’می ٹومہم‘ کا غلط استعمال ہونے پرپاکستانی فنکارآگ بگولہ

0
104

کراچی:

جنسی ہراسانی کے خلاف پوری دنیا میں چلائی جانے والی تحریک ’’می ٹو‘‘ کے غلط استعمال اورمی ٹو مہم کو استعمال کرتے ہوئے لوگوں پر جھوٹے الزامات لگانے پر پاکستانی فنکاروں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

چند روز قبل لاہورکے ایم اے او کالج میں انگریزی پڑھانے والے لیکچرار افضل محمود نے ایک خاتون طابعلم کی جانب سے ہراساں کرنے کے الزام اور تحقیقات کے بعد یہ الزامات غلط ثابت ہونے کے باوجود انتظامیہ کی جانب سے تصدیقی خط جاری نہ ہونے پر خودکشی کرلی تھی۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: ماہرہ خان کی زندگی کن دو لوگوں کے گرد گھومتی ہے؟

 

لیکچرارافضل محمود کی خودکشی کے بعد ’’می ٹو مہم‘‘ کے غلط استعمال اور اس تحریک کا نام لے کر کسی شخص پر جھوٹے الزامات لگانے پر پاکستانی فنکار بھی صدمے میں ہیں اور سوشل میڈیا پر اپنے غصے کا اظہار کررہے ہیں۔

پاکستان کے نامورگلوکار علی ظفرپرگلوکارہ میشا شفیع ’’می ٹو‘‘ مہم کے تحت جنسی ہراسانی کا الزام لگا چکی ہیں، تاہم علی ظفر نے اپنے اوپرلگنے والے تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے انہیں جھوٹا قرارد یا ہے۔

علی ظفرنے لیکچرارافضل محمود کی خود کشی کے بعد ’’می ٹو‘‘ مہم کے غلط استعمال پراپنی آوازبلند کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایم اے او گورنمنٹ کالج لاہورکے لیکچرار افضل محمود نے جنسی ہراسانی کے جھوٹے الزامات لگنے کے بعد خود کشی کرلی اورموت کی آغوش میں جانے سے قبل ایک نوٹ میں تحریرکیا کہ ان کی ساکھ داغدار ہونے کے بعد ان کی بیوی انہیں چھوڑ کر چلی گئی۔ افضل محمود کی موت کے بعد اب کتنے لوگ ان کے لیے آواز اٹھائیں گے؟ اور کتنے لوگ ’’می ٹو‘‘تحریک کے غلط استعمال کے خلاف آواز اٹھائیں گے؟ افضل محمود کی موت کا ذمہ دار کون ہے؟

دوسری طرف اداکارہ ماہرہ خان نے بھی افضل محمود کی موت پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے یہ سن کر سخت غصہ  آگیا کہ ایک معصوم انسان نے غلط الزامات لگنے کے بعد اپنی جان لے لی۔ اور یہ دیکھ کر میرا خون کھول اٹھتا ہے کہ کوئی شخص کسی کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے کے بعد آزادانہ گھومتا ہے۔ چاہے آپ ’’می ٹو‘‘  تحریک کا غلط استعما کریں یا احتساب کرنے میں دیر کریں نتیجہ ایک ہی ہے،’’موت‘‘۔

واضح رہے کہ خودکشی سے قبل افضل محمود نے ’سوسائیڈ نوٹ‘ میں لکھا تھا کہ وہ اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کررہے ہیں۔ خود کشی سے ایک روزقبل افضل محمود نے اپنی ایک سینئرساتھی اورہراساں کرنے کی انکوائری کمیٹی کی سربراہ ڈاکٹرعالیہ رحمان کو لکھے گئے خط میں کہا تھا کہ ان الزامات کی وجہ سے میرا خاندان پریشانی کا شکارہے اورمیری بیوی بھی مجھے چھوڑکرجا چکی ہے، میرے پاس زندگی میں کچھ نہیں بچا، میں کالج اورگھرمیں ایک بدکردار آدمی کے طور پر مشہور ہوگیا ہوں اس وجہ سے میرے دل و دماغ میں ہر وقت تکلیف ہوتی ہے۔ بعد ازاں لیکچرار افضل محمود نے اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا تھا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here