“بلیک میلر قاتل اورسلیکٹ مافیا”

0
291
شبیر گُل

شبیر گُل

خالق کائنات، جس نے کائنات کی تشکیل کی۔ حضرت انسان کےلئے زمین و آسمان کا فرش بچھایا۔ زمین پر خلیفہ مقر کیااور اشرف المخلوقات بنایا۔ خالق کو اپنی مخلوق سے بہت پیارہے۔ا±سے اپنی مخلوق کی توہین برداشت نہیں۔ کبھی ایک زرداری سب پر بھاری۔ کبھی قائداعظم ثانی۔ کبھی خادم اعلیٰ ، کبھی قاتل الطاف اور کبھی مشرف ،سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ۔ یہ سب مجرمین اور مخلوق خدا کے ساتھ ظ±لم کرنے والے مسلط رہے جو آج نشان عبرت ہیں،بھٹکتے پھر رہے ہیں مگر آج ایک بار پھرتبدیلی کے نام پرمخلوق خدا پر زندگی اجیرن کر دی گئی ہے۔ایک زرعی ملک میں70 روپے کلو آٹا ، یہ ظلم نہیں تو اور کیا ہے۔؟ روزانہ کی بنیاد پر بجلی، گیس اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اشیاءخوردونوش عوام کی استطاعت سے باہر ہو چکے ہیں۔ قوم کو کبھی چینی اور کبھی آٹے کے بحران کا سامنا ہے۔ جاہل وزراءکہتے ہیں عوام روٹی آدھی کردے، روٹی نہ کھائے، عوام پریشان ہیں کہ تبدیلی کے نام پر کن جاہلوں سے واسطہ پڑ گیا ہے۔ حسن نثار ،ارشاد عارف، ارشادبھٹی اور کئی حکومتی ہڈیوں پر پلنے والے صحافی بھی تبدیلی کے جنازہ کی چتا سے ا±ٹھتا دھواں محسوس کر رہے ہیں۔کبھی کسی نے سنجیدگی سے غور کیا ہے کہ ان تمام حکومتوں سے برکتیں کیوں ا±ٹھ جاتی ہیں کیونکہ پیپلز پارٹی، مشرف اور نواز شریف انہی قاتلوں کے پشتیبان تھے جنہوں نے ہزاروں نوجوانوں کو انتہائی وحشیانہ طریقہ سے ناحق قتل کیا۔قاتلوں کی فاشسٹ اور وحشی جماعت ،ایم کیو ایم کو ہر حکومت سے این آر او مل جاتا ہے۔ م±شرف نشان عبرت بن چکے، انشاءاللہ فاشسٹوں کا ٹولہ ایم کیو ایم بھی عنقریب نشان عبرت بن جائے گی۔
قوم ان پخنڈی ڈرامہ بازوں کو سمجھ چکی ہے، اب عوام کو کھوتے کے قیمے والے نان اور نیم م±ردہ جانوروں کی بریانی سے باہر نکلنا ہوگا۔ پی ٹی آئی کے ایک بڑے نقاد حسن نثار صاحب کا کہناہے کہ حکومتیں حکمت سے چلتی ہیں مگر یہاں حماقت اور حقارت کا کمبی نیشن چل رہا ہے۔سلیکٹرز کب تک نااہل ج±ہلاءکو سپورٹ کرینگے؟ پاک آرمی سرحدوں کی خفاظت اور ملکی سلامتی کے معاملات تک محدود رہے، اپنی عزت اور وقار کو داغدار نہ کرے۔ماضی میں جرنیلوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے فوجی وردی میں آرمی آفیسرز عام پبلک میں نہیں جا سکتے تھے، انکے کردار کی وجہ سے عوام میں نفرت نے جنم لیا تھا ،قارئین کرام !ووٹ کی پرچی کے کفن میں ،جمہوریت کو دفن کیا جا رہا ہے۔
آرمی اسٹبلشمنٹ قاتلوں، ڈاکوو¿ں، ل±ٹیروں اور چوروں کو اقتدار میں لا کر ووٹ کے تقدس کو پامال کر رہے ہیں۔ اب تو روزانہ کرپشن پر ایک گھسی پٹی تقریر س±ن س±ن کر کان پک گئے ہیں۔ ملک پر قرضوں کا شور ڈالنے والوں کو اینکر کاشف عباسی نے بہت خوبصورت مشورہ دیا ہے۔
یعنی ٹوٹل ایم این اے 342, ٹوٹل ایم پی اے 749, ٹوٹل سینٹرز 104, ٹوٹل گورنرز 5 ہیں۔ انکی ک±ل تعداد 1200 ہے۔ یہ سب لوگ ارب پتی ہیں اگر یہ سب لوگ قومی خزانے میں ایک کروڑ جمع کروا دیں تو 1200 کڑوڑ اکٹھے ہو سکتے ہیں اگر یہ پیسے اکٹھے ہو جائیں تو مہنگائی کی شرح میں 70 فیصد کمی ہو سکتی ہے،جب تک چوروں کے ہاتھ زخیرہ اندوزوں کی گردنیں نہیں کاٹیں گے۔آٹا،چینی،گھی
