”تبدیلی، یوٹرن اوراباو¿ٹ ٹرن“

0
144
شبیر گُل

شبیر گُل

ریاست مدینہ کے باسیو،بیدارءنیند ہے ،مطلوب۔
کفر,لرزہ براندام ہے۔ ،جرآت مومن ہے، مقصود۔
قارئین محترم 2020 کی آمد ہے۔ اللہ آپ سب کو اسکی خوشیاں عطاءفرمائے۔ بھارت، اسرائیل اور امریکہ نے ہمارے خلاف صف بندی کی تیاری کر رکھی ہے لیکن ہمارے حکمران دو طوائفوں کے حصار میں مقید ہیں۔ یہ دو طوائفیں نہیں بلکہ اللہ کا عذاب ہیں۔ جن کے پاس حکومتی وزیروں، مشیروں ، کرتا دھرتالوگوں کی ویڈیوز اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ اس وقت ہم پر شرابئے اور بدکار لوگ مسلط ہیں۔ یہ ہمارے ہی گناہوں اور اعمال کی وجہ عذاب ہیں،ہمیں اللہ سے توبہ کرنی چاہئے کہ جو ماڈرن آزاد خیال رنگیلے ہم پر مسلط کئے گئے ہیں، وہ لاپروا اور غیر سنجیدہ لوگ ہیں جو تبدیلی کا جھانسہ دیکر لائے گئے ہیں۔ ہمیں کسی بھی نئے پاکستان اور تبدیلی کی ضرورت نہیں، ہم نے جس نظریہ کی بنیاد پر ملک حاصل کیا۔ ا±س نظریے کے احیاءکی ضرورت ہے، وہ نظریہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے 1400 سال پہلے دیا تھا، جو کل بھی جدید تھا اورآج بھی جدید ہے۔ تسبیح ہاتھ میں پرونے سے ریاست مدینہ قائم نہیں ہوا کرتی۔یوتھیئے کہتے ہیں، وزیراعظم ایماندار ہے، خود نہیں کھاتا مگر دوسروں کو منع بھی تو نہیں کرتا۔ چوروں کے خلاف ہے لیکن چوروں کو ساتھ بھی تورکھتا ہے۔ ل±ٹیروں کے خلاف ہے لیکن ان سے تخائف لیتا ہے۔ ڈاکوو¿ں کو اپنے ساتھ وزیر اور مشیر رکھتاہے۔ کرپٹ لوگوں کو برداشت نہیں کرتا لیکن ملک کے سب سے بڑے کرپٹ کے ہیلی کاپٹر پر گزشتہ پانچ سال سے مفت کے” چونٹے “لے رہا ہے۔ کھاتا نہیں، مگر کھانے والے ل±ٹیروں کو ساتھ رکھتا ہے۔ بدکار نہیں لیکن بدکار اور حرام خوروں کو اپنے ساتھ ملا لیا ہے۔ وزیراعظم یوٹرن صاحب آپ فرماتے تھے کہ جب بجلی ، گیس اور مہنگائی بڑھتی ہے تو پیسہ نواز شریف اور زرداری کے جیبوں میں جاتا ہے جب ڈالر بڑھتا ہے تو اسکے پیچھے یہی مافیا ہوتی ہے۔ وزیراعظم صاحب بتائیے اب ڈالر بڑھنے کے پیچھے کون ہے۔ ؟گیس ،بجلی کی قیمتیں پانچ سو فیصد بڑھ چکی ہیں ، اب اسکے پیچھے کون ہے۔ کیا اب عوام کو بل ادا نہ کرنے، بل جلانے، ٹیکس نہ دینے، پیسے ہ±نڈی کے ذریعے بھیجنے کا مشورہ دینے والے اپنی ناکامیوں پر کسے مورد الزام ٹھہرائیں گے،حکومت آج کل دو فحش عورتوں کی بے ہودگیوں کے دریا میں غوطے کھا رہی ہے۔
