جواب کون دے گا!!!

0
70
عامر بیگ

گنز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے مطابق لیجنڈری ناولسٹ اور سکرین رائٹر سڈنی شیلڈن وہ واحد آسکر ایوارڈ یافتہ مصنف ہیں جو دو ہزار چار میں سب سے زیادہ ترجمہ کئے جانے والے رائٹر کا اعزاز رکھتے ہیں انکی ایک کتاب ”آر یو افریڈ آف دی ڈارک” جو کہ دو ہزار چار میں پبلش ہوئی اس فکشن میں دوسائنسدان بھائی جس میں بڑا بھائی ایک ایسی مشین ایجاد کر لیتا ہے جو موسمیاتی تبدیلیاں لے کر آنے پر قادر ہے ۔بڑے بھائی کی ریسرچ دنیا میں مثبت تبدیلیاں لانے اور غریب ملکوں کی امداد کرنے کے لیے تھی جبکہ چھوٹا بھائی مکار ہے وہ اپنے بڑے بھائی کو دھوکہ دے کر اس مشین کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتا ہے اور پھر اس مشین کی تباہ کاریاں دیکھ کر باغ کا زلزلہ، پاکستان میں حالیہ بارشوں کی وجہ سے سیلاب اور اسکی تباہ کاریاں ،ترکی کا زلزلہ اور مکہ سعودی عرب میں ہونے والی ژالہ باری کی طرف خوامخواہ دھیان چلا جاتا ہے ۔ریسرچ کر کے لکھنے والے صحافی عمران ریاض خان نے بھی اپنے وی لاگ میں اس کا زکر کیا تھا اور کامران خان نے چائنا کی ایجاد کردہ موسمیاتی ٹیکنالوجی بارے تفصیل سے بتایا تھا کہ کس طرح ایک وسیع رقبے پر نہ صرف بارش برسائی جا سکتی ہے بلکہ ژالہ باری اور برف باری بھی کی جاسکتی ہے ۔اس ٹیکنالوجی بارے انڈیا میں بھی بہت زیادہ تشویش پائی جاتی ہے کیونکہ اس ٹیکنالوجی سے انڈیا کے رقبے جتنے وسیع علاقے پر بارش اور برف برسائی جا سکتی ہے امریکی تحقیق اس بارے کیا کہتی ہے جاننے کی کوشش کرتے ہیں ،نکولا ٹیسلا نے اٹھارویں صدی کے آخیر میں برقیاتی طاقت کو سپیس میں منتقل کرنے پر قدرت حاصل کر لی تھی، انیس سو انہتر میں امریکی پیٹینٹ آفس نے سمندری پانی کے بخارات کو فضا میں منجمد کرنے کے ایک عمل کو پیٹینٹ کیا انیس سو اکہتر میں موسمیاتی تبدیلی کے طریقہ کار کا پیٹینٹ نیشنل سائنس فانڈیشن کو ایشو کیا گیا ۔انیس سو ستر میں کانگریس کی ایک کمیٹی نے آرمی کے تعاون سے نیوکلیر پاور کے زریعے ٹائیڈل ویو(سونامی)بنانے پر ڈسکشن کی انیس سو ستتر میں امریکہ اور رشیا کے درمیان ایک معاہدے پر دستخط ہوئے جس میں موسمیاتی تبدیلی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے پر پابندی لگائی گئی ۔انیس سو اٹھہتر میں امریکہ نے ایک سو ستر میل فی گھنٹے کی سپیڈ سے وسکونسن میں بارش برسانے کا کامیاب تجربہ کیا، تباہی سے ففٹی ملین ڈالرز کا نقصان بھی اٹھانا پڑا، انیس سو بانوے میں وال سٹریٹ جرنل نے رپورٹ کیا کہ رشیا موسمیاتی ہتھیار ویدر میڈ ٹو آرڈر کے نعرے کے ساتھ مارکیٹ میں لا چکا ہے جو ہر ملک کے لیے دستیاب ہیں جنوری انیس سو اکیاسی میں ٹائم میگزین نے لکھا کہ کیلیفورنیا کوسٹ سے آٹھ سو میل پر دو مہینے تک ہوا میں نمی بلاک کر دی گئی ہے ،اب بات سمجھ میں آتی ہے کہ حالیہ ادوار میں شدت سے موسمیاتی تبدیلیاں زیادہ تر غریب ملکوں میں ہی کیوں آتی ہیں کیا موسم کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے تو کیا چائنا نے بھی انڈیا کے خلاف موسم کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا، اندر کھاتے میں دونوں سپر طاقتیں سرد جنگ کے دوران کس طرح ایک دوسرے سے نبض آزما رہی ہیں، سب کو خبر ہے جب سے چائنا نے اپنی ٹیکنالوجی متعارف کروائی ہے حالیہ پیش آئے ہوئے موسمیاتی ڈیزاسٹرز بارے نئے سرے سے چھان بین ایک نئے زاویے سے ہونے بارے چہ مگوئیاں ہو رہی ہیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here