حیدر علی
سرپر آسمان گِر جانے والی خبر کہ طالبان پاکستان نے سابق صدر جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف کو دبئی سے اغوا کرکے پاکستان لانے کے پلان کو حتمی شکل دے دی تھی تاہم خبر کی بھنک جب آئی ایس آئی کو ملی تو اُس نے نہ صرف طالبان کے رہنما¶ں کو اِس اقدام سے باز رہنے کی تنبیہ کی بلکہ اغوا کی واردات کو خود ناکام بنانے کیلئے اپنے نیٹ ورک کو منظم کر لیا، سابق صدر پرویز مشرف دبئی میں دبئی امریکن ہسپتال میں زیر علاج ہیں ، اُنکی صحت رو بہ انحطاط ہے لیکن اُن کی ہمت مردانہ اور جذبہ استقلال اُنہیں چست و چالاک رکھے ہوئے ہے، پلان کے مطابق سابق صدر کو ہسپتال سے اغوا کر کے دبئی کے ساحلی علاقوں میں لانا تھا، جہاں طالبان کی فشنگ شِپ میں اُنہیں مچھلیاں پکڑنے والے پنجرہ میں بند کر کے تہہ خانہ میں قید کردیا جاتا، اُنہیں کھانے کیلئے مچھلی کے سوپ دیئے جاتے اور ناشتہ میں بھی تلی ہوئی سمندری مچھلیاں دی جاتیں جو کراچی کے منوڑا کے ساحل پر عام طور پر فروخت ہوتی ہیںتاہم طالبان کو یہ خدشہ لاحق تھا کہ فشنگ شِپ میں سابق صدر پرویز مشرف کی قید اور اُنہیں مِس ہینڈل کرنے کی وجہ سے اُنکی طبعیت اور بھی زیادہ علیل نہ ہوجائے ، اِسلئے وہ دبئی میں سلیپنگ کا¶چ اور ہیٹنگ کیبن کی خریداری کیلئے مصروف عمل تھے، اُنہیں ایک ایسے شخص کی خدمات کی بھی ضرورت تھی جو اِس طرح کی واردات کا تجربہ رکھتا ہواور نسوار خور طالبان کی صحیح رہنمائی کرسکے۔ طالبان نے سابق صدر پرویز مشرف کی جان کی قیمت پانچ ملین ڈالر رکھی تھی اور جس کیلئے تین مختلف پارٹیوں نے دلچسپی کا اظہار کیا تھا۔ اول اسرائیل کی حکومت تھی جسے پرویز مشرف سے ایٹمی راز اُگلوانے تھے اور یہ جاننا تھا کہ کس طرح ڈاکٹر قدیر خان نے ایران کے ایٹمی تنصیبات کو قائم کرنے میں مدد کی تھی ۔ دوئم لال مسجد اور شدت پسند تنظیموں سے تعلق رکھنے والے گروپ تھے جن کے انتقام کی آگ کو بجھانے کیلئے سابق صدر پرویز مشرف کا پاکستان میں ہونا لازمی تھا۔تیسرا مافیا گروپ تھاجسے سابق صدر پرویز مشرف کو اغوا برائے تاوان کے طور پر استعمال کرنا تھا تاہم متعدد دوسرے گروپس نے بھی سابق صدر جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف کو پاکستان لانے کیلئے اپنی خدمات پیش کی ہیں۔ بنگلہ دیش کے ایک معروف ماہی گیر ٹھاکر مجمدارنے دعویٰ کیا ہے کہ وہ صدر مشرف کو مچھلی کے پیٹ میں رکھ کر کراچی کے ساحل تک لاسکتا ہے۔ اُس نے کہا ہے کہ اِس طریقہ کار سے نہ ہی پرویز مشرف کی صحت پر کوئی اثر پڑیگا اور نہ ہی اُنہیں کسی طرح کی زک پہنچنے کا احتمال ہے۔ اُنہیں ایسا لگے گا جیسے وہ بوئنگ 707پر بیٹھے سفر کر رہے ہیں۔ مزید برآں ٹھاکر میاں کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ کئی بین الاقوامی شہرت کے ملزموں کو مچھلی کے پیٹ میں رکھ کر ایک ملک سے دوسرے ملک پہنچا چکا ہے۔برازیل کے ایک ہواباز مسٹر فرانسسکو ریویرا نے بھی کچھ اِسی طرح کی پیشکش کی ہے، اُس نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ سابق صدر پرویز مشرف کو اُن کے ہسپتال کی چھت سے اپنے ہیلی کوپٹر کے ذریعہ با آسانی راولپنڈی یا پشاور لا سکتا ہے تاہم وہ اِس طرح کی خدمات کے عوض دو لاکھ ڈالر کا مطالبہ کر رہا ہے،کون دو لاکھ ڈالر کی بڑی رقم کے عوض پرویز مشرف کو اپنے عقوبت خانہ کی زینت بنا نا چاہے گا؟ تاہم نیپال کے ایک مذہبی پیشوا کا کہنا ہے کہ وہ انسان کو ہوا میں تحلیل کر کے ایک مقام سے دوسرے مقام تک پہنچا دیتا ہے اور وہ خود اِس طرح سے کئی مرتبہ امریکا اور فرانس کا سفر کرچکا ہے، اُس نے کہا ہے کہ یہ جنتر منتر اُس نے ہمالیہ کی چوٹی پر گیان کر کے سیکھا ہے۔
قطع نظر تمام دعووں اور پیشکشوں کے سابق صدر پرویز مشرف خود بھی اِن سے بے خبر نہیں ہیں، وہ اپنا دفاع کرنے کیلئے ہمہ تن گوش تیار رہتے ہیں، وہ روزانہ صبح اُٹھ کر جوڈو کراٹے کی مشق کر تے ہیں، بستر کے تکیے پر پچاس پنچ لگاتے ہیںاور اچھل کود کرتے رہتے ہیں ،وہ پاکستان ایئر فورس کے کمانڈوز سے
تازہ ترین آنکھ پھوڑ دینے والی تکنیک سے بھی آشنا ہوگئے ہیں جسکے استعمال کرنے سے دوچار دشمنوں کو با آسانی زیر کیا جاسکتا ہے اور حملہ آوروں کی آنکھیں پھوڑ دی جاسکتیں ہیں۔جسمانی طور پر اپنے آپ کو اپ ٹو ڈیٹ رکھنے کیلئے سابق صدر پرویز مشرف نے کوئی کثر باقی نہیں رکھی ہے۔ وہ صبح کے ناشتے میں چار انڈا کھا جاتے ہیں، دِن کے لنچ میں وہ ایک گلاس فروٹ جوس اور سنیک کھاتے ہیں، شام کے ناشتے میں وہ پھر گاجر کا حلوہ اور دو انڈا املیٹ کھا تے ہیں، رات کا کھانا اُن کا مغلائی طرز کا ہوتا ہے جس میں چپاتی شامی کباب ، مٹن قورمہ ، بھنڈی اور پالک کا ساگ عموما”شامل ہوتا ہے۔ رات کے کھانے کے بعد اُنہیں ڈیزرٹ کھائے بغیر چین نہیں جو آیا فرنی ، کسٹرڈ پوڈین یا گلاب جامن ہوتا ہے، عموما”گلاب جامن اُنہیں کراچی سے پارسل کرکے دبئی بھیجا جاتا ہے۔
سابق صدر پرویز مشرف کو فلمیں دیکھنے کا بھی بہت شوق ہے لیکن اُن کی پسندیدہ انگریزی کی جنگی فلمیں ہوتی ہیں، لیکن وہ پاکستانی چینلز پر پیش ہونے والے ڈرامہ کو بھی انتہائی شوق سے دیکھتے ہیں اور بلکہ کہتے ہیں کہ پاکستانی ڈرامہ کے اداکار انتہائی محنت و مشقت سے اپنا کردار ادا کرتے ہیں اور اُن کا کوئی ثانی نہیں ، اِسلئے ضرورت اِس بات کی ہے کہ ہم اُن کی بھر پور حوصلہ افزائی کریں،موسیقی تو سابق صدر پرویز مشرف کی جان ہے، راحت فتح علی خان کے گائے ہوے نغموں کو وہ بہت شوق سے سنتے ہیںلیکن اِن تمام مصروفیات کے باوجود وہ پاکستانیوں سے ملنے کوسب سے زیادہ ترجیح دیتے ہیں۔