حریم شاہ، اورصندل کی وزیراعظم سے لیکر وزیر خارجہ اور وزراءکی دو طوائفوں کے ساتھ تصویریں اور حساس نویت کے اداروں تک رسائی نے مملکت خداداد کے ساتھ سنجیدگی کا پردہ چاک کردیا ہے۔ سیاسی اشرافیہ کی اکثریت،سندھ کے وڈیرے،بڑے بڑے تاجر جوانی کی رنگ رنگیلیوں کی وجہ سے اس قابل نہیں رہتے کہ بچے پیدا کرسکیں۔ان سرداروں، وڈیروں اور بڑے تاجروں نے حقیقی بیوی کے علاوہ نکاح متعہ میں اور کئی کئی عورتوں سے تعلقات قائم کیے ہوتے ہیں کہ کہیں سے بھی کوئی وارث مل سکے۔یہ وڈیرے اور سردار انگریزوں کے کتے نہلاتے رہے۔ مسلمانوں کی مخبریوں پر وظیفے پاتے رہے۔ پاکستان بننے پر یہی لوگ اقتدار میں رہے۔ ان خاندانوں کا جائزہ لیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ یہی وہ حرام خور مافیا ہے جس نے ملکی کی معاشی ا ور نظریاتی جڑیں کھوکھلی کی ہیں جس کو چاہے قتل کرتے ہیں جس کو چاہے نجی جیلوں میں قید رکھتے ہیں ، معصوم بچیوں کو گھروں سے ا±ٹھا لیتے ہیں۔ مقامی عدالتیں ان گماشتوں کی طفیلی ہیں ،ججز اور پولیس افسران ایسے بدکاروں کے ساتھ داد عیش دیتے ہیں۔
اسی لئے زیادہ تر سرداروں اور وڈیروں کے بچے حرامی النسل ہوا کرتے ہیں جن کے اندر کمئیوں کا خون گردش کر رہا ہوتا ہے۔ جب یہ لوگ اقتدار میں آئیں، یا بیوروکریسی میں یا کسی بڑے منصب پر فائز ہوں۔ تو انکے اندر کا انسان حسب نسب کیوجہ سے مر چکا ہوتا ہے۔ حیاءسے عاری یہ لوگ ملک کی تقدیر کے فیصلے کرتے ہیں ،یہ اپنے اپنے دور کے رنگیلے مزاج ،کمینے حکمران ہیں۔ پرویز مشرف ایشوریا رائے کوڈانس کے لئے بلاتا ہے، آصف زرداری ڈالر گرل کے ساتھ داد عیش دیتا ہے۔ نواز شریف طاہرہ سید ،سے معاشقہ ،شہباز شریف اور خمزہ شہباز کے بیسیوں رقاصاو¿ں سے عیاشیوں کے قصے زبان زد عام ہیں۔ عمران خان اور اسکی کابینہ حریم شاہ اورصندل جیسی طوائفوں کے دلدادہ ہیں۔ ہمارے ان حکمرانوں میں رقص و سرور، شباب و کباب اور رنگ رلیاں منانے ، داد عیش دینے والے کنجروں کا ٹولہ ہے۔ کیا یہ حکمران کشمیر آزاد کروائینگے، کیا یہ نظریہ پاکستان اور دو قومی نظرئیے کا تخفظ کرینگے ، ان حکمرانوں کی حکومتیں حریم شاہ ، ایان علی اور طاہرہ سید جیسی طوائفوں کے ٹھمکوں اور اداو¿ں پر مست نظر آتی ہیںجس ملک کے جج ،بیوروکریٹ اور وزرائ، بیرون ملک دوروں اور نجی محافل میں شباب و کباب اور رقص و سرور کے دلدادہ ہوں۔وہ غلیظ ترین لوگ کس منہ سے اپنے عہدوں کا حلف اٹھاتے ہیں جس ملک کا نظریہ اور آئین اللہ اور رسول اللہ کی اتباع ہے اور جو ملک لاکھوں معصوموں کے خون کا صدقہ ہے۔
