14اگست1947ء کا وہ دن ہ جس روز پاکستان آزاد ہوا تھا جس میں لاکھوں لوگ مارے گئے تھے۔ کروڑوں بے گھر اور بے در ہوئے جس کا بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے یہ جواز پیش کیا تھا کہ ہندوستان کے مسلمان بہت پسماندہ ہوچکے ہیں جن کو سیاسی ،معاشی اور سماجی آزادی چاہئے جس کے لیے ایک طویل جدوجہد سے ایک آزاد اور خودمختار ریاست وجود میں آئی جس کا ہر وجود اگست کو جشن آزادی منایا جاتا ہے جس کو سبوتاژ کرنے کیلئے پچھلے کئی سالوں سے عمران خان جشن آزادی کے موقع پراحتجاج کرتا نظر آتا ہے جس طرح انہوں نے چودہ اگست2014کو اپنے احتجاجی جلسوں، جلوسوں اور دونوں سے جشن آزادی منایا تھا کہ جس روز اعلان کیا کہ آج کے بعد پاکستانی شہری موجودہ حکومت کا حکم نہ مانیں۔ٹیکس واجبات کی ادائیگی نہ کریں سول نافرمانی کریں۔ پاکستان کے قانون اور آئین کو نہ مائیں۔ سرکاری عمارتوں، پارلیمنٹ ہائوس، وزیراعظم ہائوس ، پی ٹی وی اور تھانوں پر حملے کریں۔ جس کے بعد ایک چار ماہ کا طویل ترین دھرنا دیا گیا جس پر سوا ارب خرچا آیا وہ دھرنا جو ایک نائٹ کلب بن گیا تھا جس میں رات کو ڈسکو نما ناچنا گانا ہوتا تھا ،اس کا خاتمہ تب ہوا جب پشاور آرمی اسکول کے ڈیڑھ سو بچوں اور استادوں کی جانیں لے لی گئیں جس کا مکمل طور پر ذمہ دار جنرل ظہیر السلام اور عمران خان ہیں جن کے لیے خون کی ہولی کھیلی گئی تھی۔پھر عمران خان نے آزادی کی ایک رات پہلے اپنا جلسہ لاہور اسٹیڈیم میں کیا جس میں کروڑوں روپے کے نقصانات ہوئے۔ جنہوں نے جن آزادی کے موقعے پر اعلان کیا کہ میں جب دوبارہ اقتدار میں آیا تو تمام مخالفین کو پھانسیاں دے دونگا۔ میرے قہر سے کوئی نہیں بچے گا۔ ہر طرف خون کی ندیاں بہہ جائیں گی۔ جس کا مطلب اور مقصد عمران خان اپنے غیر ملکی خفیہ ایجنڈے کے مطابق پاکستان میں کسی سول وار کا آغاز کرنے جارہے جس کے پہلے انہوں نے ایسی فوج تیار کی ہے جو انہیں خدا تعالے کا شریک سمجھ رہی ہے۔ جس کا وہ اظہار کر چکا ہے کہ جو مجھے نہیں مانے گا اور شرک ہوگا۔ یا پھر میرا پیغام لوگوں تک اس طرح پہنچائو جس طرح رسول پاک اللہ کا کلام لوگوں کو پہنچاتے تھے۔ یا پھر میرے تمام مخالفین یزید ہیں یہ وہ کلمات اور اعلانات ہیں جس سے پاکستان میں عنقریب کوئی خوفناک خانہ جنگی پیدا ہونے جارہی ہے جس کے پیچھے بڑی طاقتیں ہیں جو پاکستان کو افغانستان اور صومالیہ بنانا چاہتی ہیں یہی وجوہات ہیں کہ وہ دہشت گرد جن کی غیر ملکی طاقتوں کی حمایت حاصل ہے وہ آج پاکستان میں پھر سر اٹھا چکی ہیں جنہوں نے کل تک سوات پر قبضہ کرلیا ہے۔ جن کو عمران خان کی پختون خواہ میں حکومت کی مکمل حمایت حاصل ہے کہ آج پختون خواہ کی پوری عوام سہم چکی ہے۔ تاہم چودہ اگست1947 کو پاکستان آزاد ہوا جس نے ہندوستان کی کوکھ سے جنم لیا۔ جس کے خالق بنگالی عوام تھے جن کو پاکستانی اشرافیہ نے16دسمبر1971کو کاٹ کر پھینک دیا باقی بچے کھچے پاکستان کو1973کے آئین کے تحت متحد کیا گیا جس کے ہیرو زیڈ اے بھٹو شہید ہیں جن کو پاکستان بچانے کے صلے میں پھانسی دی گئی۔ پاکستان کو ایٹم بم سے پس کرنے پر ڈاکٹر قدیر خان کو تاحیات قیدی بنائے رکھا جو آخر کار گھر میں بند وفات پا گئے۔
پاکستان کی میزائیلوں سے لیس کرنے ملکی خاتون وزیراعظم بینظیر بھٹو کو سرعام قتل کردیا گیا۔ ایٹم بم کے دھماکوں سے ہندوستان دشمن کو خوف زدہ کرنے والے وزیراعظم نوازشریف کو آج تک رسوا کیا جارہا ہے کبھی سزائے موت عمر قید اور جلا وطن کیا جاتا ہے جو آج ملک بچانے کی سزا جلاوطنی پر مجبور ہے ،اس پاکستان کی لگام ایسے شخص کے حوالے کی گئی کہ جس کے بارے میں پاکستان کے محب وطن حکیم سعید اور ڈاکٹر سرار نے چند دہائیوں پہلے کہہ دیا تھا کہ عمران خان پاکستان کے خلاف کام کریگا جن کے پیچھے اسرائیل کے ہاتھ ہیں جس نے ثابت کردیا کہ ان کے گزشتہ چار سالہ دور بربریت میں پاکستان کو سیاسی معاشی اور سماجی بے تحاشہ نقصانات پہنچے ہیں جس میں اربوں کھربوں کا کھلم کھلا کرپشن ڈبل قرضے ملکی ادارے گروی اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف کے پاس حوالگی ملکی ترقی روک دی گئی۔ سی پیک پر پابندی لگا دی گئی دوست ممالک سے تعلقات میں کشیدگی پیدا کردی گئی آج پھر اس ملک دشمن شخص کو ایک ہٹلر نما شخص بنا کر دوبارہ مسلط کرنے کی سازش جاری ہے جن کے جلسے جلوسوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرکے پاکستان ایک ایسے شخص کے حوالے کیا جائے گا۔ جن کو 2/3اکثریت دلوا کر پاکستان کا آئین تبدیل کرکے ملک پر صدارتی نظام نافذ کیا جائے گا۔تاکہ پاکستان کے صوبے اور اکائیوں میں مزید علیحدگی کی تحریکیں جنم لیں گے یہ جانتے ہوئے کہ طالبان نے ڈور ریڈ لائن معاہدے کے خاتمے کے بعد اٹک تک پختون خواہ واپس لینے کا اعلان کر رکھا ہے جن کی ذیلی تنظیم پاکستان طالبان آج اپنے ہاتھوں میں ہتھیار اٹھا چکی ہے۔ بلوچستان میں آزادی کی تحریک زوروں پر ہے۔ سندھ صرف اور صرف پی پی پی کی وجہ سے پاکستان کے ساتھ کھپے ہے جس کے بعد پنجاب بھی سنٹرل نارتھ اور سائوتھ میں تقسیم ہوجائے گا۔ جس کے لیے عمران خان کو پیش کیا گیا ہے جن کو مقامی اور بین الاقوامی طاقتوں کی مکمل حمایت حاصل ہے۔
٭٭٭٭