فیضان محدّث اعظم رضی اللہ عنہ !!!

0
78

فیضان محدّث اعظم رضی اللہ عنہ !!!

محترم قارئین! نبی پاکۖ کی ولادت باسعادت کا مہینہ ربیع الاوّل شریف جاری ہے۔ عاشقان مصطفیٰۖ کہیں محافل سجا رہے ہیں کہیں جلوس نکال کر محبت مصطفیٰ علیہ الصّلواة والسّلام کا اظہار کر رہے ہیں۔کہیں تبرکات تقسیم کئے جارہے ہیں یہ سب محبت کے اظہار کے طریقے ہیں۔ اور الحمدللہ! اب یہ کام دنیا کے کونے کونے میں ہو رہا ہے۔محافل وجلوس میں نعت شریف پڑھی جاتی ہے حضورۖ کے اوصاف حیدہ کا تذکرہ تلاوت کی صورت میں، نعت نظم کی صورت میں اور بیان نشر کی صورت میں کیا جاتا ہے۔یہ محفلیں،یہ تذکرے اور باتیں بدعت نہیں بلکہ دور رسالت سے ثابت ہیں۔ حضورۖ خود ان امور سے خوش ہو کر اپنے غلاموں کو اپنی دعائوں سے نوازتے تھے۔ سوچنے کی بات ہے کہ ایک وفا غلام کے لئے اپنے آقا ومولیٰ کی دعا سے بڑھ کر کون سا انعام ہوگا؟ حضرت سعید بن مسّیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ(مسجد میں) اشعار پڑھ رہے تھے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا مسجد سے گزر ہوا تو وہ بولے: مسجد اور اس میں اشعار؟ یہ کیا ہے؟ تو حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ”آپ مجھے اشعار پڑھنے سے منع کر رہے ہیں حالانکہ اس(مسجد) کے اندر میں رسول خداۖکے سامنے اشعار پڑھا کرتا تھا جو آپ سے بہتر تھے”پھر حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا: میں آپ کو خدا کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا آپ نے رسول خداۖ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے:(اے حسان! میری طرف سے جواب دے اے اللہ! حسّان کی روح القدس سے مدد فرما حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا”ہاں” یعنی حضور علیہ السّلام نے ایسا ہی فرمایا۔حضرت براء بن عازف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضورۖ نے حضرت حسّان بن ثابت رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ‘تم ہجو کرنے والے(شرکین مکہ) کی ہجو کرو۔ اور جبریل علیہ السّلام تمہارے ساتھ ہیں”(بخاری شریف کتاب بدوالخلق) اللہ اکبر! ثابت ہوا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم بھی یاد مصطفوی علیہ الصّلواة والسّلام سے اپنی محفلوں کا انعقاد کرتے تھے کیونکہ یہ محفلیں غم غلط کرنے کا بہترین ذریعہ ہوتی ہیں۔ جیسا کہ اعلیٰ حضرت، عظیم البرکت امام احمد رضا رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہے:
ان کے نثار کوئی کیسے ہی رنج میں ہو
جب یاد آگئے ہیں کہ سب غم بھلا دیئے ہیں
