وزیراعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی ملک احمد خان نے جو تازہ الزام عائد کیا ہے اس پر تحقیقات ہونی چاہئیں۔ ملک صاحب نے کہا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار پر اثر انداز ہوکر بنی گالہ رہائش گاہ کے کیس کا فیصلہ عمران خان کے حق میں کروایا۔ یہ وہی کیس ہے جس میں عمران خان کو صادق و امین قرار دیا گیا تھا۔ ملک صاحب کا کہنا ہے کہ ان کے پاس شواہد موجود ہیں کہ یہ سب کیسے ہوا اور کس کو کس کے ذریعے کیا پیغام دیا گیا؟ یہ بات انہوں نے چند روز قبل ایک ٹی وی ٹاک شو میں کی۔ اس پر میں نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار سے رابطہ کیا تو انہیں نے ملک صاحب کے الزام کی سختی سے تردید کی اور قسم اٹھا کر کہا کہ یہ سب جھوٹ اور لغو ہے ، اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ میں نے اس سلسلے میں جنرل باجوہ کے قریبی ذرائع سے بھی بات کی جن کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ نے خود تو ثاقب نثار صاحب یا عدلیہ سے رابطہ نہیں کیا لیکن انہوں نے عمران خان کو نااہلی سے بچانے کیلئے ایک ایجنسی کے سربراہ کے ذریعے خان صاحب کو این آر او دیا۔ جب ملک احمد خان کہہ رہے ہیں کہ ان کے پاس ثبوت موجود ہیں تو پھر اس معاملیکی تحقیقات کا نہ ہونا افسوس ناک ہو گا۔ سچ جو بھی ہے وہ سامنے آنا چاہئے۔