نئی دنیا کی تشکیل!!!

0
646
کامل احمر

کامل احمر

پچھلے ہفتہ بل گیٹس نے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا!
امریکہ نے کرونا وائرس سے نمٹنے کا موقع ضائع کر دیا، دوسری اہم بات امریکہ میں احتیاطی تدابیر سے متعلق کہی، ہمیں پورے ملک میں آمد و رفت پر پابندی کی ضرورت ہے، مطلب یہ کہ لاک ڈاﺅن کی ضرورت ہے ،اس کی مثال بھی دی کہ جیسے سنگا پور نے کیا اور وہاں یہ وباعام نہیں ہوئی۔ ہمارا ایسا کہنا ہے کہ امریکہ میں خوف و ہراس پھیلانے کی مہم میں جس نے حصہ لیا اس کا ذمہ دار ہم صدر ٹرمپ اور سرجن جنرل کو ٹھہراتے ہیں ملک کا سربراہ کبھی یہ نہیں کہتے سنا گیا کہ یہ جنگ ہے اور اتنے لوگ مرینگے اور اپنی بات میں وزن پیدا کرنے کیلئے ڈاکٹر فاﺅچی اور ڈاکٹر ڈیبورا برکس کولایا گیا۔ ہمیں یہ بھی کہنا پڑتا ہے کہ صدر ٹرمپ میں کوئی لیڈرانہ قابلیت ہے ہی نہیں۔ جنگ ہو یا ملک کو وبائی آفات(9/11) نے گھیرا ہو۔ عوام کو خوفزدہ نہیں کیا جاتا۔ یہ ہی کام نیویارک کے گورنر اینڈریو کویمو نے کیا کہ وہ چار ہفتوں سے پریس کانفرنس کر رہے ہیں اور عوام کو ڈرا رہے ہیں ،بجائے اس کے کہ نیویارک کو لاک ڈاﺅن کر کے کرونا کو پھیلنے سے بچائیں آخری خبریں آنے تک ہسپتال، ڈاکٹر اور نرسیں سپلائی نہ ہونے کے خوف میں مبتلا اپنا کام تندہی سے کر کے اپنی جانوں کو داﺅ پر لگائے ہوئے ہیں، یہاں بھی رہنمائی کا فقدان ہے اور ان کے پاس پاکستانی اسٹائل کے مشیر ہیں۔ جن ریاستوں نے وبا کے پھیلنے سے بچاﺅ کے اقدام کئے ہیں ، ان میں بوسٹن، میساچوسٹ، کیلیفورنیا، واشنگٹن ہیں اور نیویارک ٹاپ پر ہے، اب تک کہ اعداد و شمار کے متعلق نیویارک میں 130689، نیوجرسی 37505، مشی گن 15718، کیلیفورنیا 15190 اور لوزیانہ 14867 کیسز ہیں، 71412 زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔ دنیا بھر میں 12,94,643 کرونا کا شکار مریضوں میں مجموعی طور پر 10335 جانیں ضائع ہو چکی ہیں جو چھ ملک سب سے زیادہ کرونا وائرس کا شکار ہیں ان میں چین پہلے نمبر کے بعد ڈرامائی طور پر چھٹے نمبر پر آچکا ہے اور وہاں زندگی آہستہ آہستہ معمول پر آرہی ہے اور امریکہ 350725، اسپین 135032، اٹلی 132547، جرمنی 95000 اور فرانس پانچویں نمبر پر ہے۔ یہ اعداد و شمار دینے کا مطلب یہ ہے کہ امریکہ میں احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کی گئیں اور حد تو یہ ہے کہ سی این این نے وائٹ ہاﺅس کی لیڈر شپ کو اس معاملے میں مذاق سے تعبیر کیا جب ٹرمپ کے داماد اور سینئر مشیر جن کی عمر 39 سال ہے نے وینٹی لیٹر میں کمی کے جواز میں بچگانہ جواب دیا کہ یہ ہمارے ہیں، لگا کہ اسکول کا بچہ کہہ رہا ہے، یہ پنسل میری ہے، میں نہیں دونگا، سی این این کے اینکر نے یہ سن کر منہ بنایا آنکھیں مچکائیں، بھوئیں چڑھائیں اور کہا ”یہی ہوگا جب اپنے بچوں کو مشیربنایا جائے“ اس ملک کے شہری اور پچھلے 48 سال سے ٹیکس دے رہے ہیں اور ایک صحافی کے ناطے ضمیر کی آواز ہے کہ درست بات لکھیں کہ کسی کو اختیار نہیں پہنچتا کہ جب عوام کی سلامتی کا سوال ہو اور وہ اس قسم کی بچگانہ باتیں کرے اور صدر کو غلط مشورہ دے جن کی آئی کیو جاننے کی کوشش میں ہیں۔ ہر چند کہ ہم ری پبلکن ہیں ووٹ ٹرمپ کو دیا تھا اور آگے بھی ارادہ تھا لیکن اب وقت کی اشد ضرورت ہے کہ صدر صاحب کو ان کے بزنس کی طرف لوٹایا جائے جو ناممکن نظر آتا ہے۔
معاشی اعتبار سے صدر ٹرمپ نے تین دن پہلے خوشخبری سنائی کہ کرونا وائرس کے فوراً بعد ہم پہلے سے بھی زیادہ بہتر حالت میں ہونگے مطلب یہ کہ ہر رات پہلے کی طرح شب برات ہوگی یہ بھی کہ فٹبال کا گیم وقت پر شروع ہوگا فوراً ہی کیلیفورنیا کے گورنر نے غلط فہمی دور کی ”ناممکن ہے، ہمارا بھی یہی کہنا ہے کہ بقول انشاءکے!
نہ چھیڑ اے نکہت باد بہاری راہ لگ اپنی
تجھے اٹھکیلیاں سوجھی ہیں ہم بیزار بیٹھے ہیں
اور گھر میں بند بیزاریوں کے اس موسم میں سوشل میڈیا سے جی بہلا رہے ہیں ایسے موسم میں شاعر حضرات (زیادہ تر) اداﺅں اور ماضی کی اٹھکھیلیوں سے بھری شاعری بھی ڈال رہے ہیں، واٹس اپ پر ایک ویڈیو ڈالا، خانہ کعبہ کے ارد گرد کبوتر طواف کر رہے ہیں انہوں نے انسانوں کی کمی پوری کی ہو شاید ایک اور صاحب نے ہی واٹس اپ پر یہ ڈالا، کافروں نے مسلمانوں کی مدد کیلئے دو جہاز بھر کے امدادی سامان بھیج دیا ہے اور اسلام کے نقش قدم پر چلنے و الے مسلمانوں نے 9 سو روپے والا آٹا 13 سو میں بیچ کر رات کو روتے ہوئے چھت پر اذان بھی دی اور اپنی اولاد کو حق حلال کھانے کی تلقین بھی کی، ایسے میں کسی کو گھر میں بند یاد آگئی اور شعر جڑ دیا، واٹس اپ پر !
ہاتھ سے ایسے ہاتھ ملاﺅ کہ لکیریں ایک ہو جائیں
کبھی تو اتنے پاس آﺅ کے سانس ایک ہو جائیں
اور ایک ساﺅتھ امریکہ کی محترمہ نے امریکہ کے باسیوں کو جانگیہ دکھا کر منہ پر ماسک پہننے کا طریقہ بھی بتا دیا اور کرونا کے تناظر میں ہی برطانیہ کی ملکہ نے دنیا بھر کے کرونا زدہ ممالک کے لوگوں کو ایک پیغام دیا سلامتی کا جیسے کہہ رہی ہوں!
کیوں مزہ آرہا ہے ہم سے آزادی لینے کااور امریکہ کے سرجن جنرل سی این این پر آکر خوفزدہ کر دیا یہ کہہ کر پرل ہاربر کا حملہ ہے، دوسری جنگ عظیم سے تعبیر کر دیا، ہم یہی کہہ سکتے ہیں!امید کبھی نہ چھوڑنا کہ آنے والا دن آج سے بہتر ہوگا!اور آنے والے وقت سے نمٹنے کیلئے تیاری کرلیں اس دفعہ حالات نارمل ہونے میں وقت لگے گا ایک نئی دنیا (New World Order) کا آغاز ہونےوالا ہے ایک دوسرے کی مدد کریں اور امریکہ کی بہتری چاہیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here