محترم قاضی حسین احمد رح امریکہ کی دورہ پر تھے تو میں نے ا±ن سے پوچھا کہ محترم قاضی صاحب حکومت حاصل کرنے کے لئے ووٹوں کی خرید فروخت ہم کیوں نہیں کر سکتے۔ ان± کا کہنا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد پر انسانوں کی فروحت بندہو چکی ہے یہ جانور ہیں جنکی بولیاں لگتی ہیں۔جانوروں کی منڈی اور خریدی ہوئی اسمبلی یا جعلی مینڈیٹ کی عزت نہیں ہوا کرتی۔
جب تک ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی الیکشن میں مداخلت بند نہیںہوگی۔جمہوریت وہ مقام حاصل نہیں کر پائے گی۔62 اور 63 کے تحت فئیر اینڈ شفاف الیکشن نہیں ہونگے تو ایسی اسمبلیوں میں جرائم پیشہ افراد آئینگے،اسمبلیاں اور نظام بے وقعت ہی رہیں گے۔
جس ملک میں کراچی کے قاتل، پنجاب کے ڈاکو، بلوچستان کے غدار اور خیبر پختونخواہ کے ہیجڑے شامل ہوںجن لوگوں کو سلیکٹ کیا گیا ہو۔ایسے مجرم اور نان سیرئیس جاہلوں سے عوام بیزار ہو چکے ہیں،عوام کے مسائل پر کوئی توجہ نہیں ہے۔نااہل جہانگیر ترین ، جاہل فواد چوہدری ، پاگل فیصل واوڈا،ڈنگر ڈاکٹر فردوس عاشق،مسڑ چیخ چنگاڑ م±راد سعید جیسے انکی کل جمع پونجی ہیں۔
جہانگیر ترین روٹھے ہوئے مجرموں کو منانے کے مشن پر ہے، کبھی یہ ڈاکوو¿ں کی خرید و فروخت کی منڈی لگاتا ھے۔اور کبھی ناراض مجرمین کو دوبارہ حکومت میں شامل کرنے کے کیلئے معاملات طے کرتا ہے۔ نہ یہ سلیکٹ ہے اور نہ ہی الیکٹ ، کس حیثیت میں یہ تمام کام انجام دیتا ہے۔ یہ گندم اور چینی مافیا کا ڈان ہے۔اسکی حیثیت صدر پاکستان سے بڑھ کر ہے آخر عمران خان نے ہیلی کاپٹر کے چونٹے لئے ہیں۔ کمپنسیٹ بھی تو کرنا ہے۔گزشتہ دنوں برفباری سے آزاد کشمیر اور گردونواح میں سو سے زیادہ افراد برف میں دب کر ہلاک ہو چکے ہیںجن کےلئے ریلیف کا کوئی معقول انتظام نہیں۔کوئی پلاننگ نہیں، کوئی ترتیب نہیں، کوئی سنجیدگی اور ویثرن نہیں۔ تبدیلی کے دعویداروں کے پاس نہ کوئی پروگرام تھا اور نہ ہی یہ لوگ تیار تھے۔ سلیکٹروں کو غلطی کا احساس ہو یا نہ ہو۔ عمران خان خود ہی اپنی تبدیلی کے بوجھ تلے دبتے محسوس ہو رہے ہیں ۔ سبحان اللہ۔ ایسا بے خبر ، بیووقوف، جاہل مطلق، چیف ایگزیکٹو نہیں دیکھا ہو گا۔بد نیتی کی انتہاء دیکھیں وزیراعظم نے گندم اور چینی بحران کی انکوائری کےلئے سب سے بڑے مافیا اور اس دھندے میں سو ارب کمانےوالے ،دو سب سے بڑے مجرموں کو کمیٹی کا ہیڈ بنا دیا ہے۔
عمران کے پاس سب ڈفر اور جاہل افراد کا جمگٹھاہے۔ نااہل مشیر ، نااہل بیوروکریٹ ہیںجن کی وجہ سے کوئی کام بھی ڈھنگ اور سلیقہ سے نہیں کیا جا رہا، عمران خان± اور اسکے وزراءاپنی بیووقوفیوں کی وجہ سے اپنے لئے خود ہی مسائل پیدا کرتے رہتے ہیں،انکی انہی بچگانہ حرکتوں کی وجہ سے ایک دن پوائنٹ آف نو ریٹرن پر کھڑے ہونگے،یہ انتہائی نان سیرئیس لوگ ہیں جن کو پاکستان کی سلامتی اور عوام کی زندگی کی کوئی پروا نہیں،یہ ذہنی بیماروں کا ٹولہ ہے۔ پہلے ہم چالیس سال جسمانی بیماروں کو بھگت چکے ہیں۔
