کراچی:
پی سی بی آفیشلزکی بھاری بھرکم تنخواہیں حکومتی ریڈارمیں آ گئیں، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے مالی معاملات، آفیشلز کے ٹورز اور اخراجات کا حساب کتاب مانگ لیا جمعے کو اجلاس میں چیئرمین احسان مانی سمیت اعلیٰ عہدیدار ریکارڈز کے ساتھ شریک ہوں گے۔
اس موقع پر بورڈکی آمدنی، ملازمین کی تنخواہوں اور سہولیات کو بھی دیکھا جائے گا۔ پی سی بی کے سی ای او وسیم خان سمیت بعض اعلیٰ آفیشلز کی ریکارڈ تنخواہیں کافی عرصے سے تنقید کی زد میں آتی رہی ہیں، اب حکومت کے بھی اس حوالے سے کان کھڑے ہو چکے۔
جمعے کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کے اجلاس میں پہلے دی گئی سفارشات پر عملدرآمد کا جائزہ لیا جائیگا، پاکستان کرکٹ بورڈ سے پوچھے گئے اہم سوالات بھی ایجنڈے کا حصہ ہیں، ان میں پی سی بی کی سالانہ آمدنی اور اخراجات، چیئرمین کی تنخواہ اور دیگر الاؤنسز، ملازمین کی تنخواہوں اور انھیں حاصل مراعات کی تفصیلات شامل ہیں۔
اسی طرح چیئرمین پی سی بی اور دیگرآفیشلز کے گزشتہ 2 برس کے دوران غیرملکی دوروں اور ان پر آنے والے اخراجات کی تفصیلات کا بھی جائزہ لیا جائیگا، کرکٹ بورڈ کے ترجمان نے بتایا کہ میٹنگ میں چیئرمین احسان مانی، قائم مقام چیف فنانس آفیسر عتیق رشید، ڈائریکٹر ڈومیسٹک ہارون رشید اور جی ایم ایڈمنسٹریشن کرنل (ر) اشفاق احمد شریک ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق پی سی بی کو خدشہ ہے کہ تنخواہوں و مراعات کی تفصیل کمیٹی کو دینے سے وہ میڈیا میں لیک ہو سکتی ہیں جس سے غیرضروری تنازع ہو گا، اس لیے ارکان کو اسی وقت سی ایف او کی جانب سے زبانی طور پر تفصیلات بتانے کی اجازت دی جائے،البتہ ابھی یہ پتا نہیں چل سکا کہ کمیٹی اس سے متفق ہو گی یا نہیں، یاد رہے کہ احسان مانی اور وسیم خان کو بار بار بلانے پر بھی قائمہ کمیٹیز کی میٹنگ میں نہ جانے پر خاصی تنقید کا سامنا تھا۔