یوتھیے گزشتہ ڈھائی ماہ سے عمران کی یو این او میں تقریر اٹھائے قوم کو فتح کی لوریاں سنا رہے ہیں،کیا یو این میں کی گئی تقریر گھول کرپئیں، یا ا±س تقریر کو فریم کروا کر کمروں میں لگا لیں یا پھر تعویز بنا کر گلے میں ڈال لیں۔
یوتھیے ، پٹواری اور جیالے شخصیت پرستی میں ایکدوسرے پر سبقت کی ریس میں ہیں۔ یوتھیے ہوں یامسلم لیگی ہوں یا جیالے ، اپنے کرپٹ ، بدکار اور ڈاکو لیڈروں کی خاطر تعلقات خراب کر لیتے ہیں،کرپشن اور بدکاری کے ان میناروں کو اپنا مسیحا سمجھتے ہیں ،پاکستانی دنیا کی وہ واحد جاہل قوم ہے جو اپنے والد کی سالگرہ کا کیک کاٹنا شرک سمجھتی ہے مگر نواز شریف کی سالگرہ کا کیک کاٹنا بہت بڑا شرف سمجھتی ہے اور پٹواریوںمیں کئی ایسے لوگوں کو جانتا ہوں جو امام ابو خنیفہ، امام مالک، امام شافعی، امام احمد بن حنبل کی فقہ کے فالورز کو شخصیت پرستی کی بنیاد پر مشرک قرار دیتے ہیں ،ختم، ق±ل کے بالکل قائل نہیںلیکن اپنے کرپٹ ، بدعنوان، بدکار لیڈروں کی پرستش کرتے ہیں۔ اپنے لیڈروں کی بیوی اور بچوں کی موت پر قل اور ختم شریف کا اہتمام کرتے ہیں۔ حالانکہ اپنی اماں کے مرنے پر ختم اور قل کو باعث بدعت سمجھتے ہیں۔ انکے سارے عقائد اپنے من پسند لیڈروں کے تابع ہوتے ہیں۔ پٹواری، جیالے اور یوتھیے اس بیماری میں مبتلا ہیں۔
ہم ہی دنیا کی واحد جاہل قوم ہیں۔ جو ہر سال بھٹو اور بینظیر کی برسی ڈھول ڈھمکوں کے ساتھ مناتے ہیںاور ڈانس کرتے ہیں ، دھمال ڈالتے ہیں۔ اس ملک کو لوٹنے اور نوچنے والے،ہمارے حکمران، وزراء، جج، بیوروکریٹ اور سیاستدان ، ہیرامنڈی کے ان دلالوں سے بھی گئے گزرے ہیںجو ہیرا منڈی کے کوٹھے پر ا±س طوائف اور رقاصہ کی پہرے داری کرتے ہیں جس کے ٹہمکوں سے ا±سکا گھر چلتا ہے۔
نیب کے چیئرمین نے گزشتہ دنوں کہا کہ ہواو¿ں کا ر±خ تبدیل ہو رہاہے۔ وزیراعظم نے نیب کے خوف اور ہواو¿ں کا±رخ دیکھ کر پی ٹی آئی کے چوروں کوفائدہ پہنچانے کے لئے نیب کے پر کاٹنے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے ، عملی احتساب سے کابینہ کے ل±ٹیروں کو بچانے کے لئے یو ٹرن لے لیا۔عمران خان جب اقتدار میں آئے کہتے تھے کہ سب چوروں کو پکڑیںگے جنہوں نے ملک کو لوٹا ہے، منی لانڈرنگ کی ہے۔ سب کو جیلوں میں کرینگے۔
•کیا اوور انوائسنگ اور انڈر انوائیسنگ کرنے والے بزنس مینوں کو چھوڑنا آپکا ایجنڈا تھا۔
•کیا ٹیکس میں گھپلے کرنے والے بزنس مینوں کو کھلی چھوٹ دینا آپکا انتحابی منشور تھا۔
