اسلام آباد:
صدر مملکت عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان میں دیگر ممالک کی طرح ریاستی انشورنس نہیں تاہم صحت انصاف کارڈ موجودہ حکومت کی جانب سے انشورنس اسکیم ہے جس میں مریض اور ڈاکٹر کی ملی بھگت سے کرپشن کا خدشہ ہے، امید ہے حکومت نے اس سے نمٹنے کے لیے میکنزم بنایا ہوگا، یہاں انشورنس عوام کی پہنچ سے باہر ہے اس بات کا احساس اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ بات صدر مملکت نے ایکسپریس میڈیا گروپ اور جوبلی لائف انشورنس کے زیراہتمام انشورنس انڈسٹری کی ترقی اور وفاقی انشورنس محتسب کے کردار پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ سیمینار سے وفاقی انشورنس محتسب ڈاکٹر خاور جمیل، گروپ ہیڈ جوبلی لائف انشورنس زاہد برکی، چیئرمین انشورنس ایسوسی ایشن آف پاکستان حسین ہرجی اور ایکسپریس پبلی کیشنز کے سی ای او اعجاز الحق نے بھی خطاب کیا جبکہ ایڈیٹر فورم اجمل ستار ملک نے میزبانی کے فرائض سرانجام دئیے۔
صدر مملکت عارف علوی نے کہا کہ زیادہ ترلوگوں کا انشورنس کے متعلق تجربہ اچھا نہیں رہا یا انھیں آگاہی حاصل نہیں، ان کی پہنچ نہ ہونے کے باعث یہ صنعت عروج تک نہیں پہنچی، ایک عام کسان کو اس کا پتہ نہیں، ایسے فورم اور مارکیٹنگ ضروری ہے لوگوں کو بتایا جائے انشورنس ان کی زندگی میں کتنا اہم کردار ادا کرسکتی ہے ؟
انہوں نے کہا کہ یہاں انشورنس کے لیے بڑی مارکیٹ میسر ہے تاہم انھیں اس کی افادیت سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے، صحت انصاف کارڈ صحت کے بیمے کی اسکیم ہے، حکومت اور نجی شعبے کو صحت انشورنس کی طرف توجہ دینا ہوگی، نقصانات کا ازالہ حکومت یا انشورنس کمپنیاں کرتی ہیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ ایک مسئلہ یہ ہے کہ لوگ انشورنس پالیسی کی دستاویزات نہیں پڑھتے، جب تنازع ہوتا ہے تو انشورنس کمپنی والے بتاتے ہیں، فلاں صفحہ پر فلاں شق لکھی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ یہ کلیم ہماری کمپنی نہیں دیتی، اس لیے اس صنعت میں بہتری کی ضرورت ہے، لوگوں کو یہ خیال نہیں آنا چاہیے کہ انشورنس کمپنی والے غلط کررہے ہیں، انھیں دیانت داری سے آگاہ کرنا چاہیے۔
عارف علوی نے کہا کہ لوگوں کو انشورنس محتسب کا بھی علم نہیں، وہاں تنازع کا مقدمہ وکیل کے بغیر دائر کیا جاسکتا ہے جب کہ فیصلہ ساٹھ دنوں میں ہوجاتا ہے، انشورنس سے متعلق اپیل بھی وہاں کی جاسکتی ہے، پھر بھی اعتراض ہو تو مقدمہ صدر مملکت کو بھیج سکتا ہے، جب بھی مجھے وفاقی محتسب سے اپیل موصول ہوتی ہے تو 80 دنوں میں فیصلہ کردیتا ہوں، تمام وفاقی محتسب اہم کردار ادا کر رہے ہیں سالانہ ایک لاکھ سے زائد مقدمے آتے ہیں جن کے فیصلے جلد کردئیے جاتے ہیں، ایکسپریس میڈیا گروپ کو اہم موضوع پر سیمینار کرانے پر سراہتا ہوں۔
