رمضان کا آخری عشرہ جہنم سے آزادی کا عشرہ ہے جس میں گناہوں ، کوتاہیوں اور لغزشوں کی توبہ پر اللہ رب العزت معاف فرما دیتے ہیں ۔ رمضان المبارک کے آخر ی عشرہ میں شب القدرہے ۔ حضور نبیء کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ھے کہ شب القدر کو رمضان المبارک کی آخری طاق راتوں میں تلاش کرو۔ یہ کیسا قانون قدرت ھے ۔ کیسی امتحان گاہ ھے جہاں پرچہ پہلے ہی آڈٹ کردیا جاتا ھے۔ سوال و جواب بتا دئیے جاتے ہیں۔ سوالوں کے حل کا وقت بھی بتا دیا جاتا ھے ۔ ممتحن کے رحم و کرم کے بعد بھی اگر امتحان گاہ میں بیٹھے لوگ آسانیوں اور آسائشوں سے فائدہ نہ اٹھا سکیں تو انتہائی افسوس کا مقام ھے۔
قارئین کرام !۔ اللہ رب العزت کی فیوض و برکات ہر وقت جاری رہتی ھیں لیکن رحمتوں کے اس مہینہ میں جو برکات برستی ہیں۔ یہ مالک کائنات کی نعمت اور عطیہ ہیں۔ یہی وہ مہینہ ھے جس میں ھم توبہ کو غنیمت جانتے ہوئے۔ اپنے اعمال کو نبی محترم صلی اللہ علیہ وسلم کے بتلائے طریقہ کے مطابق کریں۔ اپنے کردار کو نبیء محترم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کے مطابق کریں۔ جھوٹ سے مکروفریب سے اجتناب کریں۔ ملاوٹ شدہ چیزوں کی فروخت سے منع ھوجائیں۔ دھوکہ دہی سے باز آجائیں ۔ اگر ھم یہ نہیں کرتے ہیں تو ھم انتہائی گھاٹے اور خسارے میں ھیں ۔ اللہ رب العزت نے سورہ العصر میں اس کی تصویر کشی کی ھے۔ زمانے کی قسم ، انسان یقینا خسارے میں ھے۔ سوائے ان لوگوں کے جو نیک اور صالح اعمال کرتے ہیں جو حق کی اور صبر کرتے ہیں۔یہی لوگ کامیاب ھیں۔ اللہ جل شانہ فرماتے ہیں کہ تم میں سے کچھ لوگ تو ضرور ہی رہنے چاہئیں جو نیکی کا حکم دیاکریں ۔ بھلائی کی تعلیم دیں اور بدی سے روکیں ، وہی فلاح پائیں گے ۔ اس میں کونسی ایسی مشکل ھے کہ ھم اللہ رب العزت کی ان احکامات سے مفرور کریں ۔ جب نیت اچھی ھو ۔ اللہ پر توکل ھو۔ نبیء کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ھو تو ان اعمال کو کرنے میں کوئی دقت نہیں ھونی چاہئے۔پاکستان میں رحمتوں اور برکتوں کے مہینہ کو لوٹ مار کا مہینہ بنا دیا گیاھے ۔ہر چیز کی قیمت دوگنا بڑھ جاتی ھے۔ ذخیرہ اندوز لوٹ مار کے بعد عمرہ کے لئے پہنچ جاتے ہیں۔ عام لوگوں کا خون نچوڑ کر اللہ کی رحمت سمیٹنے کی حرص میں مکہ اور مدینہ پہنچ جاتے ہیں۔ مجرموں اور بددیانتوں کی حکومت ھے ۔جنہوں نے عوام کا جینا دو بھر کردیا ھے۔ گزشتہ دنوں کراچی میں ڈپٹی کمشنر کے گھر پر اینٹی کرپشن نے چھاپہ مارا۔اس کے گھر سے دس کروڑ ڈالرز، بیس کروڑ پاکستانی کرنسی ، پانچ سو تولہ سونا اور کروڑوں روپے کی ولائتی شراب برآمد ھوئی۔ 2 لاکھ تنخواہ لینے والے ڈی سی کے گھر سے اتنی رقم، ڈالرز اور سونا کی برآمدگی سے ثابت ھوتا ھے کہ افسر شاہی اور بیوروکریٹ ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں ۔ معاشرہ کی بدنصیبی ھے کہ حکمران ،ججز، جرنیل اور بیوروکریسی میں چور بھرتی کرلئے گئے ھیں۔ جنہوں نے اس معاشرے کی بنیادیں ہلادی ھیں۔ جس معاشرہ میں کرپشن، بدعنوانی اور چوری ڈاکہ ھو ۔ وہاں انصاف نوٹوں میں بکتا ھے۔ ایسے معاشروں سے برکت اُٹھ جاتی ھے۔ یہ کیسے ممکن ھے کہ چند لاکھ تنخواہ لینے والا جج اربوں روپے کے اثاثوں کا مالک ھو۔ چند لاکھ تنخواہ لینے والا جنرل پلازوں اور جزیروں کا مالک ھو۔ یہ کیسے ممکن ھے کہ موٹر سائیکل اور سائیکل پر الیکشن لڑنے والا چند سال میں اربوں روپے کا مالک ھوجنہیں کوئی پوچھنے والا نہ ھو کہ مال کہاں سے بنایا جب اللہ کا خوف نہ رہے تو ایسے لوگ معاشرے کو کھوکھلا کردیتے ہیں۔
