کامل احمر
احمد آباد انڈیا میں ٹرمپ اور ان کے پریوار کیلئے شرپسند مودی نے ایک لاکھ ہندوﺅں کا مجمع اکٹھا کر دیا اور ٹرمپ کے استقبال پر کہا میں کہوں گا INDIA USA FRIEND SHIP اور تم کہنا “LONG LIVE”تالیوں کی گُونج میں ڈونلڈ ٹرمپ احمد آباد کے سب سے بڑے اسٹیڈیم میں آئے اور مودی نے نعرے بازی کا آغاز کیا جو ہماری سمجھ میں نہیں آیا اور آیا تو بس اتنا کہ انڈیا اور عوام بھول گئے کیا کہنا ہے آواز جو ہم تک آئی وہ صرف اندیا فرینڈ، مودی اور موذی میں صرف د اور ذ کا فرق ہے اور جب ہم پچھلے ماہ اور اس سے پہلے کشمیر میں عرصہ سے پولیس اور حکومت کی بربریت دیکھتے ہیں تو وہ مودی سے موذی بن جاتا ہے انڈیا شاید واحد ملک ہے جس کا چہرہ مودی نے بگاڑ دیا ہے، کانگریس پارٹی (نہرو، اندرا گاندھی) کے زمانے میں یہ چہرہ اتنا بھیانک نہیں تھا۔ کہیں کہیں داغ دھبے تھے جو کاسمیٹک سرجری سے چھپائے جا سکتے تھے لیکن اب ان پھوڑوں اور کوڑھ کو چھپانے کیلئے مودی کو تیزاب کا اسپرے کرنے کی ضرورت ہے۔ بالکل جیسے پرانے زمانے میں چار پائی میں کھٹمل گھس جاتے تھے تو طرح طرح کے طریقے اور علاج کئے جاتے تھے کہ کھٹمل ختم ہو جائیں بالآخر چار پائی کو جلا کر اس کے پائے رکھ لئے جاتے تھے بس یہی کچھ بی جے پی کا حال ہے۔
یہ جب کی بات ہے جب دلیپ کمار (یوسف خان) پشاور آئے اپنی جائے پیدائش دیکھنے اور اپنے آبائی گھر کو دیکھنے انہیں نشان امتیاز سے نوازا گیا جو شہریوں کیلئے سب سے بڑافرازی ایوارڈ ہے جب وہ انڈیا ممبئی اپنے گھر پہنچے تو شیو سینا (انتہاءپسند جماعت) نے ان کے گھر کو گھیر لیا اور پولیس کچھ نہ کر سکی۔ یہ وہ اداکار ہے جس نے اپنے فن اداکاری سے ہندوستان فلم انڈسٹری کی پہچان فلم ان کے ذریعے دوسرے ملکوں میں کروائی تھی اور جب امریکہ کے صدر ٹرمپ نے اپنی تقریر میںہندوستانی فلم انڈسٹری کو یہ کہتے ہوئے خراج عقیدت پیش کیا کہ ہندوستان دنیا بھر میں تفریح فراہم کرتا ہے دو ہزار فلمیں بنا کر یہ دوسری بات کہ ٹرمپ صاحب نے انڈیا کی ایک بھی فلم نہ دیکھی ہو ہمیں لگا کسی مسخرے ہندو نے غلطی یا بونگی ماری ہوگی کہ بالی ووڈ دو ہزار فلمیں بناتا ہے حقیقت یہ ہے کہ انڈیا اپنی چھ زبانوں میں 12 سو فلمیں بناتا ہے، ایک سال میں، لیکن دیکھنے کے قابل جنہیں ہم فیچر فلمیں کہیں گے دو یا تین ہی ہوتی ہیں پچھلے سال صرف دو فلمیں تھیں۔ تامل اور تلگو فلموں میں سے کوئی فلم ہو تو ہمیں پتہ نہیں۔ باقی فلمیں ناچ گانے، بےہودہ لباس ،گھٹیا مکالمے سے فلم بین کو تفریح کی جگہ درد سری دیتی ہیں، پاکستان سال میں چھ سات فلمیں بناتا ہے اور پانچ فلمیں اس قابل ہوتی ہیں کہ آپ مزہ لیں، کامیڈی،ا داکاری، ہدایتکاری کا۔
