سکھر:
چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ جن کی جانب کوئی آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھ سکتا تھا آج وہ جیل میں ہیں۔
چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے نیب سکھر کا دورہ کیا، اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ میگا کرپشن کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا اور لوٹی گئی رقوم کی واپسی اولین ترجیح ہے، نیب نے 23 ماہ میں بدعنوان افراد کے خلاف 600 ریفرنس عدالتوں میں دائر کیے اور 71 ارب قومی خزانے میں جمع کرائے، نیب احتساب کی سخت پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ نیب کے بے لگام ہونے کا تاثر منفی ہے، کہا جاتا ہے کہ نیب کا احتساب نہیں، کیس کو طول دیا جاتاہے تاہم ریفرنس فائل ہونے کے بعد نیب کا کوئی کردار نہیں رہتا، نیب کو زیرحراست کو 24 گھنٹے میں عدالت میں پیش کرنا ہوتاہے۔ انہوں نے کہا کہ مقدمات کے جلد ازجلد فیصلے کے لیے کوشاں ہیں، جج صاحبان کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے ریفرنس کے فیصلوں میں تاخیر ہوتی ہے۔
چیئرمین نیب جاوید اقبال نے کہا کہ جن کی جانب کوئی آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھ سکتا تھا آج وہ جیل میں ہیں، جب سے چیئرمین آیا ہوں اس کا ذمہ دار ہوں جب کہ نیب نے کبھی کسی کے چہرے کو نہیں دیکھا ہمیشہ کیس کو دیکھاہے، ریفرنس دائر کرنے سے پہلے ہر فائل خود دیکھتاہوں، جب بھی کوئی چیز میرے پاس آتی ہے اس کا مکمل مطالعہ کرتاہوں۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب سکھر کے حوالے سے شکایات ہیں جن کی تحقیقات ہورہی ہیں، نیب کا کسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں، حکومتیں آتی اور جاتی رہتی ہیں تاہم ملکی مفاد پر کسی کے مفاد کو ترجیح نہیں دے سکتے جب کہ کسی افسر کی وجہ سے نیب کی ساکھ پر حرف نہیں آنا چاہیے۔