دہلی: بالی ووڈ اداکارہ و سیاستدان اسمرتی ایرانی نے دپیکا پڈوکون کو جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے طلبا کا ساتھ دینے پر آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
بھارتی دار الحکومت دہلی کی معروف یونیورسٹی جواہر لعل نہرو کے طلبا پر گزشتہ اتوار کو آر ایس ایس کے غنڈوں نے اچانک دھاوا بول دیا تھا۔ اس حملے میں 30 سے زائد طلبا و اساتذہ شدید زخمی ہوئے تھے۔ طلبا پر آر ایس ایس اور بی جے پی کے غنڈوں کے حملے کے باعث بھارت کی اندرونی صورتحال انتہائی کشیدہ ہوگئی اور ملک بھر میں مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں۔ یہاں تک کہ بالی ووڈ فنکار بھی طلبا کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اٹھ کھرے ہوئے ہیں۔
واقعے کے بعد اداکارہ دپیکا پڈوکون یونیورسٹی کے طالبعلموں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے احتجاج میں پہنچ گئیں تاہم انتہاپسندوں کو دپیکا کا طلباکا ساتھ دینا ایک آنکھ نہ بھایا اور ٹوئٹر پر ان کے خلاف مہم شروع ہوگئی۔ حال ہی میں بھارتی ٹی وی کی اداکارہ اور بھارت کی مرکزی کابینہ کی وزیر و حکمران جماعت بی جے پی کی کارکن سمرتی ایرانی نے دپیکا پڈوکون کو طلبا کا ساتھ دینے پر آڑے ہاتھوں لیا ہے۔
بھارتی شہر چنائی میں دی نیو انڈین ایکسپریس کی جانب سے منعقد کی جانے والی ایک تقریب کے دوران سمرتی ایرانی نے دپیکا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس خبر کے سامنے آنے کے بعد اب ہر کوئی جانتا ہے کہ دپیکا کہاں کھڑی ہیں۔ ہر کوئی جانتا ہے کہ دپیکا آپ ان لوگوں کے ساتھ کھڑی ہیں جو سی آر پی ایف (سینٹرل ریزرو پولیس فورس)کے جوانوں کی ہلاکت پر خوش ہوتے ہیں۔
سمرتی ایرانی نے کہا کہ دپیکا نے 2011 میں ہی اپنی سیاسی وابستگی کا اظہار کردیاتھاجب انہوں نے کانگریس پارٹی اور راہول گاندھی کے وزیراعظم بننے کی حمایت کی تھی۔ یہ ان کا حق ہے کہ وہ ان لوگوں کے ساتھ کھڑی ہوں جو کہتے ہیں ’’بھارت تیرے ٹکڑے ہوں گے‘‘۔
جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے طلبا گزشتہ کئی ماہ سے یونیورسٹی اور ہاسٹل کی فیسوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کررہے ہیں جس پر ان کی بی جے پی کی طلبہ تنظیم اے بی وی پی سے کشیدگی ہے۔