وفاقی انشورنس محتسب ڈاکٹر خاور جمیل نے کہا کہ ایکسپریس میڈیا گروپ نے اس سیمینار کا موضوع بہت اہم رکھا ہے، ہمارا کام انشورنس صارفین کے حقوق کا خیال رکھنا ہے، انشورنس آرڈیننس میں وفاقی انشورنس محتسب کا کردار واضح ہے جواس صنعت کی وسعت کے لیے کام کر رہا ہے، ہمارامقصد پالیسی ہولڈر اور کمپنی میں معاہدے کی شفافیت یقینی بنانا ہے، یہ صنعت معیشت میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔
گروپ ہیڈ جوبلی لائف انشورنس زاہد برکی نے کہا کہ 30 برس سے اس صنعت سے وابستہ ہوں، یہ عوام کے نقصانات کے ازالے کا بہترین ذریعہ ہے، لائف انشورنس عوام کے لیے بہت اہم ہے، یہ سرمایہ کاری کے لیے بھی کردار ادا کرتی ہے، بیمہ کے ذریعے ہسپتال کے اخراجات جو عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوتے ہیں وہ بھی ادا کرنا ممکن ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اولڈ ایج انشورنس سے صارف آخری عمر میں بہترین زندگی گزارنے کے قابل ہوتا ہے، جوبلی لائف انشورنس 1997ء سے قیام عمل کے بعد صرف صحت کے شعبہ میں 16 ارب سمیت مختلف شعبوں میں 30 ارب روپے کے کلیم ادا کرچکی ہے، یہ عوام دوست کمپنی ہے جو دوسری کمپنیوں کی طرح ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کر رہی ہے، گزشتہ چند برس میں وفاقی انشورنس محتسب کا کردار اہم ہوگیا ہے، جس سے اس صنعت کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔
چیئرمین انشورنس ایسوسی ایشن آف پاکستان حسین ہرجی نے کہا کہ اس وقت ملک میں 37 انشورنس کمپنیاں بہترین کام کررہی ہیں، 1948ء میں انشورنس ایسوسی ایشن آف پاکستان کا قیام ہوا جس کا کمشنر ایس ای سی پی ہے، اس نے صنعت کو پھلنے پھولنے میں اہم کردار ادا کیا، وفاقی انشورنس محتسب صارفین اور کمپنیز میں معاہدے کی پاسداری کے لیے اہم کردار اد اکر رہا ہے، انشورنس ایسوسی ایشن آف پاکستان جو وزارت تجارت کے ماتحت ٹریڈ آرگنائزیشن ہےوہ امریکا، برطانیہ اور سارک چیمبر آف کامرس کے ساتھ مل کر اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
ایکسپریس پبلی کیشنز کے سی ای او اعجاز الحق نے کہا کہ آج کا یہ ایونٹ ہمارے ادارے کے لیے باعث فخر ہے، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی بھی تشریف لائے، ایکسپریس میڈیا گروپ ہمیشہ عوام مسائل کو اجاگر کرتا ہے، ایکسپریس میڈیا گروپ عوام میں انشورنس کی آگاہی کے لیے کام کرتا رہے گا۔
اعجاز الحق نے کہا کہ انشورنس محتسب کا کردار بہت اہم ہے، اس کی حیثیت پالیسی ہولڈرز اور کمپنیوں کے درمیان ایک پل کی ہے، وفاقی انشورنس محتسب سے انشورنس مسائل میں کمی واقع ہوئی اور انشورنس انڈسٹری کو اس سے بہت پذیرائی ملی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایکسپریس میڈیا گروپ اس سے قبل بھی عوامی آگاہی کے متعدد سیمینارز کا انعقاد کرچکا ہے، انشورنس انڈسٹری کے حوالے سے عوام کو آگاہی دینا بہت ضروری ہے جس کے لیے اس سیمینار کا انعقاد کیا گیا ہے۔