کراچی:
حکمراں جماعت تحریک انصاف نے اپوزیشن جماعتوں کا دھرنا ختم کرانے کا فی الحال ممکنہ ’’سیاسی حل‘‘ تلاش کرلیا ہے جب کہ اس ممکنہ سیاسی حل کا نام نئی ’’ضرورت کے مطابق نئی آئینی ترمیم یا قانون سازی‘‘ ہوسکتا ہے۔
حکومت کی کوشش ہوگی کہ اپوزیشن کے تعاون سے انتخابی اصلاحات کو مذید مربوط بنانے، الیکشن کمیشن کو زیادہ بااختیار بنانے سمیت اہم امورپر نئی قانون سازی یاضرورت کے مطابق ممکنہ نئی آئینی ترمیم پارلیمنٹ سے منظور کرائی جائیں گی ۔اگر اپوزیشن راضی ہوئی تو الیکشن نظام میں اصلاحات سمیت اہم امور پر قانون سازی کا مسودہ تیار کرنے کے لیے نئی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی بھی قائم کی جاسکتی ہے یا مبینہ انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کے لیے قائم پارلیمانی کمیٹی کے دائرہ کار کو مذید وسعت دی جاسکتی ہے۔
حکومت کی یہ ضرورت کے مطابق اور ممکنہ آئینی ترمیم یا قانون سازی اس وقت کرے گی جب اپوزیشن اس پر مکمل تعاو ن کے رضامند ہوگی ۔اپوزیشن کی جانب سے اس تجویز پر اتفاق نہ کرنے کی صورت میں حکومت کی جانب سے اس آپشن کو موخر کرکے مذید کوئی سیاسی یا پارلیمانی حل تلاش کیا جائے گا۔
حکومت اور اپوزیشن کے درمیان معاملات کو’’پس پردہ سیاسی رابطہ کاری ‘‘ کے ذریعے حل کرانے کی کوشش کی جارہی ہے اس حوالے سے چوہدری برداران سمیت اہم رابطہ کار متحرک ہیں ۔اس پس پردہ رابطہ کاری کے سبب حکومت اور اپوزیشن نے سیاسی لچک کا مظاہرہ شروع کردیا ہے۔ ان رابطہ کاروں کی کوشش ہے کہ معاملات کے حل کے لیے پارلیمانی و جمہوری راستہ نکالا جائے جس سے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان آئندہ بھی سیاسی روابط بہتر رہیں۔
اہم حکومتی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پی ٹی آئی اور اس کے اتحادی جماعتوں کی قیادت اسلام آباد میں جے یو آئی (ف ) کے دھرنے کو ختم کرانے اور اپوزیشن کے مطالبات کا حل تلاش کرنے کے لیے مسلسل مشاورت کررہی ہے ۔