یہ اندازہ لگانا کہ دنیا میں بڑے بڑے لیڈر کون تھے اور کہاں سے تعلیم یافتہ تھے مشکل کام ہے ہر ملک اور ہر قوم کا اپنا مفاد ہوتا ہے اور باہر کی مداخلت پر بھی مبنی ہے کہ وہ آگے کیوں نہ بڑھ سکے۔ پہلے ہم ان پانچ لیڈروں کا بتا دیں جنہوں نے شہرت حاصل کی اور ملک کو کچھ دے کر چلے گئے۔ یہ پانچوں لیڈر آکسفورڈ یونیورسٹی لندن سے تعلیم یافتہ تھے۔ اپنی قابلیت سے زیادہ انہیں مواقع ملے۔ ان میں عمران خان(پاکستان)، انگ ساں سوچی(برما۔میانمار) بینظیر بھٹو(پاکستان) اندراگاندھی(انڈیا) اور ذوالفقار علی بھٹو(پاکستان) کے ہیں۔ اگر جائزہ لیا جائے تو بھٹو شروع میں عوام کی بڑی اکثریت سے ایوب خان کے بعد آئے تھے۔ پہلے لیڈر تھے جو پنجاب میں بھی اتنے مقبول تھے جتنےKPKاور سندھ میں لیکن بہت جلد ہی اپنی غلط پالیسیوں اور متعصب ذہنیت کی وجہ سے عوام کے ناپسندیدہ بنے اور صرف سندھی قوم کو بھٹو کا نعرہ لگوا کر زرداری نے پہلے ملک اور اب سندھ کو تباہ وبرباد کردیا۔ آکسفورڈ کے تعلیم یافتہ بھٹو ایک سازش کے تحت پھانسی پر چڑھا دیئے گئے۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ بھٹو نے ملک کے لئے کوئی ایسا کام نہیں کیا کہ پورا پاکستان انہیں یاد رکھے۔ اس کے بعد بینظیر بھٹو کا نام آتا ہے۔ جن کے لئے کہہ سکتے ہیں نہایت ذہین، اور اچھی سیاست دان تھیں لیکن ان کے شوہر زرداری کو یہ بات پسند نہ تھی اور جب وہ تیسری بار پاکستان لوٹیں تو یہ اُن کا آخری سال تھا انہیں بھی سازش کرکے مروا دیا گیا اُن کے قاتلوں کا سب کو معلوم ہے لیکن سب آزاد گھوم رہے ہیں وہ جب بھی وزیراعظم بنیں تو نوازشریف نے ان کے خلاف محاذ بنایا اور گند اچھالی۔ آب ان کا کوئی بھی انٹرویو یا پریس کانفرنس دیکھ لیں سلجھے ہوئے لہجے میں بات کرتی ملینگی لیکن ہر بار اُن کے لئے آرمی اور شریف نے مشکلات پیدا کیں یہ کہا جاسکتا ہے کہ بینظیر نے اپنے والد سے بہت کچھ سیکھا تھا لیکن برخلاف وہ اپنا امیج بنانے کی کوشش کر رہی تھیں جس میں وہ ناکام رہیں۔ اب ہم ذکر کرتے ہیں انڈیا کی وزیراعظم اندارا گاندھی کی جونہرو کی بیٹی تھیں ملک کے اندر اور باہر بالخصوص پاکستان سے شدید مخالفت کرتی تھیں پاکستان کے لئے ان کی پالیسی سخت ناپسندیدہ تھی۔ اور اندرون ملک سکھوں کے لئے کہ وہ کسی طور پر خالصتان بننے کے فیور میں نہیں تھیں اور انہوں نے فوج کے ساتھ مل کر امرتسر میں گولڈن ٹمپل پر فوجی کارروائی کرکے ہزاروں سکھوں کو مار ڈالا۔ جس کی پاداش میں انکے ایک پسندیدہ ملازم نے جو سکھ تھا اُن کو گولی چلا کر مار دیا۔ ہر چند کہ اُن کے لوگوں نے اس سکھ کو ہٹانے کا مشورہ دیا تھا لیکن وہ اپنی بات کی پکی تھیں اور اُسے اپنا باڈی گارڈ رہنے دیا اس کے ساتھ اس میں دوسرا سکھ بھی شامل تھا۔ اسی طرح اندرا گاندھی نے مکتی باہنی کا ساتھ دیتے ہوئے پاکستانی فوج کو مشرقی پاکستان میں شکست دے کر بنگلہ دیش بنوا دیا اور پاکستان نے93ہزار فوجی، جنرل نیازی کی قیادت میں ہتھیار ڈال کر انڈیا کے قیدی بن گئے یہ ایک سازش کے طور پر کیا گیا تھا کہ پاکستانی جنرلز اور بھٹو حکمرانی چاہتے تھے اور وہ مجیب الرحمن جس کی الیکشن میں اکثریت تھی اپنے راستے سے ہٹانا چاہتے تھے یہ تاریخ گواہ رہے گی کہ اندرا گاندھی سے زیادہ کم اکثریت سے جیتنے والے بھٹو اور آرمی کا ہاتھ تھا یہ ایک ایسا ٹاپک ہے کہ جس کی بڑی تفصیل ہے جو حمود الرحمن کی تحقیقاتی رپورٹ کا حصہ ہے۔ اب آتے ہیں میانمار(برما) کی اونگ سان سُو کی طرف سے جس نے میانمار میں فوجیوں سے حکومت لے کر عوام کے حوالے کرنے میں بڑا کام کیا۔ ان کے عہدوں کی فہرست لمبی ہے۔ وہ21سال تک ہائوس اریسٹ رہیں اور دنیا میں سیاسی قیدی ہونے کا اعزاز پایا۔TIMEمیگزین نے1999میں انہیں ٹائٹل پر دے کر لکھاCHLDREN OF GANDHI۔ کیوں؟ یہ کہنا مشکل ہے وہ کبھی صدر یا وزیراعظم نہ بن سکیں کیونکہ ان کا شوہر اور بچے باہر ملک میں پیدا ہوئے تھے اور وہاں کے قانون کے مطابق یہ ممکن نہیں تھا۔ یعنی آرمی برما میں سپرپاور رہی۔
باکھل اسی طرح کئی دہائیوں سے25کروڑ کے ملک پاکستان کو یرغمال بنا کر رکھا ہوا ہے اور وقتاً فوقتاً اُن کے خلاف شور اٹھتا ہے۔ ہم آکسفورڈ کے تعلیم یافتہ عمران خان کو یہ اعزاز دینگے کہ وہ سیاست میں آنے سے پہلے ملک میں اپنی کھیلوں کی خدمات کے بعد ہسپتال کے بانی بھی رہے ہیں اور تعلیم گاہیں بھی قائم کی ہیں لیکن شریف خاندان آرمی جنرلز کے ساتھ مل کر یا آرمی جنرلز شریف خاندان کی پشت پناہی میں مذہب کو اپنے طور پر استعمال کرکے بیہودہ اور منافقانہ باتیں کر رہے ہیں اور عمران خان کو ایک نہایت ہی بوگس الزام میں جیل میں بند کر رکھا ہے ہر چند کہ25کروڑ عوام میں سے پنجاب کے دس کروڑ نکال دیں پھر بھی عمران خان اُن کا لیڈر ہے آرمی جنرلز نے عوام کو رات کی تاریکی میں گھروں میں گھس کر ان کی ماں بیٹی بہن اور نوجوانوں کو اٹھانے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور اپنے خلاف نفرتیں پیدا کر رکھی ہیں اُن کا کوئی بھی جوازنہیں۔ عمران خان ملک میں غریبوں اور مظلوموں کی آواز ہے لیکن آرمی کی اس کمینی حرکت کے بعد عوام کی آواز بند ہے آرمی جو ایک ہی ملک کے مختلف صوبوں کے ساتھ اپنے فائدے کے لئے محاذ بنائے ہوئے ہیں اس کا انجام وہ ہی ہے جو مشرقی پاکستان کا ہوا تھا بنگلہ دیش بنا اور ادھر بلوچستان ایک خودمختار ملک بنے گا اگر عمران خان اور بلوچیوں کے خلاف، عاصم منیر کی جنگ جاری رہی اب بلوچستان ایک خودمختار ملک چاہتے ہیں اور ہمارے جنرلز ان سب کو ملک دشمن سمجھ رہے ہیں۔ ان کی عقل کا ماتم کیا جاسکتا ہے وہ عمران خان کے خلاف ہیں اور شاید یورپ اور امریکہ بھی کہ عمران اسلامی قدروں کو زندہ کرنا چاہتا ہے۔ وہ عوام کو انکا حق دلوانا چاہتا ہے وہ کہتا ہے، افغانی، بلوچی سب ملک کے ساتھ ہیں لیکن آرمی ہٹ دھرمی پر قائم ہے کہ وہ دشمن ہیں۔ بلوچستان جو ملک کے 44فیصد ایریا پر ہے اور سرحدوں پر افغانستان، ایران، اور شمال میں سمندر پر گوادر کی بندرگاہ کے ساتھ ہے کسی بھی ملک کے لئے اہمیت ہے یہ کہنا کہ پاک فوج کو کمزور کرنے کی سازشیں کی جارہی ہے مضحکہ خیز ہے جب کہ جنرلز ہی فوج کو بدنام کر رہے ہیں عوام کا دشمن بنا کر حال ہی میں وہاں کی خاتون لیڈر ماہ رنگ بلوچ کو جو ہیومن رائٹس کے لئے کام کر رہی تھی اور گمشدہ بلوچیوں کی بازیابی کے لئے بھاگ دوڑ کر رہی تھی جیل میں بند کردیا ہے جنرلز سمجھتے ہیں ایسا کرنے سے وہ ملک پر ہمیشہ حاوی رہینگے لیکن ملک ٹکڑے ٹکڑے ہوجائیگا اور یہ امریکہ اور انڈیا چاہتے ہیں تو یہ صرف پنجاب کی حدود میں ہی رہینگے اپنے سے بھی بدتر اور ڈاکو سیاست دانوں کی پیٹھ ٹھونکتے رہیں گے یہ ملک کے وفادار نہ پہلے تھے اور نہ اب ہیں عمران خان کے مخالف بھی اب ان کے ساتھ اور عاطف اسلم سے پروپیگنڈا گانا گووا کر خوش کہ عوام ہمارے ساتھ ہے۔
٭٭٭٭٭