قارئین اور عزیزان وطن! چھوٹی چھوٹی خوشیاں میرا بڑا پیارا دوست ملک احتشام عوان اسلام باد سے چھوٹی چھوٹی خوشیوں کی تلاش میں دو ہفتہ قبل سیر کرنے آیا ہے وہ ہم دوستوں کے ساتھ نارتھ کیرولینا میں بل گیٹس کی عیادت کے لئے ہمارے ہمسفر بھی تھا ہم سب دوست ناشتہ میں مصروف تھے ملک صاحب ہم دوستوں سے الگ تھلگ بھیٹے اپنے فون میں کچھ دیکھنے میں مصروف تھے مجھے حیرانگی ہوئی کہ ہم ایک جگہ بھیٹے ہوئے ہیں یہ الگ کیوں ہے میں نے آواز دے کر پوچھا کہ ہمیں آ کر جوائین کرو پوچھنے پر بتایا کہ پاک بھارت کا کرکٹ میچ شروع ہونے والا ہے میں نے کہا کہ یہ بھی کوئی میچ ہے دیکھنے والا تو کہنے لگے باس چھوٹی چھوٹی خوشیاں ہیں ابھی آدھہ گھنٹہ ہوا تو ان کا چہرہ لال ہو گیا پوچھنے پر فرمایا کہ پاکستان کے تین کھلاڑی آوٹ ہو گئے ہیں 15 یا 16 رن بنا کر اور فون بند کرکے ہمیں جوائین کر لیا میں نے طنزا کہا کہ ملک صاحب آپ کی چھوٹی چھوٹی خوشیوں کو بھارت ہڑپ کر گیا بعد میں پتا چلا کہ ہندوں نے اپنی چار دن کی آپریشن سندور کی شکست کا بدلہ پاکستانی پلیئر ز سے ہاتھ نہ ملا کر بدلہ لے لیا ہے ہندں کی چھوٹی چھوٹی نفرت کا لیول پوری دنیا کے سامنے ہے اور ہمارے دوست کی خوشی کا لیول ہم پاکستانی ایک زمانے سے چھوٹی چھوٹی خوشی کے لئے ترسے ہوئے ہیں اس کی ایک مثال سعودی اور پاکستان کے درمیان ہونیوالے ڈیفنس معاہدے کہ اگر کوئی ملک ہم دونوں میں سے کسی ایک پر حملہ کرے گا تو اس کو ہم اپنے پر حملہ تصور کریں گے ۔۔ ہمارے میڈیا نے اس معاہدے کو اتنا اچھا لا کہ پاکستان کو حرمین شریفین کی حفاظت کا ذمہ مل گیا ہے ہمارے نام نہاد وزیر اعظم میاں شہباز شریف اور ایم بی ایس کی جھپیاں اور ریڈ کارپٹ کے بجائے لیونڈر کاپٹ پر گارڈ آف آنر پیش کیا گیا اور سب سے خوبصورت تصویر ہمارے وزیر اعظم اور ایم بی ایس کے ساتھ ہمارے فیلڈ مارشل جرنل عاصم منیر کے ساتھ کھنچی کو بڑے نمایا انداز میں پیش کیا گیا پوری قوم چھوٹی چھوٹی خوشیوں کے سمندر میں غوطے کھا رہی ہے اور طرفہ تماشا کہ قوم کو یہ بتایا گیا کہ یہ 78 سال میں پہلا معاہدہ ہے دونوں ملکوں کے درمیان۔
قارئین اور عزیزان وطن! میں بیچاری قوم کی چھوٹی چھوٹی خوشیوں کے بارے سوچ رہا تھا کہ ایک کتاب The way of war میرے ہاتھ لگی اس کے صفہ نمبر 96 پر صدر ظلم و جبر جرنل ضیالحق اور اس وقت کے والی سعودیہ کے درمیان بھی ایک ایسا ہی معاہدہ ہوا تھا کہ ہم حرمین شریف اور حکمرانوں کی رکھوالی کریں گے اور اس کے نتیجہ میں ہزار یا ایک ڈویزن پاک فوج تعینات تھی جہاں تک میری یاد کام کر رہی ہے مکہ پر جب ایرانیوں نے حملہ کیا تو یہ پاک فوج ہی تھی پھر یمنی فوج کی یلغار تھی ہمارے جوان ہی مکہ معظمہ اور حکمرانوں کی رکھوالی کے لئے حاضر خدمت تھے اب ہمارے فیلڈ مارشل صاحب کی کمان میں دونوں ملکوں کی رکھوالی سنبھالیں گے یہاں کا ایک مقامی وی لاگر بالا گللڑ روز اپنے پروگرام میں فیلڈ مارشل صاحب کا کانٹ ڈان بتا تا رہتا ہے میں بالے کو بتانا چاہتا ہوں کہ تم جتنا مرضی وا ویلا ڈالو فیلڈ مارشل اگلے پانچ سال کہیں نہیں جانے والا یہ جو خبروں کو گرم رکھا جا رہا ہے وہ سب اسٹیٹ کرافٹ کا حصہ ہے تاکہ معصوم عوام کو لگے کہ جو بھی فیصلہ ہوا ہے سب بڑوں کی مرضی سے ہوا ہے لہازا کمر کس لیں ہمارے فیلڈ مارشل صاحب کہیں نہیں جا رہے شور شرابہ تو براکریسی کے چھتے کی ہے باقی کچھ نہیں۔
قارئین اور عزیزان وطن! آجکل یو ان او جو دنیا کا سب سے بڑا کافی ہاس ہے میں اقوام عالم کا میلہ لگا ہوا اس بار سب سے خوشی کی بات یہ ہے کہ فلسطین کو دو ریاستوں کا درجہ دینے کے لئے کنیڈا برطانیہ فرانس اور دیگر ملکوں نے شور قیامت میں حق کی آواز بلند کی ہے اور دوسری طرف غزہ میں مکمل لڑائی بند کرنے کے لئے یو ان کے سربراہ نے بھی امریکہ پر زور دیا ہے کے اپنے بگل بچے اسرائیل کو جنگ بند کرنے کا پابند بنائے ۔ اور ہمارے جعلی وزیر اعظم اللہ کی شان کیسے صاف ستھرے لگ رہے ہیں جیسے کروڑ عوام نے اس کو حکمرانی کے لئے منتخب کیا ہے بقول بلے گالڑ کے بھئی سردار تم مانوں یا نہ مانوں فارم 47 نے تو اس کو منتخب کر کے اس منصب پر بھٹایا ہے وہ اپنے آپ کو اسی ہوٹل کے کمرے میں جگہ ملنے پر چھوٹی چھوٹی خوشیوں میں گم ہے کہ صاحب بہادر کے پہلوں میں جگہ ملے نہ ملے کمرہ تو مل گیا آئیں ہم بھی چھوٹی چھوٹی خوشیوں میں گم ہو جائیں پاکستان زندہ باد ۔
٭٭٭














