پاکستان بحران اور ہیجان میں مبتلا!!!

0
134
رمضان رانا
رمضان رانا

دنیا بھر میں جمہوریت کے قیام سماجی، سیاسی، معاشی اور سماجی تبدیلیوں کے لیے بے تحاشہ قربانیاں دینا پڑی ہیںچاہے وہ انقلاب فرانس ہو جس سے دنیا کو موجودہ انسانوں کی آزادی اور جمہوریت نصیب میں آئی۔روسی انقلاب میں بادشاہوں اور غاصب سرمایہ داروں سے نجات ملی۔چینی انقلاب سے چینی جاگیرداروں، رسہ گیروں اور استحصالیوں سے آزادی ملی ہے۔جس میں عوام کو کروڑوں انسانوں کو قربان کرنا پڑا ہے۔امریکہ میں بھی انقلاب کے لیے نو آبادیاتی نظام کے خلاف باقاعدہ جنگ لڑنا پڑی ہے۔ہندوستان کی آزادی کے لیے انگریزوں کیخلاف آزادی کی جنگیں تاریخ کا حصہ بن چکی ہیں۔اس لیے پاکستان میں بھی پاکستانی انقلاب کے لیے عوام کو ایک مرتبہ باقاعدہ جنگ لڑنا پڑے گی ورنہ عوام روز بروز پیستے رہیں گے۔عوام کی غربت، افلاس، بھوک ننگ کا مذاق اڑتا رہے گا۔عوام کا استحصال جاری رہے گا۔عوام اسی طرح خودکشیاں کرتے رہیں گے۔لوگ اپنے بچوں کو نہروں اور دریائوں میں پھینکتے رہیں گے۔اس لیے پاکستانی عوام کو انقلاب فرانس، روس، اور چین کی پیروی کرنا ہوگی۔یا پھر موجودہ ایرانی انقلاب ترکی اور بنگلہ دیش اور لاطینی امریکہ کی تبدیلیوں اور انقلابوں کا مطالعہ کرنا ہوگا۔کہ کس طرح وہاں استحصالی نظام سے نجات ملی ہے چونکہ پاکستان پر غاصبوں کا زیادہ عرصہ قبضہ رہا ہے جو گورنر جنرلوں اور فوجی جنرلوں کی شکل میں حکمران رہے ہیں۔جنہوں نے جمہوریت اور آزادی کے خلاف بربریت برپا جاری رکھی۔ملکی آئین جو آزادی حقوق جمہوریت کی ضمانت دیتا ہے اسے کئی مرتبہ پامال کیا گیا ہے۔جس کو آج بھی خطرات لاحق ہیں جس کی صدارتی نظام اور اٹھارہویں ترمیم کے نام پر مخالفت کی جارہی ہے۔تاکہ موجودہ فیڈریشن کے اتحادی اکائیاں اور صوبے بہتر ہوجائیں۔جس کے لیے عوام کو متحد اور منظم ہونا پڑے گا جو اپنی اجتماعی جدوجہد سے تمام عوام اور ملک دشمن طاقتوں کو شکست فاش دیں۔جس طرح بنگلہ دیش اور ترکی میں ہوچکا ہے۔بدقسمتی کی بات ہے کہ عمران خان جیسے حکمران سے بچہ پیدا کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔جس کے لیے ان کا پیٹ چاک کرنا پڑیگا۔ورنہ بچہ پیدا نہیں ہوگا۔عمران خان وہ حکمران ہے جو صرف اور صرف باتوں سے نہیں لاتوں سے مانے گا جس کے لیے بیانوں سے جدوجہد سے نجات ملے گی یہی وجوہات ہیں کہ پاکستان میں موجود بحران اور ہیجان پیدا کیا گیا ہے۔جس میں عوام روز بروز مہنگائی، بے روزگاری، غربت، افلاس، بھوک ننگ کا مزید شکار ہوچکے ہیں۔عوام خودکشیاں کر رہے ہیں حکمران بین بجا رہے ہیں جس پر اپوزیشن ہاتھ کے پھنکے سے مکھیاں اڑا رہی ہے۔یہ جانتے ہوئے کہ پاکستان موجودہ استحصالی نظام کے آماجگاہ بن چکا ہے۔یہاں مافیائوں، قبضہ گروپ رسہ گیروں، جاگیرداروں اور جنرلوں کی حکمرانی چل رہی ہے۔جو اس ملک کو اس مقام پر پہنچا چکے ہیں یہاں سے واپسی مشکل ہے وہ ملک جو دنیا کا غریب ترین ریاست کہلاتا ہے۔جس کے قومی ادارے غیر ملکی ساہوکاروں کے حوالے کیے جارہے ہوں۔جس کے قومی اثاثوں کو خطرات لاحق ہوچکے ہوں۔جس کے وسائل کی لوٹ مار جاری ہو۔جس کے ادارے دنیا کے بدنام زمانہ ادارے کہلاتے ہوں اس کو کیسے بچایا جائے۔جس کی حکمت عملی موجود سیاستدانوں کے پاس نہیں ہے۔تاہم پاکستان میں اپوزیشن کی قیادت نایاب ہے۔جس کی عوام منتظر ہے جو اس سڑکوں پر لاکر موجودہ استحصالی طاقتوں سے لڑ کر نجات دلوائے جس نے گزشتہ کئی دہائیوں سے آمریت اور بربریت مسلط کر رکھی ہے۔اپوزیشن سے گجرانوالہ کے جلسے سے عوام کو کچھ امید پیدا ہوئی تھی کہ اب شاید عوام دشمن سے نجات ملے گی۔مگر اپوزیشن کو اپنا وجود برقرار رکھنا مشکل ہوگیا جس کا اتحاد بکھر گیا جو آج تقسیم شدہ ہے جس نے 27فروری اور23مارچ کو لانگ مارچ کا اعلان کر رکھا ہے۔کاش یہ اعلانات متحد ہو کر کیے جاتے تو عوام کا اتحاد بحال ہوتا جو ایک ہی حملے سے طاقتور بتوں کو پاش پاش کردیتے مگر ایسا نہ ہوا چلیئے مارچ27فروری کو ہو یا پھر23مارچ ہونا چاہئے تاکہ عوامی طاقت کا مظاہرہ ہو جس کی وجہ سے شاید موجودہ ظالموں اور غاصبوں سے نجات ملے۔بہرحال پاکستان میں آج مکمل بحران اور ہیجان کا عالم ہے جو کسی جمود کی نشان دہی کرتا ہے۔جس سے ملک میں خانہ جنگی کے خطرات لاحق ہوچکے ہیں۔جو مختلف شکلوں میں عوام آپس میں الجھ جائیں گے جو ایک دوسرے پر الزامات لگا کر ایک دوسرے کو قتل کریں گے۔جس میں مذہبی فرقے، لسانی، نسلی اور فسادی گروہ پیش پیش ہونگے۔جو اپنے اصلی دشمن کی بجائے ایک دوسرے کے دشمن بن جائیں گے جس سے بچائو کے لیے کسی قیادت کی ضرورت ہے جو عوام کو متحد اور منظم کرکے ملک اور عوام دشمن عناصر کا قلعہ قمعہ کرے پاکستان میں جمہوریت بحال کرے۔عوامی مسائل کا حل پیش کرے۔عوام کو مہنگائی بے روزگاری، بھوک ،ننگ سے نجات دلوائے ورنہ پاکستان میں تباہ کن حالات پیدا ہوجائیں گے جو آپے سے باہر ہونگے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here