قوم عمران کی کال کی منتظر!!!

0
86
سردار محمد نصراللہ

قارئین وطن! پیارے پاکستان میں ہونے والی روز مرہ کی سیاسی ہل چل اور اپنے خاکی سرکار کی مداخلت نئی بات نہیں ہے لیکن میرے نزدیک یہ تماشہ اتنا ہی پرانا ہے جتنی وطن عزیز کی عمر خاکی نے میں جرنل ایوب خان کی شکل میں وطن کی سیاسی پیٹھ میں خنجر گھونپا اور اس کے بعد سے آج تک یہ سلسلہ جاری ہے ہماری تاریخ خاکی حاکموں اور ان کی چھڑی کے کارناموں سے بھری پڑی ہے سب کے آنے پر مٹھائیاں بٹتے دیکھی اور رخصت پر گالیاں پڑتے ۔ لیکن سب خاکی حاکم انکل سام کے خاص ادارے سی آئی اے اور پینٹاگون کی خوشنودی سے لائے گئے اور جب ان کا دل بھر گیا تو پھر کتا کتا کے نعرے لگوائے اور خیر باد کہا لیکن خاکی ادارے کی سرپرستی ایک دن بھی نہیں چھوڑی کہ ان کی پنیری میں سول حکمران بھی اپنی مرضی کے پیدا کئے غرض کہ عوامی سیاست کو کبھی اپنے قد کے ساتھ کھڑے ہونے نہیں دیا رجیم چینج کا مشن جاری و ساری رکھا کبھی مارشل لا کی شکل میں اور کبھی ان کے پالے پوسوں کی شکل میں قیام پاکستان کے پہلے چند سال چھوڑ کر امپورٹڈ ہی براجمان رہے بقول ملک مقسط ندیم !
مقتل کے پاس سے جو گزرے نہ تھے کبھی
ان کا بھی نام قصہ دارو رسن میں تھا
ہم نے بڑے بڑے سیاسی صدور اور وزیر اعظم دیکھے تمام کے تمام انکل سام کی مرضی کے مطابق خاکی پیرا شوٹ کے ذریعے اتارے گئے اس کی زندہ مثال میاں نواز شریف اینڈ فیملی ابھی کل کی بات ہے اور آج امپورٹڈ حکمرانوں کا ٹولہ شہباز شریف اور اس کے رنگیلے رتن۔
قارئین وطن! لیکن کاتب تقدیر نے سالوں بعد ہی سہی عمران خان کی صورت میں انکل سام اور خاکی جبر کی چکی میں پسنے والے کروڑ عوام کو آزادی کی نوید سنائی تو ہے اس کا ایک ہی مشن ہے کہ وہ قائد اعظم اور اقبال کے پاکستان کو ان کی سوچ اور فکر کے مطابق ایک خود مختار ریاست بنانا ہے جو انکل سام کی زنجیروں کا پابند نہ ہو جو ان کے خاکی کارندوں کا پابند نہ ہو اس کے اس عزم کو دیکھتے ہوئے عوام اس کے ساتھ کھڑی ہے آج خیبر سے کراچی تک ایک ہی نعرہ ہے آزادی آزادی جس کو سن کر انکل سام کی سرکار اور ہماری خاکی کو ایک ہی پریشانی لا حق ہے کہ اگر استبدادی پنجوں سے قوم آزاد ہو گئی تو وہ حکم کن پر چلائیں گے پھر وہ کہاں سے حکم سننے والے نواز زرداری فضل الرحمان اور اِن کے قبیلہ کے دوسرے بغل بچے کہاں سے لائیں گے لہازا وہ اس کو اور اس کے عزم کو توڑنا چاہتے ہیں اوپر اللہ اور نیچے عوام اس کے ساتھ اس کے نیک ارادوں کے ساتھ کھڑے ہیں کہ وہ عوام کو آزاد دیکھنا چاہتا ہے ۔
قارئین وطن!پاکستان کی سیاست کا یہ منظر اس لئے صاف نظر آ رہا ہے کہ پوری دنیا سوشل میڈیا کی وجہ سے تبدیل ہو گئی ہے ایک طرف ساری کرپٹ سیاسی مشینری اور اس کے سارے کل پرزے لفافائی جرنلسٹوں اینکروں اور تجزیہ کاروں کی عمران کے خلاف گندگی اچھالنے کے باوجود اس کے اور عوام کے درمیان کوئی دڑاڑ نہیں ڈال سکے کہ ہم سب جانتے ہیں کہ ل م ن اور / رنگ برنگے کس پنیری میں پیدا ہوئے کہاں پلے کہاں جوان ہوے لہازا وہ غلامی کا طوق اتارنے کے لئے عمران خان کی کال کے منتظر ہیں ۔ قوم میں انقلاب کی کرن اجاگر ہو گئی ہے اور نوشتہ دیوار پر لکھا صاف پڑھا جا رہا ہے !
تڑپ تڑپ کر شبِ غم گزارنے والو
نئی سحر کی گھڑی کہ رہی ہے سب اچھا
ہمارے ایک صوفی بزرگ نے بہت پہلے کہا تھا تخت نہ ملدے منگبے اور بقول فیض وصال یار بڑی چیز ہے مگر ہمدم، وصال یار فقط آرزو کی بات نہیں دونوں کے لئے خون دینا اور بہانہ پڑتا ہے ۔
قارئین وطن! آئیے ہم سب مل کر عمران کے آزادی کے سفر میں اس کے ہمسفر بنیں کہ تاریخ ان کو یاد کرتی ہے جو حق کے ساتھ کھڑے ہوں بقول ہمارے دوست ثمر حسن جیلانی صاحب کہ عمران انکل سام اور خاکی والوں کو تھکاتے تھکاتے خود نہ تھک جائے اس کو کال فورا دے دینی چائیے ۔ ثمر صاحب فکر مت کریں جب ابابیلوں کے جھنڈ انسانی صورتوں میں ساتھ ہوں تو عمران خان کیسے تھکے گا بس اللہ پاک سے استقامت کی دعا کریں انشاللہ پاکستان کے غداروں کو شکست ہوگی اور ضرور ہوگی پاکستان زندہ باد ۔
آخر میں میری تمام احباب سے گزارش ہے کہ میرے نہائیت ہی عزیز دوست اعجاز ملک صاحب میرے سیاسی رفیق فلوریڈا میں کنسر جیسے موذی مرض میں زیر علاج ہیں کی
صحت کاملہ کے لئے دعا کریں کہ ایسے انقلابی ساتھیوں کی ہر قدم پر ضرورت رہتی ہے ۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here