بات ہاﺅدی مودی کی کر رہے ہیں جس کو ڈونلڈ ٹرمپ نے جی والا (چائے والا) کہہ کر مخاطب کیا اب یہ پتہ چلانا مشکل ہے کہ ہمارے صدر مذاق کر رہے تھے تعریف کر رہے تھے یا تضحیک اسے ہم مذاق ہی کہیں گے کہ ہمارے صدر کامیڈی ٹی وی پر کر چکے ہیں۔ ایک لاکھ کا مجموعہ ہوگا انڈین میڈیا کے کہنے کے مطابق لیکن خیال رہے چین کے بعد بڑی آبادی (1.35B) کے ملک میں غربت بہت ہے، صرف دہلی، ممبئی، حیدر آباد اور بنگلور میں جہاں آپ کو کچھ جگہوں پر خوشحالی ملے گی تو اسٹیڈیم میں ایک لاکھ غریب جو مودی کی بی جے پی اور اس کی ہی طرح ہی موذی مسلمانوں کے خون کے دشمن ہیں۔ احمد آباد گجرات میں مسلمانوں کےخلاف 1949ءمیں ہنگامے برپا ہوئے تھے ان کے خون سے ہولی کھیلی تھی یہ حملہ دلت ہندوﺅں کی سوچ تھی مودی جب وزیراعلیٰ تھا گجرات کا یہ 2002ءکی بات ہے جب مسلمانوں سے بھری ایک ٹرین کو آگ لگا دی گئی تھی جس کے نتیجے میں حکومت کے ریکارڈ کے مطابق 790 مسلمان جل کر راکھ ہو گئے تھے اور 250 ہندو بھی ہنگاموں کی نظر ہو گئے تھے لیکن دوسرے ذرائع نے بتایا تھا کہ 2000 کے قریب جانوں کا نقصان ہوا تھا اکثریت وہاں کے مسلمانوں کی تھی، خود ہم نے ایک ہندو دوست سے یہاں پوچھا تھا کہ ایسا کیوں ہوتا ہے وہاں تو اس کا جواب تھا مودی یہ کر کے مسلمانوں کو بتانا چاہتا ہے کہ سر نہ اٹھاﺅ ورنہ یہ حشر کرونگا ہمارے دوست کا کہنا صحیح تھا، ہر صدی میں وقت کےساتھ ایک موذی ضرور پیدا ہوتا ہے اس کی مثال ایسی ہی ہے جیسے ہمارے سندھ کی حکومت کہتے ہیں سندھ سندھیوں کا ہے اور دوسرے لٹیرے یہاں آکر آباد ہوئے ہیں اور یہ بات انہوں نے ثابت بھی کی ہے کہ ہمارے ملک کے اندر ہی دشمن بیٹھا ہے پچھلی حکومتوں نے اس پر دھیان نہیں دیا شاید ان کے پاس وقت نہیں تھا۔
ہم بات کر رہے تھے ٹرمپ کی تقریر کی اور جب انہوں نے پاکستان کے لئے ہندوستانیوں کو بتایا کہ ہمارے پاکستان کےساتھ تعلقات بہت اچھے ہیں اور پاکستان سے مل کر شدت پسندوں کو ختم کرینگے ہمیں لگا کہ جیسے وہ یہ بات مودی سے کہہ رہے ہوں کہ سوچ لو تمہارا بھی انت آگیا ہے اس خطے میں اگر کوئی دہشتگرد ہے تو وہ مودی ہے جو اپنے ملک میں شہریت اور بربریت کے نئے نئے قانون اور نئے نئے طریقے تلاش کر رہا ہے، شاید یہ بات اس نے نیتن یاہو سے سیکھی ہو مسلمانوں کی زندگی عذاب بنا دو جیسے میں نے فلسطینیوں کو سبق سکھایا ہے اور مسلم ممالک خاموش ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے یہاں پچھلے دنوں ایک تقریر کے دوران انکشاف کیا تھا کہ تل ابیب سے امریکی ایمبیسی کو یروشلم لانے میں دیر نہیں کی اور اس فیصلے کے دوران فون بجتا رہا میں نے کسی کا جواب نہیں دیا، پھر جب ایمبیسی کا افتتاح ہو گیا تو میں نے فون اٹھایا کوئی شیخ تھا میں نے کہا “It,s Too Late” کام ہو چکا ہے ٹرمپ کے من میں کیا ہے وہ جانتا ہے اسے معلوم تو ہوگا کہ ہندوستان کی راجدھانی میں ہنگامے ہو رہے ہیں کئی لوگ مارے گئے ہیں اسکول بند دفعہ 144 نافذ، کونے کونے میں آگ لگ رہی ہے سوال یہ ہے کہ کیا مودی زیادہ عرصہ تک اپنا موذی پن جاری رکھ سکتا ہے جبکہ مسلمانوں کے علاوہ دوسرے مذاہب اور خود صلح اور امن پسند ہندو بھی مودی کی مودی پالیسیوں کےخلاف ہیں۔