لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) نے مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف کو جیل سے چوہدری شوگر ملز کیس میں گرفتار کرلیا۔
نیب نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو چوہدری شوگر مل کیس میں کوٹ لکھپت جیل سے گرفتار کر کے احتساب عدالت میں پیش کیا۔ نیب پراسکیوٹر حافظ اسد اعوان نے کیس میں مزید تفتیش کے لیے نواز شریف کے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جس پر احتساب عدالت نے نواز شریف کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کرتے ہوئے 25 اکتوبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔
سابق وزیراعظم نواز شریف نے عدالت میں بیان دیا کہ نیب نے مجھ سے جیل میں بھی تفتیش کی، یہ آئے اور مجھ سے مختلف سوالات پوچھے، جو مجھے معلوم تھا بتا دیا جو معلوم نہیں تھا کہ دیا مجھے علم نہیں لیکن مجھے جیل میں وکلاء سے بھی نہیں ملنے دیتے۔ میرے والد کاروباری آدمی تھے، سیاست میں آنے سے قبل ہی 1937 سے 1971 کاروبار کے ذریعے پیسہ آیا۔
اس موقع پر سابق وزیراعظم نے سوال کیا کہ بتائیں کرپشن کہاں ہوئی ہے، میں اس ملک کا تین مرتبہ وزیر اعظم رہا، مجھے گوانتاناموبے لے جائیں یا جہاں مرضی ہو لے جائیں، اگر ایک پیسے کی کرپشن دکھا دیں تو میں سیاست سے دستبردار ہو جاوں گا۔
نواز شریف کی پیشی کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ مسلم لیگ (ن) کے کارکنان نے احتساب عدالت کی جانب جانے کی کوشش کی تو پولیس نے انہیں روک دیا جس پر کارکنان اور پولیس کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی۔