شبیر گُل
عرش سے ٹکرا گئیں،ساری د±نیا پہ چھا گئیں
کشمیری ماو¿ں کی آہیں،ساری د±نیا کو کھا گئیں
اللہ کے علاوہ نا کوئی مالک ہے، نا حاجت روا۔ نا کوئی س±ننے والا۔ نا کوئی مشکل ک±شا اور نا ہی کوئی مددگار۔کائنات میں ،اگر اللہ کے علاوہ کوئی مشکل کشاءہوتا تو وہ رسول اللہ ہوتے۔اللہ نے مشکل کشائی کا اختیار رسول اللہ کو نہیں دیاتو اور کسی کو کیسے یہ اختیار دے سکتا ہے۔ یہ اللہ اور رسول اللہ کی توہین ہے۔ اس وائرس سے تنگ کئی ملکوں میں ب±توں کے پوجاریوں نے ب±ت توڑ دئیے۔ کہ یہ کرونا کی مشکل گھڑی میں ہمارے کام نہیں آئے۔حضرت عیسٰی اور مریم کے ب±توں کو پاش پاش کردیا گیا، یہ ہمارا کچھ سنوار نہیں سکتے۔ ان کو رکھنے کا کیا فائدہ۔آج سبھی انسان ایک برابر۔ امیر ،غریب، طاقتور کمزور سبھی ایک ہی صف میں اورخوف میں مبتلا ہیں۔
لیکن افسوس !مسلمان جہالت کے گھڑوں میں گرے ہیں، مزاروں پر بھاگتے ہیں۔ جالیوں کو چاٹتے ہیں۔ایسے لوگوں کو مسلمان کہنا اسلام کی توہین ہے۔ جن کی حرکات کافروں سے مشابہت رکھتی ہیں۔قارئین! کلمہ کا مطلب ہے کہ اللہ کے علاوہ کوئی آلہ نہیں۔کوئی حاجت روا نہیں ،کوئی مشکل کشا نہیں ،مددگار نہیں۔ پیروں کے پیچھے بھاگنے والو! تمہارے مشرک پیر کہاں چ±ھپ گئے ہیں۔کئی جاہل کربلا کی مٹی کو خاک شفاءکہتے ہیں۔کرونا وائرس میں ایرانی قوم نے کیا کربلا کی مٹی استعمال نہیں کی کہ انکے ہزاروں لوگ مر گئے ہیں۔ ؟ہزاروں زائرین کرونا لیکر پاکستان پہنچے ہیں۔کیا وہ مٹی لیکر نہیں آئے؟۔یہ جہالت صرف ہمارے دو تین ممالک میں ہے۔ مٹی کربلا کی ہو یا مدینے کی وہ مٹی ہے۔ بالکل خاک شفاءنہیں یہ سب من گھڑت اور جھوٹی باتیں ہیں۔ایران میں کورونا سے ہزاروں افراد لقمہ اجل ہوئے۔ نہ تو انکی مدد کرنے حضرت علی مرتضیٰ پہنچے ، نہ امام حسن ،امام ح±سین اور نہ ہی بی بی فاطمہ۔ابوجہل کی اولاد ہے جو اللہ کے علاوہ کسی کو مدد گار مانتی ہے۔
“اب ان پیروں سے مدد کیوں نہیں مانگتے”
علی کے ملنگ اب کہاں چھپ گئے ہیں۔
ابوجہل کی نسل کے پھونکوں والے پیر اور آستانوں کے گدی نشینوں کہاں مر گئے ہو۔بدکار ہو یا سیاہ کار۔علی کا ملنگ ہونا چاہیے، بیشک ذانی ہو ، بس ا±سکے منہ سے یا علی مدد نکلنا چاہیے۔یعنی تمہاری غیرت کا بیڑا پار۔علی اور حسین کے ملنگ کے ہاتھوں غیرت کا جنازہ۔جن کو آپ لوگ پیر مانتے ہیں۔ پیر کے منہ سے علی حیدر یا غوث اعظم کا نام بلند ہوناچاہئے۔ آگے وہ بیشک آپکی بیٹی یا بہو پر منہ کالا کرے، آپکو کوئی سروکار نہیں۔بس نعرہ حق حیدر ، یا علی مدد بلند ہونا چاہئے جس کی قیمت یہ قبر پرست اور جاہل لوگ بہو بیٹیوں کی شلوار اترائی سے کم ادا نہیں کرتے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی تریسٹھ سالہ زندگی میں کسی صحابی کو پھونک نہیں ماری ، ابوبکر، عمر، عثمان، علی رضوان علیہم اجمعین نے اپنی خلافت کے دور میں کسی کو پھونک نہیں ماری۔ حضرت امام حسین کی پھونک یزید کے خلاف نہ چل سکی۔لیکن آج انکے مزار کی جالیاں چاٹنے سے شفاءکیسے مل سکتی ہے، مکہ اور مدینہ جن شہروں کی اللہ نے قسم کھائی ہے ، وہاں کی مٹی قابل شفاءنہیں تو کربلا کی مٹی میں شفاءکہاں سے آئی جہاں خاندان نبوت کو بیدردی سے ذبیح کر دیا گیا۔آج ا±ن ہستیوں کے نام پر فراڈ کیا جارہا ہے۔ لوگوں کے منہ اور آنکھوں سے کیل نکالنے والے شعبدہ باز بے لگام ہیں،ان فراڈیوں سے کوئی پوچھنے والا نہیں ، کرونا نے پھونکوں والے فراڈی جعلی پیروں،ڈہونگیوں،مسخروں،کو بے نقاب کردیا ہے۔
بلاوڑہ شریف، عیدگاہ شریف کے فراڈی مشرک پیر کہاں مر گئے۔ پاکستان میں کرونا سے لوگ مر رہے ہیں لیکن ان منافقوں کی پھونکیں اثر نہیں کررہی ہیں،یہ شیطان کے چیلے ہیں۔جنہوں نے ختم نبوت کا لبادہ ا±وڑھ رکھا ہے جو ان درندوں کو بے نقاب کرتا ہے ا±سے گستاخ رسول کہہ دیتے ہیں۔ شیخ عبدالقادر جیلانی رحمت اللہ علیہ کا نام لیکر من گھڑت کرامات اور جھوٹ ان سے منسوب کرتے ہیں۔ کیاشیخ عبدالقادر جیلانی معاذاللہ رسول اللہ سے زیادہ طاقتورتھے جو بات رسول اللہ نہیں س±نتے وہ عبدالقادر جیلانی سن لیتے ہیں۔ جاہلوں کچھ شرم کرو۔ کچھ حیاءکرو رسول اللہ کے مقام کی توہین نہ کرو۔تمہیں قبر بھی یاد ہے کہ نہیں۔یہ سب فراڈی جہنمی اور جہنم کا ایندھن ہیں۔اگر یہ مشرک جنت میں جاینگے تو ہم جیسے عاجز ان سے پہلے جنت میں ہونگے۔
یہ غنڈے اور بدمعاش ،پیر سادہ لوح اور جاہل عوام کو لوٹتے ہیں،بریلوی علماءان کو سپورٹ کرتے ہیں کیونکہ یہ جہالت کی فیکٹریاں ہیں۔جاہل اور کم علم مولویوں کی جہالت کی نرسریاں ہیں۔مسخرے کوکب نورانی کو لائیے جو ہر شرک اور جہالت کی آماجگاہ ہے۔ ضمیر فروش صحافیوں کا نان نفقہ بھی ایسے جہلا کی کاسئہ لیسی سے چلتا ہے۔ جو انکو دورحاضر کے نبیوں کیطرح پیش کرتے ہیں۔
اس ورلڈ لاک ڈاون سے جو سیکھنے کو ملا ہے وہ کچھ اس طرح ہے۔
1۔ امریکہ دنیا کا سب سے طاقتور ملک نہیں ہے
