آنکھوں دیکھا
عامر بیگ
ایگریکلچر یونیورسٹی فیصل آباد سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد یہ بات سمجھ آئی کہ پھلوں، پھولوں اور فصلوں پر چھڑکاو¿ کرنے سے ان فصلوں کو تباہ کرنے والے کیڑے مر جاتے ہیں اور یہ بات بھی کہ ایک ریس لگی ہے مختلف پیسٹیسائیڈز ( کیڑے مار ) کمپنیوں کے مارکیٹنگ ڈیپارٹمنٹس میں جو خوبصورت اور نوجوان لڑکیوں کو فصلوں میں نچا نچا کر ان کیڑے مار دوائیوں کو بیچ رہے ہیں اور فخر سے بتاتے ہیں کہ یہ دوا ذوداثر ہے اس لیے کہ امریکہ سے برآمد کی گئی ہے تب یہ بحث زبان زد عام تھی کہ پہلے کبھی ان دوائیوں کا نام نہ سنا تھا ،زیادہ سے زیادہ یوریا کھاد کی بوری بارے بات کرتے لوگوں کو دیکھا گیا پھر یہ بات بھی چلی کہ یہ طاغوتی سازش ہے جس کے تحت ہماری فصلوں اور نسل کو تباہ کیا جا رہا ہے پھر یہ بات بھی سننے میں آئی کہ یہ خود ان بڑی بڑی امریکن کمپنیوں کی بنائی ہوئی سنڈیاں ہیں جو ہماری چاندی جیسی کپاس کے پیچھے پڑی رہتی ہیں اور ان سے چھٹکارہ ان دوائیوں کے ذریعے ہی ممکن ہے اور یہ کہ ان سے وہ لوگ مال بناتے ہیں پھر اس مال سے اسلحہ بنتا ہے وہ اسلحہ ہمیں پر استعمال کیا جاتا وغیرہ وغیرہ اب جبکہ کرونا کی وبا تا دم تحریر دنیا کے ایک سو اسی ممالک میں پھیل چکی چھ لاکھ ایکٹیو کیسز جن میں سے صرف چالیس ہزار لقمہ اجل ہواور بڑی تعداد ایک لاکھ ستر ہزار صحتیاب ہو چکی مگر ایک پینک ایک ہوا کھڑا چکا ہے پوری دنیا خوف میں مبتلا ہے کوئی مستند علاج ابھی تک نہیں ملا ہے اور نہ ہی ویکسین کی تیاری بارے حقائق سے مکمل آگہی ہے لا محالہ خوف و حراس کی کیفیت لکھنے والے گزشتہ ادوار میں آئی وباو¿ں کے حوالے دے دے کر عوام الناس کو مزید حراساں کرنے میں مشغول ہیں اوپر سے انڈین میڈیا جو کہ کانسپرینسی تھیوری پھیلانے میں مشہور ہے یہ خبریں پھیلا رہا ہے کہ یہ وائرس پھیلا نہیں پھیلایا گیا ہے ہانگ کانگ کو اور مسلمانوں کو چائنا میں دبانے کی غرض سے اب وہ جن قابو سے باہر ہو گیا ہے خود تو چائنا نے اس پر قابو پا لیا ہے ۔پوری دنیا کو بیمار کر کے اب اس کے بچاو¿ کا سامان بنا کر دنیا کو اکنامکل وار میں شکست دینے چلا ہے پریذیڈنٹ ٹرمپ نے بھی کرونا کو چائنا وائرس کا لقب دیا ادھر رشین پریذیڈنٹ ولادت میر پیوٹن دھمکی آمیز تقریر میں فرماتے ہیں کہ انہیں معلوم ہے کہ یہ کس کی سازش ہے اور میں انتباہ کرتا ہوں کہ باز آجاو¿ ورنہ بہت برا ہو گا اقوام متحدہ میں پاکستان کے ایک سابقہ مندوب نے بھی کچھ اسی طرح کی باتیں کی ہیں یہ جو تمام حضرات الٹی سیدھی ہانک رہے ہیں ان تمام کی خدمت میں عرض ہے یہ ایک کھلی حقیقت ہیں کہ کرونا وائرس ہے اور وہ تباہی پھیلا رہا ہے سب کو نظر آرہا ہے اس کے وجود سے انکار ممکن نہیں رہی بات اصلی ہے یا نقلی اس بارے تحقیقات شروع ہیں اصل بات تو ریسرچ سے ہی آمنے آ? گی لیکن اللہ نے انسان کو عقل اور شعور سے نوازہ ہے جب افواہیں پھیلائی جاتی ہیں تو ان کے کچھ مقاصد ہوتے ہیں اگر یہ بائیلوجکل ویپن ہے تو کس کے لیے جن پر الزامات لگ رہے ہیں وہ تو خود اسکی لپیٹ میں ہیں یاد رکھیں دنیا ایک گلوبل ویلج۔
٭٭٭