اسلام آباد:
وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کی ٹیکس پالیسی کی تیاری میں ڈیوٹی و ٹیکسوں میں غیر ضروری چھوٹ و رعایات ختم کرنے اور ٹیکس نیٹ سے باہر شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلیے خصوصی اقدامات متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے جس کیلیے گیارہ فروری2020 تک بجٹ ونگ کوسفارشات بھجوانے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔
ایکسپریس کو دستیاب دستاویز کے مطابق وزارت خزانہ کے بجٹ ونگ کی جانب سے تمام وزارتوں اور ڈویژنوں کو مراسلہ بھجوایا گیا ہے اور اس کے ہمراہ بجٹ اسٹریٹیجی پیپر 2020-21-2022-23 درکار میٹریل کا بریف بھی بھجواگیا گیا ہے دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ بجٹ ونگ کی جانب سے بھجوائے جانیو الے بریف کی روشنی میں 3سالہ اسٹریٹجی پیپر کیلیے میٹریل و تجاویز فراہم کی جائیں تاکہ انکی روشنی میں بجٹ اسٹریٹجی پیپر کے مسودے کو حتمی شکل دے کر منظوری کیلیے وفاقی کابینہ کو بھجوایا جاسکے۔
علاوہ ازیں اسٹریٹجک ترجیحات کے ساتھ ساتھ حکومتی ریونیو پالیسی اور حکومتی اخراجات کی پالیسی کیلیے بھی پروجیکشنز پیش کی جائیں علاوہ ازیں تمام وزارتوں اور ڈویڑنوں کیلئے ایک مخصوصل سطع تک کیلئے اخراجات کے اشاریئے بھی پیش جائیں جبکہ حکومت کی ریونیو پالیسی میں ٹیکسوں میں دی جانیوالی چھوٹ اور رعایات کو فوکس رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ ٹیکس پالیسی میں میڈیم ٹرم کے ٹیکس اقدامات و پالیسیوں کیلیے سفارشات و تجاویز بھی پیش کی جائیں اور اس میں ڈیوٹٰٗ و ٹیکسوں میں حاصل چھوٹ و رعایات ختم کرنے کو بھی شامل کیا جائے۔
اس بارے میں وزارت خزانہ حکام سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ جون کی بجائے مئی کو پارلیمنٹ میں پیش کرنیکا اصولی فیصلہ کیا ہے۔
اس کے علاوہ ٹیکس نیٹ و ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بڑھانے کیلئے ٹیکس پالیسی میں جامع ٹیکس اصلاحات بھی متعارف کروانے کا اصولی فیصلہ کیا ہے جس کیلئے وزارت خزانہ نے تمام وزارتوں اور ڈویژنوں کو آئندہ مالی سال 2020-21 کے وفاقی بجٹ اور تین سالہ بجٹ اسٹریٹجی پیپر کو حتمی دینے کیلیے آئندہ ہفتے تک تجاویز مانگ لی ہیں۔