بھوپال:
ریاست مدھیہ پردیش میں نچلی ذات سے تعلق رکھنے والے دو بچوں کو محض سڑک کنارے رفع حاجت کرنے پر بہیمانہ تشدد کرکے قتل کردیا گیا۔
نام نہاد جمہوریت پسند اور یکساں انصاف کے دعوے دار بھارت میں جہاں مسلمان اور دیگر اقلیتی برادریاں غیر محفوظ ہیں وہیں بھارتی ہندو لیکن نچلی ذات کے باشندے بھی آئے روز انتہا پسندوں اور بظاہر بڑی ذات سے تعلق رکھنے والے شدت پسندوں کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بنتے رہتے ہیں، یہاں تک کہ انہیں اس قدر تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے کہ وہ جان کی بازی بھی ہار جاتے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے ایک چھوٹے سے گاؤں منوج میں 2 بچوں کو اس لیے قتل کردیا گیا کہ وہ سڑک کنارے رفع حاجت کررہے تھے اور دونوں کا تعلق دلت ذات سے تھا، قتل ہونے والے بچوں کی شناخت 12 سالہ بچی روشنی اور 10 سالہ لڑکے اویناش کے ناموں سے ہوئی۔
پولیس سپرنٹںڈنٹ راجیش چندل نے بتایا کہ روشنی اور اویناش گاؤں میں سڑک کنارے رفع حاجت کر رہے تھے کہ ان پر ہندوؤں کی اعلیٰ ذات سے تعلق رکھنے والے رامیش ور یادو اور حاکم یادو نے حملہ کردیا اور دونوں بچوں کو ڈنڈوں سے مار مار کر ہلاک کردیا۔
پولیس حکام کے مطابق بچوں کے قتل میں ملوث دونوں ملزمان کو گرفتار کرکے ان کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور ان سے مزید تحقیقات جاری ہیں۔
واضح رہے کہ ہرسال اپنے دفاعی بجٹ میں اربوں ڈالر پھونک دینے والے بھارت میں اب تک لاکھوں غریب افراد کھلے آسمان تلے رفع حاجت کرنے پر مجبور ہیں، قتل ہونے والے بچوں کے ورثا نے بھی بتایا ہے کہ ان کے گھر میں بیت الخلا نہیں ہے جب کہ حکومت نے ہمارے گاؤں منوج کو ایک ایسا گاؤں قرار دیا تھا جہاں کھلے آسمان تلے رفع حاجت کے عمل کا مکمل خاتمہ کر دیا گیا ہے۔