کراچی:
پاک سری لنکاکراچی ٹیسٹ کے پہلے روز نیشنل اسٹیڈیم شائقین کی راہ تکتا رہا،صرف ڈھائی سے 3ہزار کے قریب تماشائی اسٹینڈز میں نظر آئے۔
10 سال طویل وقفے کے بعدکراچی میں ہونیوالے ٹیسٹ کے پہلے روز ابتدا میں تماشائیوں کی نیشنل اسٹیڈیم آمد بڑی ہی سست روی سے شروع ہوئی،بتدریج تعداد میں اضافہ ہوا، شہریوں کے ساتھ تعلیمی اداروں کے بچوں کا بھی داخلہ مفت ہونے کے باوجود ڈھائی سے 3ہزار کے قریب تماشائیوں نے ہی اسٹیڈیم کا رخ کیا۔
شہری صرف قومی شناختی کارڈ دکھانے کے بعد نسیم الغنی اور اقبال قاسم انکلوژرز میں داخل ہوتے رہے، ماجد خان اور ظہیر عباس انکلوژرز میں تعلیمی اداروں کے بچے میچ سے مفت لطف اندوز ہوئے، سندھ اور بلوچستان کے مختلف علاقوں سے بھی چندکرکٹ کے دیوانے میچ دیکھنے پہنچے۔
خیرپور میرس کاایک نوجوان جذبہ خیر سگالی کے طور پر سری لنکا کا جھنڈا لے کر آیا،افریقی شہر موزمبیق میں مقیم کرکٹ کا شائق محمد آصف پنجوانی بھی میچ سے لطف اندوز ہونے کیلیے اسٹیڈیم پہنچا،توقعات کے برعکس چند ہی خواتین اسٹیڈیم میں میچ دیکھنے آئیں۔
کھانے کے اسٹالز پر قدرے رش دیکھنے میں آیا تاہم تماشائی اشیاء خورد ونوش کے زیادہ دام وصول کرنے پر نالاں نظر آئے، سندھ حکومت کے محکمہ صحت کی جانب سے قائم موبائل اسپتال سے بھی متعدد افراد نے رجوع کیا۔ پی سی بی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر وسیم خان نے میڈیا باکسز کا دورہ کیا اور صحافیوں سے غیر رسمی ملاقات کی۔
دریں اثنا مسلسل ناکام ٹیسٹ کپتان کی کھاتہ کھولنے سے قبل رخصتی پر ’’گو اظہر گو‘‘ کے نعرے لگ گئے، نیشنل اسٹیڈیم میں میچ کے پہلے روز اسٹینڈز میں تماشائیوں کی تعداد زیادہ نہیں تھی لیکن شائقین موجودگی کا احساس دلاتے رہے۔
ٹیسٹ کپتان صفر کی خفت کا شکار ہوئے تو انھوں نے ’’گو اظہر گو‘‘ کے نعرے لگائے، فواد عالم کو پلیئنگ الیون میں شامل نہ کیے جانے کیخلاف بھی مداحوں نے نعرے بازی کی، سرفراز احمد کے پرستاروں نے ’’سرفراز کو واپس لاؤ‘‘ کے نعرے لگائے۔