کراچی:
محکمہ خوراک سندھ میں اندھیر نگری چوپٹ راج ہے، سرکاری خزانے کو کروڑوں روپے نقصان پہنچانے کا انکشاف ہوا ہے۔
محکمہ خوراک سندھ میں بدانتطامی ،مبینہ خرد برد کے بعد ایک اور سنگین ترین بے قاعدگی سامنے آئی ہے لانڈھی میں قائم سرکاری گوداموں میں لاکھوں من گندم نہ صرف خراب ہونے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ مبینہ طور پر بھاری نذرانوں کے عوض من پسند فلورملز کو صاف گندم کی بوریاں جاری کی جارہی ہیں۔
روزنامہ ایکسپریس کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق کئی برس قبل خریدی گئی لاکھوں من گندم لانڈھی کے گوداموں میں سڑ چکی ہے، سروے کے مطابق گندم سڑ کر سیاہ ہوچکی ہے جبکہ ہزاروں پھٹی بوریاں کھلے آسمان تلے پڑی ہیں جس میں سے بڑی مقدار میں گندم مضر صحت ہوچکی ہے۔
لانڈھی میں محکمہ خوراک کے تین گوداموں میں لاکھوں من گندم ذخیرہ کی گئی ہے جسے فروخت کرنے کے بجائے خراب کرنے کے لیے کھلے آسمان تلے چھوڑ دیا گیا ہے بڑی مقدار میں گندم کے خراب ہونے سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا ٹیکہ لگایا گیا ہے اربوں روپے کی لاگت سے خریدی گئی گندم ان گوداموں میں پڑی ضائع ہورہی ہے قواعد کے تحت محکمہ خوراک پابند ہے کہ گودام میں موجود گندم کی لاکھوں بوریوں میں سے فلورملز کو ایک ہی لاٹ سے جاری کرے گا۔
ایک لاٹ مکمل ہونے کے بعد دوسری لاٹ سے گندم کی بوریاں جاری کی جائیں گی تاہم محکمہ خوراک کے افسران سیاسی سفارش اور مبینہ بھاری نذرانوں کے عوض فلورملز کو ان کی مرضی کی گندم کی بوریاں جاری کررہے ہیں۔
محکمہ خوراک کے ذرائع کا کہنا ہے کہ 2013میں خریدی گئی گندم کی بوریاں گودام میں پڑی ہیں جبکہ اسکے بعد خریدی گئی گندم جاری کی گئی ہے محکمہ خوراک کو اس اسکینڈل کے ذریعے کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایاجارہاہے اور بااثر افراد کے دباؤ پرمحکمہ خوراک قومی خزانے کے اس ضیاع کو روکنے میں ناکام ہے۔
صوبائی وزیر خوراک ہری رام نے اپنے موقف میں کہا ہے کہ لانڈھی گودام نمبر تین میں پڑی گندم کا ٹینڈر کیا جائے گا، خراب گندم بھی پولٹری فارمرز خرید لیتے ہیں تاہم جب ان سے پوچھا گیا کہ لاکھوں بوریوں کی خرابی کا ذمے دار کون ہے تو انھوں نے کہا کہ تحقیقاتی ادارے اس کا تعین کریں گے۔