جو لندن میں سیرئیس بیمار ہیںجن کی بیماریوں کی تشخیص پاکستان میں ناممکن ہے، کوئی ایسا ہاسپیٹل نہیں جہاں انکے مرض کا علاج ہو سکے جب یہ لوگ پاکستان تھے تو روزانہ نئی نئی بیماریاں ایجاد کرتے تھے۔ جن کا علاج پاکستان میں نا ممکن ہے، کاش اتنی محنت عوامی فلاح و بہبود کےلئے کرتے۔اقتدار کی گولی انکا علاج ہے۔ نواز شریف، شہباز شریف،اسحاق ڈار، مریم صفدر، کیپٹن صفدر یہ سب بیچارے بیمارہیں۔ پتہ نہیں پٹواری ان لاغر اور بیمار شریفوں کو (اک واری فیر) کیوں اقتدار میں دیکھناچاہتے ہیں۔تین بار وزیراعظم اور چھ بار وزارت اعلیٰ میں رہے۔ کسی منچلے نے پوسٹ لگائی ہے کہ اگر انگلینڈ آکر بھی نواز شریف کی بیماری کا پتہ نہیں چل رہا تو اسے جانوروں کے کسی ہاسپیٹل میں چیک کروایا جائے کیونکہ پاکستان میں لوگ اسے شیر کہتے ہیں، نواز شریف فیملی کوب±رقعے پہننے چاہئیںتاکہ ریسٹورنٹس کی کھابے کھاتے وقت یہ پکڑے نہ جائیں۔
سوشل میڈیا نے پانامہ ہویا پاجامہ،پھجے کے پائے ہیلی کاپٹر پرمنگوائیں یا پہلوان کی نہاری، یہ ظالم لوگ پتہ نہیں کیسے چھ±پ کر تصویریں بنا لیتے ہیں۔حقیقی ایکٹنگ ہو یا بیماری کی ایکٹنگ ہو، نواز شریف کو اس میں مہارت ہے۔ وہ جوانی میں رنگیلا سے متاثر تھے ، ا±سی طرح کی مزاحیہ ایکٹنگ چل رہی ہے۔ا±ن کے سمدھی اسحاق ڈار بھی بیماری کی ایکٹنگ اچھی کر لیتے ہیں ، شہباز شریف جس کو بلڈ کینسر ہے، پاکستان میں ا±نکو اکثر کمر کی تکلیف رہتی ہے۔
اقتدار کی ہوس نے ذلیل و رسوا کر دیا ہے۔
انہوں نے ملک کی بنیادیں کمزور کردیں۔
ملک ہمیشہ قائم رہتے ہیں ، افراد مٹ جاتے ہیں۔
آج سے پچیس برس قبل سری لنکا میں روزانہ دھماکے ہوتے تھے،پوری د±نیاسمجھتی تھی کہ یہ ملک بس ختم۔
افغانستان گزشتہ چالیس سال سے خانہ جنگی سے دو چار ہے، ظاہر شاہ ،داو¿د، ترکئی،نجیب اللہ ،رشید دوستم وغیرہ ،سبھی مٹ گئے افغانستان قائم ہے۔ عراق،اندرونی اور بیرونی کشمکش اور خانہ جنگی کے بعد آج بھی قائم ہے۔ شام گزشتہ کئی سال کی خانہ جنگی اور کئی لاکھ افراد کی ہلاکتوں کے بعد آج بھی قائم ہے۔
قارئین ! جو ملک اللہ کی حاکمیت اور رسول اللہ کے کلمہ کی بنیاد پر بنا ہو ۔ کیا وہ قائم نہیں رہے گا۔ ؟ اسکے خلاف سازشیں کرنے والے انتہائی عبرت کی موت مرے اور جو اب بھی سازشیں کر ر ہے ہیں وہ انتہائی ذلت کی موت کرینگے۔اور انشائ اللہ جس نظریہ کی بنیاد پر ملک بنا ہے۔ وہ نظریہ تا قیامت زندہ ر ہے گا۔ انشائ اللہ اسکو بھی کوئی آنچ نہیں۔موم بتی مافیا،لبرل گماشتے اور دو قومی نظرئیے کے مخالف مٹ گئے اور جو موجود ہیں ا±نہوں نے دیکھ لیا کہ آج ہندوستان میں اس نظرئیے کی حمائیت میں آوازیں ا±ٹھ رہی ہیں۔
جو مسلمان دو قومی نظرئیے کے مخالف تھے آج کہہ ر ہے ہیں کہ ہم نے قائداعظم کی بات نہ مان کر غلطی کی تھی۔خدارا قائداعظم کے ا±س پاکستان کے ساتھ کھلواڑ نہ کیا جائے جو لاکھوں قربانیوں کا صلہ ہے۔ عوام کو ریلیف دیا جائے۔ ریاست ماں ہوا کرتی ہے جو اپنے ہر بچے سے پیار کرتی ہے۔ لہٰذا اس پر اور اسکے باسیوں پر رحم کیاجائے، زندگی میں آسانیاں پیدا کی جائیں، عوام کو نہ شیر سے غرض ہے نہ بھٹو زندہ ھو یا م±ردہ اور نہ ہی اس جعلی تبدیلی سے، عوام کو صرف روٹی چاہئے ، سکون اور ریلیف چاہئے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here