2۔ چین نے تیسری عالمی جنگ جیت لی ، ایک بھی میزائل یا گولی چلائے بغیر
3۔ یورپیئن اتنے تعلیم یافتہ نہیں جتنے وہ دکھتے ہیں۔
4۔ غریب آدمی، امیر آدمی سے زیادہ مضبوط ہے۔
5۔ دنیا کے لیے سب سے بڑا وائرس انسان خود ہے۔
6۔ کوئی پجاری، پادری مریض کو شفا نہیں دے سکتا۔
7۔ اب ہمیں احساس ہوا ہے کہ جانور چڑیا گھر میں کیسا محسوس کرتے ہوں گے۔
8۔ گھروں میں رہ کر بھی کاروبار کیا جا سکتا ہے۔
9۔ ہم فاسٹ فوڈ اور غیر ضروری سرگرمیوں کے بغیر بھی زندہ رہ سکتے ہیں۔
10۔ اس دنیا میں اب بھی اچھے لوگ موجود ہیں۔
11۔ اگر ہم زیادہ سکول بنائیں گے تو ہمیں زیادہ ہسپتال بنانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
12۔ ہم گاڑیوں کے بنا بھی چل سکتے ہیں۔
13۔ ہمارے پاس وقت بہت ہے اگر ہم اسے درست استعمال کریں۔
14۔ ضرورت سے زیادہ پیسہ بیکار چیز ہے۔
15۔ قدرت کے بنائے ہوئے نظام ہی سب سے بہتر ہیں اور اس میں ہی انسان کی بھلائی ہے۔
16۔ دنیا کتنی بھی ترقی کر لے لیکن وہ قدرت کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔
12۔ہم گاڑیوں کے بنا بھی چل سکتے ہیں۔
13۔ ہمارے پاس وقت بہت ہے اگر ہم اسے صیح استعمال کریں۔
“نوشتہ دیوار”
سید مودودی فرماتے ہیںکہ ایک وقت آئیگا، جب ماسکو میں کمیونزم خود اپنے بچاو¿ کے لئے پریشان ہوگا۔ سرمایہ دارانہ ڈیموکریسی خود واشنگٹن اور نیویارک میںاپنے تحفظ کے لئے لرزہ براندم ہوگی۔ مادہ پرستانہ الحاد خود لندن اور پیرس کی یونیورسٹیوں میں جگہ پانے سے عاجز ہوگا۔ نسل پرستی اور قوم پرستی خود برہمنوں اور جرمنوں میں اپنے معتقد نہ پا سکے گی اور آج کا یہ دور تاریخ میں صرف ایک داستانِ عبرت کی حیثیت سے باقی رہ جایئگا کہ اسلام جیسی جہاں ک±شا اور عالمگیر طاقت کے نام لیوا، کبھی اتنے بے وقوف ہو گئے تھے کہ عصائے موسٰی بغل میں تھااور اپنے سامنے لاٹھیوں اور رسیوں کو دیکھ دیکھ کر کانپ رہے تھے۔
ٹی وی پر بیٹھے اینکرز ، مسجدوں کو بند کرنے، تبلیغی جماعت کو ٹارگٹ کرنے، علماءکو نشانہ بنانے پر تلے ہیں۔ ان مادر پدر آزاد ملحدوں کو سینما گھروں ،رنڈی خانوں ، مارکیٹوں ، بسوں اور ٹرینوں کی فکر نہیں، صرف فکر علماء کی ہے۔ یہ ان بے شرموں کا ٹولہ ہے جو ماروی سرمد، عاصمہ جیلانی (جہنمی) مکتءباہنءکا پالتو ،غدار پاکستان ، کیمونسٹ پروفیسر وارث میر کا بیٹا حامد میراور شیعہ اینکرعاصمہ شیرازی ،مساجد اور تبلیغی جماعت کو مخصوص انداز میں نشانہ بنارہے ہیں۔ بے جا تنقید ہونی نہیں چاہئے لیکن یہ جو ٹائیگرز فورس کا اعلان ہوا ہے۔ ناچا گروپ کو مزید کرپٹ کرنے کی طرف نیا قدم ہے۔پی ٹی آئی کے ٹائیگرز اور متحدہ کے غنڈے دونوں ایک تصویر کے دو ر±خ ہیں۔جیسے عمران خان فرعونی ذہنیت رکھتا ہے۔ اسکو وزرا اور کارکن بھی اللہ نے ایسے ہی دئیے ہیںجو عمران خان پر تنقید کو ایسے سمجھتے ہیں جیسے نبی وقت پر تنقید ہوتی ہے۔
یہ ناچا گروپ کے رسول اللہ کی گستاخی پر بولتے نہیں، کشمیری بہنوں پر ظلم وبربریت پر نہیں بولتے۔کشمیری ماو¿ں کی آہ و بکا پر کوئی نہ بولا، شامی مسلمانوں پر بربرئیت پر کوئی نا بولا، اللہ رب العزت نے پوری انسانیت کو اپنے غضب کے حصار میں جکڑ لیا،انسانی ٹیکنالوجی اور ایجادات فیل ہو گئیں۔
کائنات کے تمام پیر اور تمام ہستیاں فیل ہو گئے کیونکہ اللہ واحد القہار ہے وہی وہ طاقت ہے جس نے کرونا کو انسانوں پر مسلط کیا ہے، کرونا کاخوف ہے کہ جو قیامت کا منظر نظر آتا ہے۔ خون کے رشتے سفید ہو چکے، بیٹا، باپ کا جنازہ نہیں پڑھ رہا، ماں بیٹی سے نہیں مل رہی، بھائی اپنے بھائی سے خوفزدہ ہے ، میاں بیوی کے ازدواجی تعلقات میں خوف کا عنصر عیاں ہے۔
قارئین ! ابھی بھی وقت ہے کہ آئیں اللہ سے توبہ کریں ا±سکے سامنے جھک جائیں۔ نفرتوں اور قدورتوں کے ب±ت توڑ دیں۔ ا±س سے مدد مانگ لیں۔ وہ اپنی مخلوق سے ستر ماو¿ں سے زیادہ پیار کرتا ہے لیکن شرک کو معاف نہیں کرتا، اپنے علاوہ کسی اور کے آگے جُھکنے کو پسند نہیں کرتا، اپنے علاوہ کسی اور سے مدد مانگنے کو ناپسند کرتا ہے۔ آئیے ا±س سے معافی مانگیں وہ معاف فرما دے گا۔
آخر میں اکنا ریلیف کی ریلیف سرگرمیوں کو قلمبند کرنا اپنا اخلاقی فرض سمجھتا ہوں “اکنا ریلیف “کی پینٹریز مکمل آپریٹ کر رہی ہیں۔ لوگوں کو گھروں میں گراسری پہنچائی جارہی ہے۔ کل سات ہزار پاﺅنڈ چکن مسلم فیملیز میں تقسیم کیا گیا ہے۔ اکنا ریلیف کے رضاکار مشکل کی اس گھڑی میں پورے امریکہ میں ضرورتمندوں کی مدد کر رہے ہیں۔اکنا ریلیف کے کئی رضاکار، ڈاکٹرز اور وائلنٹیرز کرونا وائرس کا شکار ہو چکے ہیں لیکن انکے رضا کار اور مجاہد مشکل گھڑی میں خدمت انسانی کے لئے پیش پیش ہیں۔ پولیس اسٹیشن میں آفیسرزکو، ہاسپیٹلز اور میڈیکل سینٹرز میں روزانہ تازہ کھانا ، ڈاکٹرز، نرسیز اور میڈیکل سٹاف کو پہنچا رہے ہیں یہی ہمارے ہیروز ہیں انکی خدمت ہمارا اخلاقی فرض ہے۔
٭٭٭