کراچی:
حمزہ علی عباسی نے فلم ’’زندگی تماشا‘‘ کی حمایت میں ایک ویڈیو پیغام جاری کیا ہے جس کا عنوان انہوں نے رکھا ہے زندگی تماشا کو ’’ تماشا‘‘ نہ بنائیں۔
ہدایت کار سرمد کھوسٹ کی فلم ’’زندگی تماشا‘‘ ٹریلر میں دکھائے جانے والی کہانی کے باعث متنازع بن گئی ہے یہاں تک کہ فلم کے خلاف کئی سیاسی و سماجی جماعتوں نے محاذ کھول دیا ہے اور کسی بھی قیمت پر فلم کو ریلیز نہ ہونے دینے کی دھمکی دی ہے۔
حمزہ علی عباسی نے اپنے یوٹیوب چینل پرنہ صرف فلم کی حمایت کی ہے بلکہ فلم پر تنقید کرنے والوں سے درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ اعتراض کرنے سے پہلے دیکھ تو لیں کہ فلم کا موضوع کیا ہے۔ فلم میں نہ تو نعت خوانی کے خلاف مہم ہے، نہ فلم میں نعت خواہوں کے خلاف کوئی مواد ہے، نہ ہی اسلام پر تنقید کی گئی ہے۔
حمزہ علی عباسی نے فلم کی کہانی بتاتے ہوئے کہا کہ یہ بہت اچھی فلم ہے جس کی کہانی ہی یہ ہے کہ اگر آپ نعت خواں ہیں، اللہ کی حمد پڑھتے ہیں تو اس لحاظ سے آپ پر بہت سی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں کہ آپ کو ان سرگرمیوں سے دور رہنا پڑتا ہے جس سے آپ کی شخصیت پر منفی اثرات مرتب ہوں۔
حمزہ علی عباسی نے کہا چند لوگوں کی جانب سے فلم پر شدید اعتراض اٹھایا جارہا ہے اورفلم کے خلاف عدم برداشت کا رویہ اپنایا جارہا ہے جو کہ اسلام کی بدنامی کا باعث بن رہا ہے۔ انہوں نے ایک سیاسی شخصیت کی جانب سے دئیے جانے والے بیان کہ ’’زندگی تماشا‘‘ میری لاش کے اوپر سے گزر کر ہی ریلیز ہوگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ اس عدم برداشت کے رویے کو اپنی بات کا جواز بنارہے ہیں تو پھر آپ میں اور اُس آر ایس ایس کے کارکن میں کوئی فرق نہیں کیونکہ وہ بھی اپنی عدم برداشت اور گائے کو ذبح کرنے پر انسانوں تک کو ماردیتے ہیں اور اس کا جواز یہ پیش کرتے ہیں کہ ہم نے یہ اپنے دیوتا کی محبت میں کیا ہے۔
حمزہ علی عباسی نے کہا یہ حقیقت ہے کہ جہاں ہر شعبے میں برے لوگ موجود ہیں وہیں مدارس میں بھی بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات ہوتے ہیں، یہ بھی حقیقت ہے کہ زینب کے ساتھ زیادتی کرنے اور اسے قتل کرنے والا مجرم عمران بطور نعت خواں مختلف مجالس میں جاتا تھا اور میں اس بحث سے بھی انکار نہیں کررہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ مختلف شعبوں میں بھی اس طرح کے واقعات ہوتے ہیں لیکن آپ صرف مدرسوں والوں کو پکڑ لیتے ہیں۔ لہذا میں کہنا چاہتاہوں کہ ہر شعبے میں اس طرح کے لوگوں کی نشاندہی کریں۔
حمزہ علی عباسی کا کہنا تھا کہ اگر ایک ایسی فلم بن رہی ہے جو اس طرح کے مسئلے کی نشاندہی کررہی ہے تو اس پر اتنا واویلا مچانا صحیح نہیں ہے۔ میری تمام لوگوں سے گزارش ہے کہ عدم برداشت کا رویہ ختم کردیں کیونکہ یہ نہ ہو کہ اس عدم برداشت اورنفرت انگیز رویے کی وجہ سے ہم بھارت کی طرح نفرت اورعدم برداشت کی دلدل میں اتنی گہرائی میں دھنس جائیں کہ ہمارا اس سے باہر نکلنا مشکل ہوجائے۔
واضح رہے کہ ’’زندگی تماشا‘‘ کے ہدایت کار سرمد کھوسٹ فلم اور خود کو ملنے والی دھمکیوں پر وزیراعظم سے اپیل کر چکے ہیں کہ ان کے مسئلے کی جانب توجہ دی جائے اس کے علاوہ وہ فلم کی ریلیز روکنے کے خلاف عدالت میں درخواست بھی دائر کرچکے ہیں۔ جب کہ چیئرمین سنسر بورڈ نے فلم کا جائزہ لینے کے لیے اسلامی نظریاتی کونسل کو خط بھی لکھاتھا جس پر چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل کا کہنا تھا کہ فلموں کے بارے میں رائے دینا ہمارا کام نہیں۔