کھیل اور جنگ میں فرق ہونا چاہئے یو اے ای میں جاری ایشیا کرکٹ کپ میں کھیل کے اصولوں کے منافی حرکات آجکل زیر بحث ہیں، ایکس بھرا پڑا ہے، سوشل میڈیا آواز خلق ہے جسے نقارہ خدا سمجھا جا سکتا ہے کیونکہ وہاں کوئی روک ٹوک نہیں جو دل میں آئے کہہ ڈالو ایک عامی سے لیکر دنیا کا بڑے سے بڑا سمجھدار وہاں موجود ہے اور اپنی موجودگی شو کرتا ہے بھلے وہ خاموش رہ کر ہی کرے جی تو بات ہورہی تھی کرکٹ میں سیاست کی تو پاکستان کو اپنا روایتی حریف نہ گننے والے انڈین کرکٹ ٹیم کے کپتان نے کوالیفائی راونڈ میں پاکستان کو ہرانے کے بعد جو بیان دیا اسے سب نے سنا جس میں اس نے نام نہ لیکر پاکستان پر الزام اور انڈین آرمی کی تعریفوں کے پل باندھ دئیے ۔دوسرے رائونڈ میں پاکستان کو ہرانے کے بعد پاکستان کو کرکٹ میں اپنا روائتی حریف تسلیم کرنے سے انکار کر دیا اور نمبر گیم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دس ایک یا آٹھ صفر کوئی حریف نہیں ہوتا غالبا وہ دوران میچ پاکستان کے فاسٹ بائولر حارث روف کے تماشائیوں کی طرف سے ان پر ہوٹنگ کے جواب میں ہاتھوں سے چھ صفر اور جہاز کے گرنے کے اشارے کو مائنڈ کر گئے ہونگے جس کا جواب ہندوستان کے کپتان نے صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے دیا ایسی باتیں لازما فیڈ کی جاتی ہیں ہندوستان کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا ادھر پاکستانی اسٹیبلشمنٹ تو سیلاب کے علاوہ بھی ناکوں ناکوں ڈوب چکی ہے، اس طرح کی حرکتوں سے جس کا ثبوت محسن نقوی کا سینیٹر ، وزیر داخلہ اور پتا نہیں کیا کچھ ہوجانے کے باوجود کرکٹ بورڈ کی چیئرمینی سے چمٹے رہنا ہے جس کی پشت پر اسٹیبلشمنٹ کا پورا ہاتھ ہے۔ شاہد آفریدی کیا کم تھا کہ اب حارث روف بھی اس کے نقش قدم پر چل نکلا حارث روف کا جوٹی دار شاہین شاہ آفریدی آخر شاہد آفریدی کا داماد ہے تو صحبت کا اثر ہو نہ ہو محسن نقوی کی خوشنودی بھی تو کارکردگی میں ہی شامل گنی جائے گی ۔یہ سب ہو کیا رہا ہے ،کھیل کے میدان کو کھیل کا میدان ہی رہنے دیں ،اسے جنگ کا میدان نہ بنائیں، سپورٹس مین سپرٹ بھی کوئی چیز ہوتی ہے اوپر سے خطے میں نئے نئے اتحاد وجود میں آ رہے ہیں جس سے جنگ کے ساتھ ساتھ نفرت بڑھنے کے امکانات ہیں (جس پر بعد میں ایک مکمل کالم لکھا جائے گا)صرف کرکٹ ہی ایک ایسا کھیل تھا جسے دونوں ملکوں کے عام عوام انجوائے کرتے تھے لیکن اسے بھی جنگ کا میدان بنائیں گے تو تلخیاں مزید بڑھیں گی ،ایک وقت تھا جب ماضی میں پاکستانی آرمی چیف کرکٹ ڈپلومیسی کے طور پر انڈیا میچ دیکھنے کے بہانے ممکنہ جنگ رکوانے چلے گئے تھے اور ایک حالیہ آرمی چیف ہیں جو اپنے کارندوں کے مدد سے جیتی ہوئی جنگ کی بازگشت کو تھمنے نہیں دے رہے ،کھیل کو کھیل ہی رہنے دیں تاکہ سب انجوائے کریں۔
٭٭٭















