امن یا کھلی جنگ!!!

0
61
جاوید رانا

ہفتہ رفتہ وطن عزیز کے حوالے سے اور غزہ کے ناطے ہنگام اور متوقع و غیر متوقع اسباب سے ہی منسوب رہا ہے، چچا غالب کے بقول !
ایک ہنگامے پہ موقوف ہے گھر کی رونق، اب گھر کے حوالے سے وطن عزیز کا معاملہ ہویا عالمی معاملات دونوں صورتوں میں پیش آمدہ نتائج افراد سے لے کر ریاستوں تک مثبت یا منفی اثرات سامنے آتے ہیں اور تبصرے و تجزئیے میں شامل رہتے ہیں۔ گھر یعنی وطن عزیز کے معاملات گزشتہ ہفتے تشویش کا سبب رہے ہیں تو دوسری جانب فتح مندی سے بھی عبارت رہے ہیں۔ ایک ہنگامے پہ موقف ہے گھر کی رونق، کچھ نہیں ہے تو عداوت ہی سہی اسی کو کہا جا سکتا ہے۔ گزشتہ ہفتے افغان عبوری حکومت کا وزیر خارجہ متقی جب بھارت پہنچا تو ایک طے شدہ منصوبے کے مطابق پاکستان کیخلاف اس نے زہر اُگلنے کا ہیجان شروع کیا بلکہ پاکستان کی ٹی ٹی پی، داعش و بی ایل کیخلاف سرکوبی کیلئے کارروائیوں کو افغانستان کی خود مختاری کے خلاف قرار دینے کیساتھ مقبوضہ وجموں و کشمیر کو بھارت کا حصہ قرار دیا اور یو این او دنیا بھر کے کشمیر کو متنازعہ اور حق خود داری کے مؤقف کی نفی کرتے ہوئے پاکستان کو سخت نتائج کی دھمکیاں دیں، بھارتی حکومت نے جو 10 مئی کی شدید ذلت اور دنیا بھر سے شرمندگی کے سبب پاکستان کیخلاف پراکسیز کے ذریعے بدلہ لینے کے منصوبے پر تلی ہوئی ہے نہ صرف افغان حکومت کو استعمال کرنے کے بھارتی سفارت حکومت کو استعمال کرنے کے بھارتی سفارتخانے کے قیام کا اقدام کیا بلکہ اس بات پر اکسایا کہ طالبان حکومت پاکستان کیخلاف ان کی پراکیسز فتنہ الخوارج و فتنہ الہند کی سہولتکاری کیساتھ پاکستان پر حملہ آور بھی ہو۔ افغان طالبان کی بد عقلی یا جنگی جنون اور یہ دعویٰ کہ امریکہ، روس اور نیٹو فورسز کو ہم نے ناکوں چنے چبوا دیئے ہیں تو پاکستان کی کیا حیثیت ہے، ہفتے کی شب پاکستان سے افغان طالبان نے بدلہ لینے اور دہشتگردوں کو سرحد پار کروانے کیلئے حملہ کیا اور اس کے بعد جو کچھ ہوا اس کی تفصیل سے ہر قاری واقف ہے، افغان وزیر دفاع کی جنگ بندی کی کئی بار اپیلوں کے جواب میں واضح کر دیا گیا کہ آغاز تم نے کیا اختتام ہمارا اختیار ہوگا۔
افغانستان کی بھارتی شہہ پر پاکستان دشمنی کو تو ہماری بہادر افواج و شاہینوں نے اْس تباہی و بربادی سے دوچار کر دیا ہے کہ آئندہ وہ پاکستان سے کبھی پنگا لینے کیلئے سوچیے گا نہیں خواہ جتنا بھی بھارت اسے سبز باغ دکھائے لیکن ہماری سیاسی حکومتی اشرافیہ نے شاید یہ قسم کھائی ہوئی ہے کہ اپنے مفاد اور اقتدار کو قائم رکھنے کیلئے ملک میں امن و سکون برقرار نہ رہنے دیں۔ تحریک لبیک کے غزہ کے حوالے سے احتجاج کے اعلان کے رد عمل میں حکومت وقت خصوصاً پنجاب حکومت نے جو قتل و غارت گری کا طوفان برپا کیا ہے اس کی مہذب دنیا میں شاید ہی کوئی مثال ملتی ہو۔ پنجاب کی وزیر اعلیٰ کی زیر ہدایت جس طرح ٹی ایل پی کے سربراہ، اس کے خاندان اور ارکان و حمایت کنندگان پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے ہیں اس کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جا سکتا ہے کہ ڈھائی سو سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں، پولیس کے ذریعے سرکاری گاڑیوں کو تباہ کر کے، آگ لگا کر گرفتاریوں اور تشدد کا سلسلہ جاری ہے اور نرم خوئی و سکون کی کوئی صورت نظر نہیں آتی ہے، افسوس تو یہ ہے کہ وفاقی حکومت اور وزیر داخلہ کے روئیے بھی اس بربادی میں شریک ہیں۔
بے سکونی اور ماورائے انسانیت و جمہوریت سلسلہ تو ملک بھر میں گزشتہ تین برسوں سے بھی زیادہ پر محیط ہے اور اسٹیبلشمنٹ و فارم 47 کے سیاسی ہرکاروں کے گٹھ جوڑ سے عوام کی مقبول ترین جماعت اور محبوب قائد کیخلاف ظلم و بربریت اور قید و بند کے حوالے سے تفصیلات تو ہم قارئین تک پہنچاتے رہے ہیں، تازہ ترین کہانی خان کی ہدایت پر گنڈا پور کے استعفے اور سہیل آفریدی کی بطور وزیراعلیٰ نامزدگی اور انتخاب پر ڈویلپ ہوئی ہے، گورنر کے پی اور مخالف جماعتوں کی ریشہ دوانیوں کے باوجود سہیل آفریدی کا انتخاب اب عدالت تک لے جایا گیا ہے تاکہ اس طرح سیاسی حالات کو مزید ابتر کر کے کے پی میں انتشار کی کیفیت مزید بڑھے۔ سوال یہ ہے کہ موجودہ صورتحال میں جب خیبر پختونخواہ دہشتگردی کے بھنور میں گھرا ہوا ہے، سونے پر سہاگہ بھارت اور افغان حکومت کی پاکستان دشمنی کی محاذ آرائی کے تناظر میں مقتدرہ او روفاقی حکومت اور اداروں کا یہ کردار صوبے کے مفاد ہے جبکہ دہشتگردی اور بھارت و افغانستان کی دشمنی کے سبب وطن کے محافظ و سویلین شہادتوں اور تباہی سے دوچار ہیں۔
جہاں تک افغانستان کا تعلق ہے، یہ ملک کبھی بھی پاکستان سے مخلص نہیں رہا۔ظاہر شاہ، دائود کے دور سے لے کر آج تک افغانی حکومتوں نے کبھی پاکستان سے وفاداری نہیں نبھائی، اس حقیقت کے باوجود کہ افغانستان کی ٹریڈ، اشیائے خوردنی و اجناس حتیٰ کہ علاج معالجہ کا دارو مدار پاکستان کے تعاون پر منحصر ہے انہوں نے ہر معاملے پر دشمنی اور نفرت کا مظاہرہ کیا ہے۔ افغان افراد کی احسان فراموشی کا اندازہ تو اس امر سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ روس و افغان معرکے میں پاکستان کی سپورٹ اور پانچ بلین افغانیوں کو پناہ دینے، انہیں تین نسلوں تک رہائش، روزگار اور زندگی کی تمام سہولتوں کی فراہمی کے باوجود وہ دہشتگردوں اور بھارت کے آلۂ کار بنے ہوئے ہیں اور اب نوبت براہ راست محاذ آرائی تک پہنچ گئی ہے۔ پاکستان موم کی گڑیا نہیں ہے اس کیخلاف اگر جنگ کا اقدام کیا گیا تو پاکستان کی جانب سے انہیں وہی جواب دیا جائیگا جو بھارت کو دیا تھا، اب ہماری تمہاری کھلی جنگ ہے۔
٭٭٭٭٭

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here