لاہور:
وفاقی حکومت نے 6 برس کے تعطل کے بعد کسانوں کی معاشی مشکلات اور زرعی پیداوار میں اضافہ کے پیش نظر گندم اور گنا کی امدادی قیمت خرید میں اضافہ کرنے کا فیصلہ کر لیا اور اس حوالے سے پنجاب سمیت دیگر صوبوں کے ساتھ مشاورت مکمل کرلی۔
قوی امکان ہے کہ پنجاب سمیت ملک بھر میں گندم کی موجودہ امدادی قیمت خرید 1300 روپے کو بڑھا کر 1400 روپے فی من کیا جائیگا جبکہ پنجاب میںگنا کی موجودہ امدادی قیمت خرید 180 روپے فی من بڑھا کر 200 روپے تک مقرر کی جائیگی جبکہ تحریک انصاف کی حکومت رواں برس پیش آنیوالی مشکلات اور کسانوں و فلورملنگ انڈسٹری کی جانب سے اعتراضات و سفارشات کے پیش نظر آئندہ برس کیلیے گندم خریداری کا ہدف 40 لاکھ ٹن مقرر کرنے پر غور کر رہی ہے جبکہ سندھ حکومت کو بھی وفاق کی جانب سے پابند کیا جائیگا کہ وہ گندم خریداری میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرے ۔
وفاقی حکومت کے معتبر ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق مسلم لیگ ن کی وفاقی حکومت نے گزشتہ چھ برس کے دوران گندم اور گنا کی امدادی قیمت خرید میں اضافہ نہیں کیا تھا ، تحریک انصاف کی حکومت کے قیام کے بعد وزیر اعظم عمران خان اور ان کے قریبی ساتھی اور ملک کے معروف کاشتکار جہانگیر ترین پر کسانوں کی جانب سے مسلسل یہ دباؤ بڑھ رہا ہے کہ گندم اور گنے سمیت دیگر بڑی فصلوں کی امدادی قیمت خرید میں اضافہ کیا جائے۔
ذرائع کے مطابق پنجاب کی جانب سے وفاق کو بھیجے گئے تخمینہ کے مطابق گندم کی لاگت کاشت بڑھنے کے پیش نظر اس کی امدادی قیمت 1400 روپے فی من مقرر کی جائے اور اگر ایسا ممکن نہیں تو کم ازکم 1375 روپے لازمی مقرر کی جائے جبکہ گنے کی لاگت کاشت بڑھ کر 192 روپے فی من ہو چکی ہے لہذا اس کی قیمت خرید میں اسی تناظر میں اضافہ ہونا لازم ہے ۔ سرکاری و زرعی حلقوں کے مطابق پنجاب میں آئندہ ماہ سے گندم کی کاشت شروع ہونے والی ہے اور اس مرتبہ حکومت کیلئے وافر مقدار میں گندم خریدنا ایک چیلنج ہوگا۔