رمضان المبارک کا مہہنہ ھم اعمال و کردار کی اصلاح کا مہہنہ ھے۔ توبہ واستغفار کا مہہنہ ھے۔ عجز وانکساری کا مہہنہ ھے۔ محبت اور معاف کرنے کا مہینہ ھے۔ اس مہنیہ میں لوگ مساجد کا رخ کرتے ہیں ۔ ان نئے مہمانوں سے نرمی سے پیش آنا چاہئے تاکہ انہیں محسوس ھو کہ اللہ کے گھر میں اللہ کے بندے اپنے بھائیوں سے کیسے محبت کرتے ہیں۔ اللہ رب العزت قرآن میں فرماتے ہیں۔ اپنے رب کے راستے کی طرف دانائی اور اچھی نصیحت کے ساتھ بلا، اور ان سے بہترین طریقے سے بحث کرو۔ (النحل )
زبردستی اور سختی کی ممانعت ھے۔ نبی کریم ۖ کو بھی یہی حکم دیا گیا کہ آپ صرف پیغام پہنچانے والے ہیں، زبردستی کرنے والے نہیں: پس (اے نبی) تم نصیحت کرتے رہو، تم ان پر جبر کرنے والے نہیں ہو۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ۖ فرمایا کرتے تھے : جب انسان کبیرہ گناہوں سے اجتناب کر رہا ہو تو پانچ نمازیں ، ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک اور ایک رمضان سے دوسرے رمضان تک ، کے درمیان کے عرصے میں ہونے والے گناہوں کو مٹانے کا سبب ہیں ۔ رمضان بہت فضیلتوں والا مہینہ ہے جیسا کہ حدیث مبارکہ ہی”حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ حضور اکرم نے ارشاد فرمایاجس نے ایمان ا ور احتساب کے ساتھ ماہ رمضان کے روزے رکھے اس کے اس سے پہلے کے تمام گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں ” قارئین کرام ! رمضان مبارک کی آخری ساعتیں ، اللہ رب العزت سے دعا ھے کہ ان آخری ساعتوں کو پانے کی توفیق عطا فرمائے آمین رمضان بہت فضیلتوں والا مہینہ ہے جیسا کہ حدیث مبارکہ ہی”حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ حضور اکرم نے ارشاد فرمایاجس نے ایمان ا ور احتساب کے ساتھ ماہ رمضان کے روزے رکھے اس کے اس سے پہلے کے تمام گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں ” رسول اللہ ۖ نے فرمایا: شب قدر کو رمضان کے آخری عشرہ میں تلاش کرو ، جب نو راتیں باقی رہ جائیں یا پانچ راتیں باقی رہ جائیں ۔ ( یعنی اکیسوئیں یا تئیسوئیں یا پچیسوئیں راتوں میں شب قدر کو تلاش کرو ) ۔ عنِ ابنِ عمر رضِی اللہ عنہ ،فرماتے ہیں نبی کریم ۖ کے چند اصحاب کو شب قدر خواب میں ( رمضان کی ) سات آخری تاریخوں میں دکھائی گئی تھی ۔ پھر رسول اللہ ۖ نے فرمایا میں دیکھ رہا ہوں کہ تمہارے سب کے خواب سات آخری تاریخوں پر متفق ہو گئے ہیں ۔ اس لیے جسے اس کی تلاش ہو وہ اسی ہفتہ کی آخری ( طاق ) راتوں میں تلاش کرے ۔ خضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتی ہیں کہ جب ( رمضان کا ) آخری عشرہ آتا تو نبی کریم ۖ اپنا تہبند مضبوط باندھتے ( یعنی اپنی کمر پوری طرح کس لیتے ) اور ان راتوں میں آپ خود بھی جاگتے اور اپنے گھر والوں کو بھی جگایا کرتے تھے ۔ آئیں اللہ رب العزت سے دعا کریں مالک کائنات ھماری تمام لغزشوں کو معاف فرمائے۔ ہمارے والدین کی بخشش فرمائے۔ ھم پر اپنی برکتیں اور رحمتیں جاری وساری فرمائے۔ صحت و ایمان والی زندگی نصیب فرمائے۔ مسلمانوں کی خفاظت فرمائے۔ آمین
٭٭٭