علیہ الصّلواة والسّلام بہت ساری روایات مرغوعہ سے ثابت ہے کہ محبوب خداۖ نے خود اپنا ذکر فرمایا: اپنے اوصاف حمدہ کا بیان کیا اور سنا یہ اٹل حقیقت ہے کہ ذکر مصطفیٰ کرنا سنت مصطفیٰ بھی ہے اور سنت کبریل جل شانہ بھی ہے۔سنت صحابہ کرام علیھم الرّضوان بھی ہے اور سنت اولیاء عظام علیھم الرّضوان بھی ہے۔ امام عسقلانی علیہ الرّحمہ فرماتے ہیں۔ ” اور حضور علیہ الصّلواة والسّلام کے ماہ ولادت میں تمام اہل اسلام میلاد کی محفلیں منعقد کرتے اور خوشی کے ساتھ کھانے پکاتے اور دعوتیں کرتے اور راتوں کو صدقات وخیرات کرتے اور مسرت کا اظہار کرتے، نیک کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے اور میلاد پڑھنے کا انتظام کرتے آرہے ہیں۔ ان پر اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم کا ظہور ہوتا ہے اور میلاد کے خواص سے آزمایا ہوا ہے کہ جس سال میلاد پڑھا جاتا ہے وہ سال مسلمانوں کے لئے امان کا سال ہوتا ہے میلاد کرنے سے مرادیں پوری ہوتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس پر رحم فرمائے جس نے میلاد کی راتوں کو خوشی کی عیدیں بنا لیا(مواہب لدنیہ جلد نمبر1ص نمبر٢٧مطبوعہ مصرزر قانی جلد اص٩٣١، مطبوعہ سیروت) علامہ صدیق حسن بھوپالی نے غیر مقلد ہونے کے باوجود لکھا ہے: ”جس کو حضرت علیہ الصّلواة والسّلام کے میلاد کا حال سن کر فرحت حاصل نہ ہوا اور وہ اس نعمت کے حصول پر شکر خدانہ کرے وہ مسلمان نہیں”(الشمامتہ العنبریہ ص١٢) حضرت الحاج امداد اللہ مہاجر مکی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:”مشرب فقیر کا یہ ہے کہ محفل میلاد میں شریک ہوتا ہوں بلکہ ذریعہ برکات سمجھ کر منعقد کرتا ہوں اور قیام میں لطف ولذت پاتا ہوں”(فیصلہ ہفت مسئلہ)
حضرت الشاہ ولی اللہ محدّث دہلوی رضی اللہ عنہ نے اپنے والد گرامی سیدنا الشاہ عبدالرحیم دہلوی رضی اللہ عنہ کا واقعہ نقل فرمایا ہے کہ”وہ ایام میلاد میں آنحضرت ۖ کے میلاد کا کھانا پکاتے تھے ایک سال کچھ پاس نہ تھا کچھ بھنے چنے تھے ان کو تقسیم کردیا گیا۔ انہوں نے خواب میں دیکھا کہ حضورۖ کے سامنے وہ چنے رکھے ہوئے ہیں اور آپ خوش ہو رہے ہیں۔(الدرثمین ص٤١، نفاس العارفین ص٤١ وغیرہ) الحمد للہ! مسلمہ کا برامت کی تحریروں کے علاوہ مانعین کے کردار علماء کی تحقیق سے بھی یہ ثابت ہوگیا کہ میلاد مصطفیٰۖ کی مجالس ومحافل کا انعقاد”بدعت، نہیں بلکہ جائز ہے۔اور طریقہ اہل اسلام ہے اگر بدقسمتی سے کسی کو عشق محبوبۖ کی دولت میسر نہیں تو اسے دوسروں کے ایمانی جذبہ واحساسات کا احترام تو کرنا چاہئے۔ کفروضلالت کے فتوے صاحبان ایمان پر صادر کرکے اپنی ہلاکت کا سامان کرنا کوئی لائق تحسین کام نہیں ہے اور پھر وہ بھی بغیر دلیل کے یہ تو ستم بالائے ستم والی بات ہے شاعر نے کیا خوب کہا ہے
لوگو! میرے افکار پہ پہرے نہ بٹھائو
جذبہ کبھی پابند سلاسل نہیں ہوتا
حضور اعلیٰ حضرت حضور محدّث اعظم پاکستان اور حضور شمس المشائخ نائب محدّث اعظم پاکستان رضی اللہ عنھم نے دلائل کے ساتھ ساتھ اپنے عمل سے خوب ظاہر کیا ہے اللہ تعالیٰ ہمیں حقائق کو سمجھ کر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے(آمین)۔
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here