7واں کشمیر ہم ایوارڈ ہیوسٹن کے این آر جی ایرینا میں منعقد کیا گیا۔ ایک مہینے پہلے اس کے بارے میں لوگوں میں چے میگوئیاں گردش کر رہی تھیں کہ یہ ایوارڈ ضرور کامیاب ہوگا کیونکہ صرف ہم چینل پر ہی اس کی زیادہ تشہیر ہوتی رہی۔ لوکل میڈیا کو یکسر نظر انداز کیا گیا کیونکہ ایوارڈ والوں کا کہنا تھا کہ ہم اپنے چینل پر ہی تشہیر کرینگے جبکہ ہیوسٹن میں بھی ٹی وی چینل چل رہے ہیں جیسے ٹی وی ون ،دیسی ٹی وی یو ایس اے، اے آر وائی چینل کے نمائندے بھی یہاں موجود ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم چینل ڈراموں کے لحاظ سے خواتین میں بہت مقبول ہے اور ان کے ایوارڈ کے پروگرام بھی بہت عمدہ ہوتے ہیں بڑے بڑے نام جن میں ماہرہ خان، فواد خان، حمزہ علی عباسی، سجل، کی عدم شرکت پر بھی لوگ مایوس ہوئے۔ ایک پرابلم ہم پاکستانیوں کی یہ ہے کہ ہم وقت کی پابندی کبھی نہیں کرتے۔ اس کے باوجود لوگوں کی بڑی تعداد این آر جی ایرینا کے باہر لوگ اپنے محبوب فنکاروں کو دیکھنے کیلئے دھوپ میں کھڑے ہوئے تھے۔
دیکھا یہی گیا ہے کہ پروگرام سے پہلے پروموٹر سب سے اچھی طرح ملتے ہیں لیکن جس دن پروگرام ہوتا ہے پہچانتے بھی نہیں ہیں۔ ریڈ کارپٹ کا وقت 5:30 بجے تھا جبکہ سات بجے تک ہمارے سُپر اسٹار نہیں پہنچے تھے اور ہماری خواتین بے چینی سے ان کا انتظار کر رہی تھیں جیسے ہی آمد شروع ہوئی ایک شور مچ گیا۔ لوکل میڈیا کو صرف ریڈ کارپٹ تک ہی محدود کیا ہوا تھا اور باہر سے آئے ہوئے فوٹو گرافروں کو ہی تصویریں لینے کی اجازت تھی۔ لوکل اخبارات اور لوکل ٹی وی والوں کیلئے آخر میں ایک جگہ بنا دی گئی تھی وہاں ان کو انٹرویو اور تصویریں لینے کی اجازت تھی جبکہ ایوارڈ پروگرام میں نہ میڈیا کو پاس دیئے گئے اور نہ ہی ان کو تصویریں کھینچنے کی اجازت تھی جبکہ یہ ایوارڈ تو ختم ہو گیا اور اس کو نہ جانے کب ٹی وی پر دکھایا جائےگا اگر اخبارات میں کوریج نہیں آتی تو لوگوں کو پتہ بھی نہیں چلے گا کیونکہ ہر کوئی اپنی تصویروں کو اخبارات میں دیکھنے کے شوقین ہیں۔ لگتا تھا پورا شہر اُمڈ آیا ہے۔ ایک بات جو یہاں لکھنا ضروری ہے کہ ہمارے جتنے بھی آرٹسٹ آئے انہوں نے اپنے مداحوں کےساتھ دل کھول کر سیلفیز بنوائیں اور کسی کو شکایت کا موقع نہیں دیا۔ پورا ہال لوگوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا پروگرام کا آغاز ہمارے ریڈیو نیا انداز کے ریحان احمد اور نبیل اسحاق نے پردے کے پیچھے سے کیا۔ پاکستان کے اور امریکہ کے قوومی ترانوں پر لوگوں نے کھڑے ہو کر تالیاں بجائیں۔ پاکستانی قومی نغمے پر خوبصورت ٹیبلو پیش کیا گیا۔ ایوارڈ جس طرح دیئے گئے لگتا تھا کہ سب کچھ پہلے ہی سے طے تھا۔ ہمارے ہیوسٹن کے بزنس مینوں جن میں ہمارے پاک فوڈ اور کرکٹ اسٹیڈیم کے تنویر احمد، طاہر جاوید کی بیگم اور ڈاکٹر مبشر چودھری نے بھی ایوارڈز دیئے۔ ایوارڈ کی سب سے خوبصورت پرفارمنس عابدہ پروین اور عمران بھولے نے دی جن کے خوبصورت انداز نے لوگوں کے دل جیت لئے۔ ایک بات جو ہمیں یہاں کے لوکل پروموٹرز فواد عظیم سے پوچھنی ہے کہ آپ نے یہاں کے اخبارات کو تصویریں کھینچنے کی اجازت کیوں نہیں دی جبکہ اور بہت سارے فوٹو گرافر وہاں موجود تھے سوائے لوکل میڈیا کے لیکن اس کے باوجود ہم نے صرف اپنے آرٹسٹوں کی خاطر جو پاکستان سے آئے تھے ان کی وجہ سے کوریج دی ہے۔ ورنہ تو دل نہیں چاہ رہا تھا۔ بہر حال ہیوسٹن کے لوگوں نے اپنے آرٹسٹوں کو مایوس نہیں کیا اور بہت بڑی تعداد ایرینا میں موجود تھی، میئر ہیوسٹن نے بھی اس ایوارڈ میں شرکت کی۔ ٹیمپورا ریسٹورنٹ نے اپنے آرٹسٹوں کی خوب خاطر تواضع کی۔ بہر حال تعداد کے لحاظ سے یہ ایک کامیاب پروگرام تھا۔ سوشل میڈیا پر بہت کچھ کہا جا رہا ہے لیکن حقیقت سے منہ نہیں موڑا جا سکتا۔
٭٭٭