•کیا جن سیاستدانوں نے پچاس کروڑ تک کا ڈاکہ ڈالا ہے ، انہیں چھوڑ دینا آپکا انتحابی manifesto تھا۔
•کیا بجلی ،گیس اور روزمرہ کے استعمال کی اشیاءکی قیمتیں دو سوفیصد بڑھانا آپکا دستور تھا۔
•وزیراعظم صاحب آپ نے ہر وعدہ پر یو ٹرن لیا ہے ، اپنی ہر کہی گئی بات سے م±کر گئے ہیں۔ آپ نے اپنے عمل سے ثابت کیاہے کہ آپ نالائق ترین چیف ایگزیکٹو ہیں ، م±راد سعید کے لئے توآپ نے ہیجڑوں کو وزیراعظم ہاو¿س ب±لا کر ریلیف تو دیا ہے۔ غریب عوام نے آپکا کیا بگاڑا ہے جس کے گلے میں بجلی ،گیس کے بے تحاشہ بلوں اور مہنگائی کا طوق ڈالدیا گیاہے۔
جو بزنس مین سیاسی عہدے رکھتے ہیں ،کیا ا±ن کو ریلیف دیا گیا ہے؟ عمران خان نے احتساب سے اپنی کابینہ کے ل±ٹیروں کو بچانے کے لئے یو ٹرن لے لیا ،انقلابی خیالات رکھنے والے عمران خان کی حکومت ہر سطح پر یو ٹرن لے چکی ہے۔ اس نظام کاFailure ہے۔ عمران یو ٹرن کے تمام دعوے تبدیل ہو چکے ہیں۔ مجرم تجوریاں بھرتے رہے تو ملک ترقی نہیں کرے گا
وزیراعظم یوٹرن صاحب آپکی کابینہ میں مجرم ، ڈاکو اور ل±ٹیرے شامل ہیں۔
آپ فرماتے ہیںکہ نیب کا کام صرف پبلک آفس ہولڈرزکا احتساب ہے لیکن جناب آپ انکو پچاس کروڑ کی کرپشن کا ریلیف دے رہے ہیں ، آپ مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں ، سٹیٹس کو کے خلاف بھڑکیں ناکام فلم ثابت ہوئیں۔
آج اسی لاکھ کشمیری کرفیو میں نو لاکھ بھارتی فوج کے حصار میں قید ہیں۔ وزیراعظم یو این او میں تقریر کے بعد اپنی ذمہ داری سے عہدہ برا ہو چکے ہیں ، یو این او سیشن کے دوران مہاتیر محمد، طیب اردگان اور عمران خان مسلم ا±مّہ کے لئے یک زبان نظر آئے اور پھر طے پایا کہ او آئی سی کی طرز پر ایک متحرک تنظیم ہونی چا ہئے جو مسلمانوں کی حقیقی نمائندگی کاحق ادا کرے۔گزشتہ دنوں اس تنظیم کے پہلے اجلاس میں عمران خان یو ٹرن سعودیہ کی ایک دھمکی پر ڈھیر ہوگئے، ملائیشیا سمٹ میں شرکت نہ کی۔
کیا ایسے ڈرپوک لیڈر کشمیریوں کے حقوق کے لئے مودی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کر ینگے۔
وزیراعظم یو ٹرن صاحب اپنے اندر جرآت پیدا کریں ،سعودیہ ہو یا ایران، افغانستان ہو یا بھارت۔ بزدلی اور کمزوری آپ کو زیب نہیں دیتی ،کشمیری اور انڈین مسلمانوں کو دلجوئی اور حوصلے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم صاحب آپکے ادارے خس و خاشاک کی طرح ہواو¿ں میں نہیں ا±ڑنے چاہئیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here