پاکستان کے معرض وجود میں آتے ہی پہلا ملک جس نے پاکستان کو تسلیم کیا اور پہلا دورہ کیا وہ ایران اور اسکے فرمانروا شاہ رضا پہلوی تھے ، انیس سو ساٹھ تک ایران اور پاکستان کے تعلقات مثالی تھے اور ان میں ترکی بھی شامل ہوگیا اور آرسی ڈی وجود میں آیا لیکن کاغذوں کی حد تک قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو نے جب اسلامی کمیونزم کا نعرہ لگایا سوویت یونین، شاہ فیصل اور النہیان سے تعلقات بنائے تو پاکستان کے شاہ پہلوی سے تعلقات سرد مہری کا شکار ہوگئے کیوں کہ ایران اسوقت امریکہ کی کالونی تصور کیا جاتا تھا1974 میں انڈیا کے کولڈ بلاسٹ نے جب پاکستان کو خواب غفلت سے بیدار کیا تو ایران کے شاہ رضا پہلوی سعودیہ کے شاہ فیصل اور لیبیا کے کرنل قذافی کی مالی معاونت اور پاکستان کی ٹیکنیکل سپورٹ سے ایٹمی طاقت کے حصول نے امریکہ کی نظریں ان چار ملکوں پر لگادیں ۔پاکستان نے اندر کھاتے میں کافی حد تک اس راز کو راز رکھنے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہو سکا بالآخر پاکستان کو بھی ایٹمی دھماکے کرنے پڑے اس دوران ایران کو بھی کچھ اس کی بھنک پڑ چکی تھی اور لیبیا کوبھی جس کا ذکر کرنل قذافی کے بیٹے نے کردیا تھا ایران پر محمد البرادی کی سربراہی میں جوہری تنصیبات کا معائنہ بھی ہوا اس کے بعد اوباما کے ساتھ ایران کی ڈیل جسے ٹرمپ نے ماننے سے انکار کر دیا اس سے پہلے جب اس ریجن میں امریکہ ایک ایک کر کے اسلامی ممالک کو روندتا ہوا آگے بڑھ رہا تھا تو اس لسٹ میں پاکستان کے ساتھ ساتھ ایران کا نام بھی لیا جاتا رہا لیکن پاکستان نے نائین الیون کے بعد وار آن ٹیریرزم میں فرنٹ اسٹیٹ کا کردار کر کے لسٹ میں نام نہیں آنے دیا ایران امریکہ کو بقول شخصے کھٹک رہا تھا جبکہ کہانی اس کے بر عکس ہے شاہ رضا پہلوی کو بھگانے میں کردارکس نے ادا کیا امریکہ نے فائدہ کس ہوا مریکہ کو امام خمینی کا انقلاب کس کے تعاون سے آیا امریکہ اور فرانس کےمرگ بر امریکہ بھی اسی دوران کیا گیا عراق کے صدام حسین کو نیچا دکھانے میں ایران کی حمایت کس نے کی امریکہ نے صدام حسین کی موت پر جشن کس نے منایا امریکہ اور ایران نے عراق میں شعہ سنی فسادات کس نے کرائے امریکہ نے فائد کس نے حاصل کیا ایران اور امریکہ نے ولایت اور شیعہ ازم کو قریبی ملکوں بلخصوص پاکستان میں پھیلانے میں میں کردار کس نے ادا کیا امریکہ اور ایران نے دوشی کس کو ٹھہرایا جاتا ہے امریکہ کو سینٹرل ایشیا اور افغانستان کو پاکستان سے متبادل راستہ کس نےانڈیا اکے تعاون سے مہیا کیا ایران نے فائدہ کس کو پہنچے گا امریکہ کو اسی لیے دور اندیش جنرل حمید گل نے بہت پہلے کہہ دیا تھا کہ جس دن امریکہ ایران پر حملہ کرے گا آکر میری قبر پر پیشاب کر دینااب موجودہ حالات کچھ یوں ہیں گریٹر شیعہ ریاست جس میں ایران شام لبنان عراق اور فلسطین شامل ہیں کے لیے پاسداران انقلاب بنائی گئی جس کا ایک برگیڈ القدس فورس ہے جو کہ براہ راست امام خمینی کو جواب دہ تھی ابھی جس میجر جنرل قاسم سلیمانی کو امریکہ نے ڈرون کے زریعے اڑایا ہے وہ 1998 سے اس القدس فورس کی کمانڈ کرتے تھے ان تمام ریاستوں میں ان کا عمل دخل تھا حکومتیں بنانے اور گرانے میں براہ راست ملوث تھے صدام داعش القاعدہ اور پھر شام میں جبھتہ النصرہ کی بیخ کنی میں بھی قاسم سلیمانی کا حصہ رہا ہے اسی وجہ سے عراق شام اور عرب ممالک اس کے جانے سے خوش ہیں ایران میں قیامت صغریٰ بھرپا ہے ایران بدلہ لینا چاہتا ہے پر کس سے جس کو اندر کھاتے میں سپورٹ کرتے آئے ہیں اس کے پیچھے کچھ اور مقاصد ہیں کچھ لوگ کلنٹن کی طرح ٹرمپ کے مواخذے کو اس ڈرون سٹرائیک کی وجہ سمجھتے ہیں ہو سکتا ہے کسی حد تک یہ صحیح بھی ہو لیکن مقاصد کچھ اور ہی ہیں انڈیا میں افرا تفری کشمیر میں ایک سو پچاس دن کا کرفیو جہاں زندگی تنگ ہے شام ایران عراق میں ہلچل افغانستان میں لڑائی جاری ہے ابھی طالبان سے امن معاہدہ ہوا ہے کیا ٹرمپ جنگ کے زریعے دوبارہ الیکشن جیتنے کی پالیسی مرتب کر چکے ہیں لڑائی میں اسلحہ تو انہی کا استعمال ہوگا جس کے وہ چارج بھی کریں گے اور ایک سو پچاس ٹن سونا تو پہلے ہی امریکہ منتقل کر چکے افغانستان سے یورینیم عراق سے گیس ونووادرات اور ابھی ایران کی باری ہے یا پھر صرف گیدڑ بھبھکی لیکن اس دفعہ ایران کے مفادات پر کاری ضرب لگی ہے ایران تپا ہوا ہے لیکن امریکہ ساری کی ساری ملائی کھانے کے چکر میں ہے دیکھا جائے تو ایران کر بھی کیا سکتا ہے دو چار میزائل چلا کر امریکہ یا اسرائیل کا چھوٹا موٹا نقصان کرے گا مریں گے تو مسلمان ہی نا پاکستان میں سینکڑوں ڈرون اٹیک ہوئے ہزاروں مارے گئے لیکن کسی اسلامی یا غیر اسلامی ملک کے کان پر جوں تک نہیں رینگی یہاں بھی کچھ نہیں ہو گا جب تک کہ تمام اسلامی ممالک ایک ہو کر کوئی جواب نہ دیں امریکہ سعودیہ اور ایران یہ ہونے نہیں دیں گےاور بقول مرحوم قذافی کے امریکہ چن چن کر سب کو پھینٹی لگائے گا۔
٭٭٭