قسمت کی خرابی کہ مارک سانچیز اکتوبر کے پہلے ہفتے انڈیانا پولس منتقل ہوگیا تھا تاکہ وہ 5اکتوبر اتوار کے دِن ہونے والے فٹ بال کے گیم مابین انڈیانا پولس اور لاس ویگاس کی اچھی طرح کور کر سکے، لیکن سانچیز کو یہ نہیں پتا تھا کہ کھیل کی خبروں کا تجزیہ کرنے سے قبل اُسے ایک ٹرک ڈرائیور سے مڈ بھیر ہونا پڑیگا، گھمسان کی لڑائی جس میں دونوں فریقین نے چھری کا بے دریغ استعمال کیا تھا اور جس میں ایک فریق 38 سالہ چھ فٹ دو انچ قد کا مارک سانچیز جو نیویارک جیٹس کا سالوں سال کوارٹر بیک رہ چکا ہے اور دوسرا 68 سالہ ٹرک ڈرائیور جو چھری سے مسلح تھا ایک دوسرے سے نبرد آزما تھے۔خونریز لڑائی کا جو آنکھوں دیکھا حال لوگوں نے بتایا وہ یہ ہے کہ فاکس ٹی وی کے سپورٹس انیلسٹ جمعہ کی رات کو کچھ زیادہ ہی پی لی تھی، اِس لئے وہ مے خانے میں بھی لوگوں سے اُلجھ رہے تھے، اُن کے ہی حلقے کے ایک دوست نے بتایا کہ جو آفت ٹرک ڈرائیور ٹول پر نازل ہوئی وہ اُس پر نازل ہونے والی تھی لیکن اُس نے مارک سانچیز کو یہ کہہ کر خوش کردیا کہ ساری دنیا میں اُس سے زیادہ اچھا کوئی اور اسپورٹس انیلسٹ ہے ہی نہیں، اِس لئے سانچیز منڈلاتے قدم کے ساتھ ہوٹل کے عقبی راستے سے باہر نکلا جہاں ٹرک ڈرائیور روغنی تیل کا ٹرک ڈاک پر پارک کیا ہوا تھا، سانچیز نے اُسے چیخ کر کہا کہ وہ اُس جگہ پر پارک نہیں کرسکتا ہے، ٹرک ڈرائیور نے پولیس کو بتایا کہ سانچیز کے منہ سے شراب کی بو آرہی تھی اور جملہ بھی اُس کے منہ سے ٹوٹ ٹوٹ کر نکل رہا تھا،سانچیز ٹرک ڈرائیور ٹول کے ٹرک کے ہُڈ پر کھڑا ہوگیا اور اُسے مدد کیلئے پکارنے کی مہلت بھی نہ دی،ٹول نے بتایا کہ جب وہ اپنے فون کو لینے کی کوشش کی تو سانچیز نے اُسے اٹھا کر ہوٹل کے ڈاک پر پھینک دیا۔ اُس نے سمجھا کہ سانچیز اُسے ہلاک کرنا چاہتا ہے، اِس لئے اُس نے سانچیز پر پیپر کے اِسپرے کی لیکن اُسکا سانچیز پر کوئی خاطر خواہ اثر نہ پڑا لہٰذا جب وہ دوبارہ اُس کے قریب آیا تو اُس نے سانچیز پر چھری سے وار کئے، اُس کے بعد وہ فرش پر جا گرا، وہ تقریباًاپناہوش و حواس کھو چکا تھا، جب اُسے دوبارہ ہوش آیا تو اُس نے جاکر دوبارہ سانچیز پر چھری سے حملے کئے،مارک سانچیز اور پیری ٹول کی جنگ اور اُس کے بعد میڈیا کی پیش گوئیاں اور ایک فریق کو سارے خرافات کا ذمہ دار ٹہرانا کچھ عجب سا معلوم ہوتا ہے حالانکہ ٹرک ڈرائیور ٹول چھُری سے مارک سانچیز پر جتنے بھی وار کئے تھے وہ سب کے سب اُس کے سینے پر لگے تھے ، بالفاظ دیگر وہ قاتلانہ حملے کا موجب بنا تھا، اِس کے مقابلے میں سانچیز کا حملہ غیر ارادی تھا، ٹھیک ہے سانچیز نے لڑائی کی ابتدا کی تھی لیکن اُس کا ارادہ قطعی اتنا نہ تھا کہ چھُری چلانے کی بھی نوبت آجائیگی۔ سانچیز کے سینے پر جب ٹرک ڈرائیور نے چھُری سے وار کئے تھے تو وہ خوفزدہ ہو کر اپنے آپ کو سرنڈر کرچکا تھا اور اُس کے بعد ٹول کے سارے حملے جارحانہ تھے جسے آن دی ریکارڈ سامنے لانے کی ضرورت تھی لیکن انڈیانا پولس کے پراسیکیوٹر نے تعصبانہ ردعمل کا مظاہرہ کیا ہے۔ پراسیکیوٹر نے نہ صرف مارک سانچیز کے خلاف کئی کریمنل چارجز لگائے جس میں سنگین جرم کا مقدمہ بھی شامل ہے اور جو سانچیز کو کم ازکم ایک سال جیل کی ہوا کھلا سکتا ہے، اِسکے بر مخالف ٹرک ڈرائیور پیری ٹول کو انڈیانا کا لاڈلا بنا کر رکھا گیا، اُس کے پاس جو چھُری تھی اُسے دفتری کام کی ضرورت کیلئے کہہ کر ٹال دیا گیاہے۔قطع نظر اِن ساری باتوں کے ٹرک ڈرائیور ٹول نے جو سانچیز کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ کیا ہے کیا وہ اُس کا حقدار ہے، ہرجانے کا مقدمہ صرف سانچیز کے خلاف نہیں بلکہ فاکس نیٹ ورک کے خلاف بھی جہاں سانچیز اسپورٹس انیلسٹ کی ملازمت کرتا رہا ہے۔ ماہرین قانون اِس امر پر رائے زنی کر تے ہوے کہا ہے کہ اگر چہ سانچیز واردات کے دِ ن انڈیانا پولس میں موجود تھا، اُسے فاکس کمپنی کیلئے کچھ فرائض انجام دینے تھے لیکن کچھ ہی لوگ اِس حقیقت سے اتفاق کرینگے کہ واردات کے وقت سانچیز اپنے نیٹ ورک کیلئے بھی کچھ فرائض انجام دے رہا تھا، روایتا”کمپنیاں اپنے ملازمین کی مجرمانہ حرکت کی ذمہ دار نہیں ہوتی ہیں البتہ یہ ممکن ہے کہ واردات سے قبل سانچیز اپنی کمپنی کے ملازمین کے ساتھ مے نوشی کر رہا ہو. مزید برآں فاکس نیوز اِس حقیقت سے آگاہ تھی کہ مارک سانچیز شراب نوشی میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتااور وہ شراب پینے کے بعد قابو میں بھی نہیں رہتا ہے تو اُس کی کمپنی کے ملازمین کا یہ فرض تھا کہ وہ سانچیز کو اُس کے ہوٹل کے کمرے تک پہنچادیتے۔ درحقیقت پیری ٹول نے ”فاکس نیوز” پر ہرجانے کا مقدمہ دائر کر کے سانچیز پر ایک احسان کیا ہے کیونکہ جب تک مقدمہ کی کاروائی عدالت میں چلتی رہے گی فاکس نیوز اُس وقت تک سانچیز کو قانونی مفاد کے پیش نظر ملازمت سے فارغ نہیں کرے گا۔ٹرک ڈرائیور پیری ٹول کیلئے جرائم کا نشانہ بننا کوئی پہلا واقع نہیں ہے، چند سال قبل اُس کی بہن کو بھی جو ایک کونوینئنس اسٹور میں ملازمہ تھی ڈکیٹی کے دوران ڈاکوئوں نے اُس پر گولی چلادی تھی جو اُس کے سر پہ لگی تھی اور وہ موت وزیست کی کشمکش میں مبتلا ہوگئی تھی، ٹول کی بہن نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ وہ سالوں سال اُس واقعہ کو بھلا نہ سکی تھی اور اب یہ دوسری واردات رونما ہوگئی ہے. انڈیانا میں روزانہ درجنوں ڈکیٹی کی واردات رونما ہوتیں ہیں اور کم ازکم ایک شخص روزانہ قتل کردیا جاتا ہے۔












