نواز شریف کی طبیعت بہتر نہ ہو سکی، پلیٹ لیٹس 40 ہزار ہو گئے

0
158

لاہور:

سابق وزیر اعظم نوازشریف کا میڈیکل بورڈ کی زیر نگرانی سروسز اسپتال میں علاج جاری ہے تاہم ان کی صحت بہتر نہیں ہو سکی اور نوازشریف کے پلیٹ لیٹس کی تعداد 55 ہزار سے کم ہو کر 40 ہزار پر آ گئی۔

نواز شریف کے پلیٹ لیٹس کی تعداد 55 ہزار سے کم ہو کر 40 ہزار کی سطح پر آ گئی ہے ،نواز شریف کا شوگر لیول بھی زیادہ ہے جسے نیچے لانے کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں، مزید بتایا گیا ہے کہ نواز شریف کو گزشتہ روز واک بھی کرائی گئی۔

دوسری جانب نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے اپنی ٹوئٹس میں ایک بار پھر سابق وزیر اعظم کی صحت کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نوازشریف کی صحت ناساز ہے، ڈاکٹروں کی جانب سے اسٹیرائیڈز کم کرنے کی کوشش کی گئی لیکن خون میں پلیٹلیٹس میں دوبارہ کمی ہوگئی، بغیر کسی تاخیر کے سابق وزیراعظم کی بیماری کی تشخیص ضروری ہے۔

دریں اثناء پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر و قومی اسمبلی میں قائد حب اختلاف شہباز شریف نے ہفتے کو دو بار سروسز اسپتال جا کر اپنے بھائی اور سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کی عیادت کی، شہباز شریف نے نواز شریف کو آزادی مارچ کی تازہ ترین صورتحال اور موجودہ سیاسی صورتحال پر بھی بریفنگ دی اور پارٹی کے موقف کے حوالے سے نواز شریف کو اعتماد میں کیا اور مستقبل کی حکمت عملی پر نواز شریف سے ہدایات لیں۔

شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمن کا خصوصی پیغام بھی نواز شریف کو پہنچایا، شہباز شریف پہلے سہہ پہر 3 بجے سروسز اسپتال آئے اور تقریبا ایک گھنٹہ ملاقات کے بعد واپس روانہ ہوئے اس کے بعد وہ نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کے ہمراہ دوبارہ شام ساڑھے 5بجے کے قریب سروسز اسپتال پہنچے اور نواز شریف سے ملاقات کی۔

نواز شریف کے نواسے اور مریم نواز کے بیٹے جنید صفدر بھی ہفتے کی دوپہر سروسزاسپتال پہنچے اور نواز شریف کی عیادت کی جبکہ پاکستان مسلم لیگ ن کی مرکزی ترجمان مریم اورنگزیب نے بھی سروسز اسپتال پہنچ کر نواز شریف کی عیادت کی۔اس کے علاوہ شہباز شریف او راہل خانہ نے کوٹ لکھپت جیل میں قید حمزہ شہباز سے ملاقات کر کے ان کی خیریت دریافت کی۔

اس موقع پر شہباز شریف نے حمزہ شہباز کو سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کی صحت اورجمعیت علمائے اسلام (ف) کے آزادی مارچ کے حوالے سے بھی آگاہ کیا،سابق وزیر اعظم نواز شریف سے اظہار یکجہتی کے لیے سروسز اسپتال کے باہر قائم کیے گئے کیمپ کی رونقیں بحال نہ ہو سکیں، لیگی کارکن گروپوں کی صورت میں سروسز اسپتال کے باہر پہنچ کر فوٹو سیشن کروا کر واپس جاتے رہے۔

 

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here