جانوروں کے
ساتھ اچھا برتائو !!!
جانوروں کو اللہ تعالیٰ کی مخلوق سمجھنا اور ان کے ساتھ اچھا برتائو کرنا ہم سب کا فرض ہے۔ آپۖ نے فرمایا کے اور دوسرے رسولوں اور نبیوں نے بھی اس بات کی اجازت دی ہے کے جو جانور سواری یا باد برداری کے لئے یا کسی دوسرے کام کے لئے پیدا کیے گئے ان سے وہی کام لیے جائیں گے۔ اسی طرح جن جانوروں کو حلال قرار دے دیا گیا ان کو اللہ کی نعمت سمجھتے ہوئے غذائیں استعمال کیا جائے لیکن اس کے ساتھ ہدایت یہ ہے کہ ان کے ساتھ بے رحمی کا برتائو نہ کیا جائے اور ان کے معاملے میں بھی اللہ سے ڈرا جائے۔
حضرت جابر سے روایت ہے کہ رسول اللہ کی نظر ایک گدھے پر پڑی جس کے چہرے پر داغ دے کر نشان بنایا گیا تھا آپ نے فرمایا وہ شخص خدا کی رحمت سے محروم ہے جس نے یہ بے رحمی کا کام کیا۔دنیا نے انسداد بے رحمی کو اب اپنی ذمہ دای سمجھا ہے لیکن اللہ کے رسول نے اب سے چودہ سو برس پہلے اس کی طرف رہنمائی فرمائی تھی۔ ایک حدیث ہے کے جو کوئی مسلم بندہ کسی درخت کا پودا لگائے یا کبھی کرے پھر کوئی انسان یا کوئی پرندہ یا کوئی جانور اس درخت یا کھیتی میں سے کھائے تو یہ اس بندے کی طرف سے صدقہ ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کے بعض لوگ جانوروں کے ساتھ اتنے رحم دل ہوجاتے ہیں کے وہ سبزی خود بن جائے ہیں اور جانور کھانا نہیں چاہتے۔ مگر ہر جانور تو کھانے کے لئے نہیں ہوتا اس لئے شیر گیڈڑ وغیرہ تو کوئی نہیں کھاتا مگر یہ خطرناک جانور ہیں تو اگر نظر آجائیں تو خدا کی مخلوق کو نقصان سے بچانے کے لئے ان کو مار دیا جاتا ہے۔ مگر یہ جنگل کے جانور ہیں اس لئے ان کو گھروں میں پالنا اور پنجروں میں رکھنا بھی ظلم ہے۔ ا سی طرح جو جانور کھانے کی اجازت دی گئی ہے جیسے گائے بکرا وغیرہ تو اُن کو بھی بے رحمانہ طریقہ سے نہ مارا جائے بلکہ ذبح کیا جائے۔ اور یہ انسانوں کی بہتری کے لئے بنائے گئے ہیں اس لئے ان کو کھانے میں کوئی بے رحمی نہیں ہے۔ اسی طرح ہم اپنے وطن میں بلی اور کتے کو انتہائی حقیر مخلوق سمجھتے ہیں اور ان کو برعی طرح دھتکار دیتے ہیں ان کو راتوں کو گھروں سے سردی میں باہر ن کال دیتے ہیں یہ ظلم ہے اور ایک بے رحمانہ طریقہ ہے۔ اسی طرح ہم قربانی کے وقت بکروں کے ساتھ بھی ظلم کرتے ہیں گھر میں خرید کر لاتے ہیں اور بچوں کے حوالے کردیتے ہیں وہ ان کے گلے میں پٹی ڈال کر انہیں محلے میں گھسیٹتے پھرتے ہیں غرض کے چھوٹی بڑی کوئی بھی مخلوق جو زندہ ہے اس کو صرف اس لئے بے رحمی کا نشانہ نہ بنائیں کے وہ بے زبان ہے گندی ہے۔ رال ٹپکا رہی ہے یا کوئی اور ایسی اس میں نظر آرہی ہے جو آپ کی نفیس طبیعت پر گراں گزر رہی ہے۔ یا وہ آپ کو پریشان کر رہی ہے۔ گدھا ایک عجیب وغریب جانور ہے جو سامان ڈھونے کے کام آتا ہے لوگ اس کو چابک مار کر چلاتے ہیں اور ان کو کھانے کے لئے بہت کم دیتے ہیں۔ یہ بھی ظلم ہے اگر کوئی اس کے کھانے پینے کا ذمہ نہیں لے سکتا تو کوئی اور ذریعہ معاش حاصل کرلے۔آپۖ نے ایک اونٹ کو دیکھا جس کا پیٹ بھوک کی وجہ سے اس کی کمر سے لگ گیا تھا آپۖ نے فرمایا لوگوں ان بے زبان جانوروں کے معاملے میں خدا سے ڈرو ان کو اس طرح بھوکانہ مارو۔ آج کل جانوروں سے بہتر سلوک کی بہت ترغیب دی جارہی ہے لوگ تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور جانوروں سے بہتر سلوک کر رہے ہیںمگر ہماری بہتر تو دنیا وآخرت ہی ان جانوروں پر رحم کرنے سے بنتی ہے۔ رسول اللہ نے فرمایا کہ ایک بدچلن عورت کو اس عمل پر بخشش ہوگئی کہ وہ ایک کتے کے پاس سے گزری جو بے حد پیاسا تھا اس نے کنوئیں سے پانی نکال کر اسے پلایا اس کی مغفرت کا فیصلہ کرلیا گیا۔آپۖ سے کسی نے پوچھا کیا جانوروں کے کھلانے پلانے میں بھی ثواب ہے آپ نے فرمایا بے شک ہر جانور کے کھلانے پلانے میں ثواب ہے۔
٭٭٭٭٭٭















