کراچی:
وزیراعظم کے معاون خصوصی نعیم الحق کو گزری قبرستان ڈی ایچ اے میں سپردخاک کردیا گیا ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما اور وزیراعظم کے معاون خصوصی نعیم الحق کی نماز جنازہ کراچی میں ڈیفنس خیابان اتحاد کی مسجد عائشہ میں ادا کی گئی جس کے بعد گذری قبرستان میں تدفین کردی گئی، نعیم الحق کی نماز جنازہ میں وفاقی وزرا، اراکین اسمبلی اور سینیٹرز سمیت مختلف سیاسی رہنماؤں نے شرکت کی۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی اور تحریک انصاف کے سینئر رہنما نعیم الحق گزشتہ روز کراچی کے نجی اسپتال میں انتقال کرگئے تھے، ان کی عمر 70 برس تھی۔ خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ نعیم الحق کینسر کے موذی مرض میں مبتلا تھے اور کافی عرصے سے علیل تھے، طبیعت بہتر ہونے پر وہ اسلام آباد سے کراچی منتقل ہوئے اور آغا خان اسپتال میں زیرعلاج تھے۔
سیاسی رہنماؤں اور اہم شخصیات کی تعزیت
نعیم الحق کے انتقال پر وزیراعظم عمران خان، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سمیت سیاسی رہنماؤں اور اہم شخصیات نے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ نعیم الحق میرے قریبی دوست ایک عظیم پاکستانی اور تحریک انصاف کے بانی رکن تھے۔
وزیر اعظم نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ سب سے پرانے دوست نعیم الحق کی رحلت پر ان کا دل نہایت شکستہ اور مغموم ہے۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی نعیم الحق کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کے درجات بلند کرے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
نعیم الحق کون تھے؟
نعیم الحق 11 جولائی 1949 کو کراچی میں پیدا ہوئے، جامعہ کراچی سے انگلش لٹریچرمیں ماسٹرز اور ایس ایم لاء کالج سے ایل ایل بی کیا، وہ نیویارک کے یو این پلازہ میں نیشنل بینک کی شاخ قائم کرنےوالی ٹیم کا حصہ بھی رہے، اور 1980ء میں بطور مرچنٹ بینکر لندن میں رہائش اختیار کرلی، ایروایشیا کمپنی کے مینجنگ ڈائریکٹراور میٹروپولیٹن اسٹیل کے چیئرمین بھی رہے۔
80 کی دہائی میں لندن قیام کےدوران نعیم الحق کی عمران خان سے ملاقات ہوئی جو گہری دوستی میں بدل گئی، انہوں نے 1984 میں ایئرمارشل اصغرخان کی تحریک استقلال میں شمولیت اختیار کی اور کراچی آگئے، 1988 میں تحریک استقلال کے پلیٹ فارم سے ہی انتخابات میں حصہ لیا۔
نعیم الحق نے 1996 میں عمران خان کے ساتھ پاکستان تحریک انصاف کی بنیاد رکھی اس لئے انہیں پاکستان تحریک انصاف کا بانی رکن کہا جاتا ہے، 2008 میں ان کی اہلیہ کا کینسر کے باعث انتقال ہوگیا جس کے بعد انہوں نے پوری توجہ اپنی پارٹی کی جانب مرکوز کردی، 25 دسمبر 2011 کو کراچی میں ہونے والے عظیم الشان جلسے کا سہرا بھی نعیم الحق کو جاتا ہے جس نے تحریک انصاف کو قومی سیاسی جماعتوں کی صف میں کھڑا کردیا، 2012 میں نعیم الحق تحریک انصاف چیئرمین کے چیف آف اسٹاف بن کر اسلام آباد منتقل ہوگئے، وہ پارٹی کی کور کمیٹی کا حصہ اور انفارمیشن سیکریٹری بھی رہے۔
جنوری 2018 میں نعیم الحق کو خون کےسرطان کا مرض تشخیص کیا گیا، وہ انتخابی مہم کے دوران اپنا علاج بھی کرواتے رہے، انتخابات میں کامیابی کے بعد نعیم الحق وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور مقرر ہوئے۔