اور نتھلے حکمرانوں کے جبر سے بچنے کے لئے امریکہ میں قیام پزیر ہیں نے کہا کہ جو کچھ بھی ہو رہا ہے اور یہ حکمران جو ہم پر مسلط ہیں ان سب کا ذمہ دار اگر کوئی ہے تو وہ فیلڈ مارشل عاصم منیر صاحب ہیں اور میں نورانی صاحب کے اس بیان سے متفق ہوں بس ہم سب سحر کے منتظر ہیں اور دعا گو ہیں کہ بس میرے مولا بس میرے مولا کرم کرم اور کرم۔
قارئین اور عزیزان وطن! جہاں ہر پاکستانی یوم ولادت ص منا رہا تھا اور یوم دفاع کا دفاع کر رہے تھے میری بیک بون میاں وحید مغل صاحب کا صاحبزادہ سعد میاں روٹھے ہوئے مشرقی پاکستان حال بنگلہ دیش کی نفیسہ احمد کو دلہن بنا کر لایا نکاح کے وقت لگتا نہیں تھا کہ ہم روٹھے ہوئے لوگ ہیں ولیمہ پر تقریبا 400 مہمانوں کے ہجوم میں لڑکے اور لڑکی والوں نے ناچ کود کا ایک ماحول گرم کیا ہوا تھا ہر مہمان کے منہ سے ماشلہ نکلتا تھا میاں وحید کی پہلی خوشی میں اسپین اور برطانیہ کے علاوہ امریکہ کے طول و عرض سے رشتہ داروں کا ہجوم تھا وہیں پر میری میز پر میرا گروپ ڈاکٹر شاہد چغتائی، ملک سجاد ایمن آبادی ، چوہدری آصف ، ملک زادہ منصور ، سید ثمر جیلانی ، نواب زادہ میاں ذاکر نسیم جدون خان جدون، شیخ شعیب فاروق نوشاہی اور میرے پبلشر مجیب لودھی اس خوبصورت ماحول میں ہم اپنی گپ شپ اور پرانی باتوں میں مگن اور لذیز کھانوں کا مزہ لیتے لیتے پھر برسات سے بچنے کے لئے کھسکنا شروع ہو گئے اللہ پاک سعد میاں اور نفیسہ احمد کی جھولیاں خوشیوں سے بھر دے ور اسی طرح دونوں ملکوں کو ایک بار پھر ایک بنا دے آمین ۔
٭٭٭

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here